پنجاب حکومت کی 56کمپنیوں کے آڈٹ کیلئے تمام متعلقہ ریکارڈ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو بھجوایا جاچکا ہے، نیب کو کسی بھی بڑے مالیاتی لین دین کی تحقیقات کا حق ہے، تحقیقات شروع ہونے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ کوئی بے قاعدگی ثابت بھی ہوگئی ہے

ترجمان پنجاب حکومت ملک محمد احمد خان کا پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 22 نومبر 2017 21:41

لاہور۔22 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 نومبر2017ء) ترجمان پنجاب حکومت ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کی 56کمپنیوں کے آڈٹ کیلئے تمام متعلقہ ریکارڈ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو بھجوایا جاچکا ہے، نیب کو کسی بھی بڑے مالیاتی لین دین کی تحقیقات کا حق ہے، تحقیقات شروع ہونے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ کوئی بے قاعدگی ثابت بھی ہوگئی ہے، وزیراعلیٰ پنجاب نے ہمیشہ ان کمپنیوں سمیت تمام محکموں میں شفافیت کی حوصلہ افزائی کی ہے، کسی کمپنی میں بے قاعدگی کوکسی بھی صورت میں نظرانداز نہیں کیا جائے گا، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف کے خلاف بے بنیاد الزامات اور بہتان طرازی کرکے اب حسب روایت چھپ رہے ہیں،ہم انہیں پکار پکار کر کہہ رہے ہیں کہ وہ عدالت آئیں اور اپنے الزامات کا جواب دیں، وزیراعلیٰ نے پانامہ کیس واپس لینے کے عوض 10ارب روپے کی رقم کی نام نہاد پیشکش کے الزام پر عمران خان کے خلاف سول کورٹ میںجو دعویٰ دائر کیا ہے اس کا جواب 4ماہ بعد بھی نہیں آیا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہارانہوں نے گزشتہ روزیہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ملک محمد احمد خان نے کہا کہ کیس دائر کرنے سے پہلے بھی وزیراعلیٰ نے عمران خان کو عوامی مقامات پر مخاطب کرکے کردار کشی کا جواب دینے کی بات کی تاہم انہوں نے کبھی اخلاقی جرأت کا مظاہرہ نہ کیا بلکہ ڈھٹائی کے ساتھ الزامات کا اعادہ کرتے رہے جس پر لیگل نوٹس کے بعد27جولائی 2017کو لاہور کی مقامی عدالت میں دعویٰ دائر کیا گیا۔

قانون کے مطابق مدعا علیہ 30یوم کے اندر جواب دینے کا پابند ہے لیکن عمران خان اپنے وکیل کے توسط سے حیلے بہانے کے ساتھ آج تک 6تاریخیں لے چکے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ عدالتی نوٹسز اور اشتہارات کے بعد اب میڈیا کے توسط سے چیئرمین پی ٹی آئی سے کہہ رہے ہیں کہ وہ وزیراعلیٰ کے خلاف بے سروپا الزامات کا عدالت میں آکر جواب دیںیا شہباز شریف جیسے قومی لیڈر اور ایک صوبے کے چیف ایگزیکٹو کے خلاف بہتان طرازی بندکریں۔

انہوں نے یاد دلایا کہ عمران خان دھرنوں کی سیاست کے علمبردار اور پرامن سیاسی ماحول میں ہیجان پیدا کرنے کی سوچ کے بانی ہیں،وزیراعلیٰ نے بارہا خود کو احتساب کیلئے پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف کسی بھی فورم پر تحقیقات کی جائے تو وہ مکمل تعاون کریں گے لیکن عمران خان جھوٹ بول کر چھپنے کے عادی مجرم ہیں۔ انہوں نے جواب دینے کیلئے فاضل عدالت میں خود جو درخواست دی، اس کی سماعت سے بھی پہلوتہی کررہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ پنجاب حکومت کی 56کمپنیوں کے آڈٹ کیلئے تمام متعلقہ ریکارڈ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو بھجوایا جاچکا ہے، مختلف شعبوں میں استعدادکار اور سروسز کا معیاربہتر کرنے کیلئے بنائی کمپنیاں طے شدہ طریقہ کار کے مطابق کام کررہی ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میںترجمان پنجاب حکومت نے بتایا کہ نیب کو کسی بھی بڑے مالیاتی لین دین کی تحقیقات کا حق ہے، تحقیقات شروع ہونے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ کوئی بے قاعدگی ثابت بھی ہوگئی ہے، وزیراعلیٰ پنجاب نے ہمیشہ ان کمپنیوں سمیت تمام محکموں میں شفافیت کی حوصلہ افزائی کی ہے، کسی کمپنی میں بے قاعدگی کوکسی بھی صورت میں نظرانداز نہیں کیا جائے گا۔