سی پیک کا منصوبہ گوادر اور بلوچستان سمیت پاکستان کے تمام صوبوں کے لیے ترقی و خوشحالی کے عظیم دور کی نوید لے کر آیا ہے،

چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ ہمارے لیے مستقبل کی تعمیر میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے، یہ منصوبہ چین کے عظیم الشان ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا حصہ ہے جو چینی قیادت کے بین الاقوامی وژن کا آئینہ دار ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری

بدھ 22 نومبر 2017 21:41

سی پیک کا منصوبہ گوادر اور بلوچستان سمیت پاکستان کے تمام صوبوں کے لیے ..
گوادر۔22نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 نومبر2017ء) وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ سی پیک کا منصوبہ نا صرف گوادر اور بلوچستان بلکہ پاکستان کے تمام صوبوں کے لیے ترقی و خوشحالی کے عظیم دور کی نوید لے کر آیا ہے۔ ہم اس منصوبے کی راہ میں حائل تمام مشکلات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں اور اپنے جوانوں کے خون کا نذرانہ دے کر اس پودے کی آبیاری کر رہے ہیں۔

چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ ہمارے لیے مستقبل کی تعمیر میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے، یہ منصوبہ چین کے عظیم الشان ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا حصہ ہے جو چینی قیادت کے بین الاقوامی وژن کا آئینہ دار ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایسٹ بے ایکسپریس وے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے مختلف وفود کے ہمراہ ہونے والی ملاقات کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

تقریب کے مہمان خصوصی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی تھے، اس موقع پر گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، وفاقی و صوبائی وزراء، اراکین سینیٹ و اسمبلی، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ ، سول و عسکری حکام، معتبرین، اعلیٰ چینی حکام اور لوگوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ 15 ارب روپے کی خطیر لاگت کا یہ منصوبہ گوادر بندرگاہ کو کوسٹل ہائی وے سے منسلک کرے گا۔

19کلومیٹر طویل اس ایکسپریس وے کی تکمیل سے ہر قسم کی ٹریفک کو گوادر بندرگاہ تک آسان رسائی ملے گی۔ سی پیک میں شامل گوادر کے جن منصوبوں پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے، ان کی تکمیل سے گوادر مستقبل میں صنعتی اور تجارتی حوالے سے ایک جدید پورٹ سٹی بن جائے گا، انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے میں گوادر کو کلیدی اہمیت حاصل ہے اپنے گہرے پانی کی بندرگاہ کے باعث گوادر خطے کی تمام بندرگاہوں میں منفرد مقام رکھتا ہے۔

اقتصادی راہداری کے ابتدائی منصوبے اپنی تکمیل کے اہم مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں، پاکستان اور چین کا یہ طویل المدتی منصوبہ دو طرفہ اقتصادی تعاون کو نئی جہت سے روشناس کرائے گا اور سماجی رابطوں کو بھی وسعت اور نئی بلندی ملے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرتے ہوئے اسے راہداری کے دیگر روٹس کے ساتھ فعال کرنے کی ضرورت ہے۔

اقتصادری راہداری کو صرف گزرگاہ کی سہولت کے طور پر نہیں لینا چاہیے، بلکہ بلوچستان میں صنعتی زونز اور اسپیشل اکنامک زونز کے قیام کے ذریعے صوبے کے قدرتی وسائل کی ترقی کے ساتھ ساتھ موجودہ بنیادی ڈھانچے کو راہداری کے ساتھ منسلک کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی 70 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے جن کا ذریعہ معاش زراعت اور مالداری سے وابستہ ہے ان دونوں شعبوں کی ترقی سے بلوچستان کے عوام کو بہتر روزگار مل سکتا ہے۔

اقتصادی راہداری کا مغربی روٹ بلوچستان کے 10 سے 12 ضلعی ہیڈکوارٹروں سے گزرے گا جو صوبے کے بڑے پیداواری مراکز بنیں گے اگر ان شہروں کو صحیح معنوں میں ترقی دی جائے تو اس سے بہتر معاشی نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ گوادر کو اس وقت پانی کی کمی کے سنگین مسئلے کا سامنا ہے، صوبائی حکومت اپنے وسائل سے اس مسئلے کو عارضی بنیادوں پر حل کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے تاہم مسئلے کے دیرپا حل کے لیے مزید وسائل کی ضرورت ہے۔

گوادر میں بڑے ڈی سیلینیشن پلانٹ اور میرانی ڈیم سے پائپ لائن کے ذریعے گوادر کو پانی کی فراہمی سے اس مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کیا جا سکتا ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان نے وزیراعظم سے گزارش کی کہ ان منصوبوں کے لیے وفاقی حکومت مدد کرے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے میں بلوچستان میں سماجی شعبہ کی ترقی بھی ضروری ہے انسانی وسائل کی ترقی کے بغیر اقتصادی راہداری کے منصوبے کی تعمیر خواب ہی رہے گی۔

بلوچستان کے نوجوانوں کو تیکنیکی تربیت فراہم کر کے ہنر مند بنایا جا سکتا ہے اور انہیں اقتصادی راہداری کے منصوبوں کے لیے ہنر مند افرادی قوت کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر کے ساتھ ساتھ تعلیمی اور تربیتی پروگراموں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے ۔صوبے کے طلباء کو چین کے تعلیمی اداروں میں داخلے اور سکالرشپ دینے ، یونیورسٹیوں کی سطح پر تعاون کے فروغ اور ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے قیام سے صوبے کے نوجوانوں کو تعلیم اور ہنر کے میدان میں آگے بڑھنے کے مواقع ملے سکتے ہیں۔

انہوں نے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی بلوچستان بالخصوص گوادر کی ترقی کے لیے خصوصی دلچسپی اور عملی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ محمد نواز شریف نے گوادر کے بارہا دورے کئے اور ان کی خصوصی دلچسپی اور احکامات کی بدولت گوادر میں ترقی کا عمل تیز ہوا جس کے لیے وہ ان کے بے حد مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں بڑے فخر سے یہ بات کہتا ہوں کہ بلوچستان کے محب وطن عوام بہادر اور حوصلہ مند ہیں جو دشمن کی دہشت گردی کی کارروائیوں سے ڈرنے والے نہیں اور دنیا کی کسی بھی طاقت کو سی پیک کو ناکام بنانے نہیں دیں گے۔

سیکورٹی فورسز کی قربانیوں ، بلوچستان کے عوام کے بھرپور تعاون اور حکومت کی بہترین پالیسیوں کے باعث آج بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری نظر آرہی ہے ۔جس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ سی پیک کے منصوبوں کی بروقت تکمیل سے بلوچستان کے عوام ترقی کے عظیم مواقعوں سے جلد فائدہ اٹھا سکیں گے۔