عراق میں شمال سے جنوب تک بجلی کی فراہمی، وزارت بجلی اور جی ای نی14 الیکٹرک سب اسٹیشنز کیلئے 400 ملین ڈالر کے معاہدے پر دستخط کر دیئے

یہ سمجھوتہ ،عراق میں الیکٹرک سب اسٹیشنز کی تعمیر کے لیے ایک بڑے اسٹریٹجک معاہدے کو ظاہر کرتا ہے اور یہ نینوا، صالح الدین، الانبار، کربلا، بغداد ، قدسیہ اور بصرہ کی گورنریٹس میں بجلی کی قلت پر قابو پانے میں مدد دے گا،جی ای، پراجیکٹ کے لیے فنانسنگ حاصل کرنے کے لیے بھی وزارت بجلی کی مدد کرے گی

بدھ 22 نومبر 2017 21:15

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 نومبر2017ء) عراق کی وزارت بجلی(MoE) نیturnkey بنیاد پر 14 الیکٹرک سب اسٹیشنز کی تعمیراور ملک کے ایسے علاقوں میں جہاں بجلی کی شدید قلت ہے ،موجودہ سب اسٹیشنز کی بحالی اور بجلی کی فراہمی کے لیے ٹرانسفارمرز، سرکٹ بریکرز اور دیگر آئوٹ ڈور آلات جیسے کریٹیکل ایکوئپمنٹ کی سپلائی کے لیے جی ای پاور(NYSE: GE) کے ساتھ 400 ملین ڈالر مالیت کے سمجھوتے پر دستخط کیے ہیں۔

یہ پراجیکٹ عراق میں الیکٹرک سب اسٹیشنز کی تعمیر کے لیے ایک اہم سنگ میل کی عکاسی کرتا ہے اور اس کے تحت کمپنی ایکسپورٹ کریڈٹ ایجنسیوں اور کمرشل بینکوں سمیت مختلف مالیاتی اداروں کے ذریعے فنڈنگ کے حصول میں بھی وزارت بجلی کی مدد کرے گی۔عراقی وزارت بجلی کے ترجمان مصعب المدریس نے کہا کہ" یہ معاہدہ ملک میں ایک جامع گرڈ پراجیکٹ کے ذریعے عراق کے پاور ٹرانسمشن سیکٹر کو مستحکم کرنے کے لیے ہماری کاوشوں میں ایک اہم سنگ میل کی عکاسی کرتا ہے۔

(جاری ہے)

ہماری توجہ عوام کو ان کی روزمرہ ضروریات کی تکمیل کے لیے انتہائی قابل بھروسہ اور جدید ٹیکنالوجی پر مرکوز ہے، اور اس مقصد کی تکمیل کے لیے ہمیں ترقی اور تعمیر نو کے سفر میں مضبوط شراکت داروں کی ضرورت ہے۔جی ای کے پاس اس پراجیکٹ کی کامیاب اور دیر پا تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے ٹیکنالوجی ، عالمگیر صلاحیتیں اور مقامی موجودگی ہی" ۔جی ای، نینوا، صالح الدین، الانبار، کربلا، بغداد ، قدسیہ اور بصرہ کی گورنریٹس میںپھیلے ہوئے پاور پلانٹس کو نیشنل گرڈکے ساتھ ملانے کے لیے سب اسٹیشنز تعمیر کرے گی۔

تنازع سے متاثرہ علاقوں میں متعدد مقامات پر حالات اب معمول پر آ رہے ہیں اور وہاں فوری اور قابل بھروسہ پاور انفرا اسٹرکچر کی ضرورت ہے۔اس سے قبل جی ای پاور نے بعض ایسے پاور پلانٹس کے لیے پاور جنریشن ایکوئپمنٹ فراہم کیا ہے ،جن کے ساتھ سب اسٹیشنز کو ملایا جائے گا، ان میں تین گیگا واٹ کا بسمیہ پاور پلانٹ بھی شامل ہے۔موجودہ سمجھوتے میں چار سب اسٹیشنز شامل ہیں جو فیسلٹی سے بجلی کی تقسیم کے لیے انتہائی اہم ہیں ،انھیں بھی جی ای کے آٹھ 9FA گیس ٹربائنز چار جی ای C7 اسٹیم ٹربائنز اور جی ای کی نمایاں ڈیجیٹل انڈسٹریل ایپلیکیشنز سے آراستہ کیا جا رہا ہے۔

مشرق وسطیٰ ،شمالی افریقہ اور ترکی میں جی ای پاور کے گرڈ سلوشنز بزنس کے پریذیڈنٹ اور سی ای او ،محمد محیسن نے کہا کہ " طویل مدت مالیاتی سلوشنز کے لیے فنی مہارت کی فراہمی سے لے کر ایکسپورٹ کریڈٹ ایجنسیوں جیسے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی جامع سوچ ،نیشنل انفرا اسٹرکچر بلڈنگ کے لیے اہمیت کی حامل ہے۔یہ معاہدہ عراق میں انڈسٹری اور انفرا اسٹرکچر کو آگے بڑھانے کے لیے ملک کے بعض انتہائی سنگین مسائل کا دیرپا اور موثر حل تلاش کرنے کے لیے وزارت بجلی کے ساتھ کام کرنے کے ہمارے پختہ عزم کا تسلسل ہی" ۔

موجودہ سمجھوتہ عراق کے پاور سیکٹر کو مضبوط بنانے کی جانب جی ای کے خدمات کے شاندار ورثے کو آگے بڑھاتا ہے ۔اس میں صنعتی استعمال کے لیے بجلی کی فراہمی، پاور پلانٹس کو سمپل سائیکل سے کمبائنڈ سائیکل کنفگریشن میں منتقل کرنا،آپریشنز کے انحصار کی صلاحیت اور ایفی شینسی کو بہتر بنانے کے لیے کئی سالہ خدمات،نصب شدہ موجودہ پاور جنریشن ایسیٹ بنیاد کی آئوٹ پٹ اور ایفی شینسی کو بڑھانے کے لیے سلوشنز کو اپ گریڈ کرنا اور ایکوئپمنٹ ہیلتھ پر نظر رکھنے، تجزیہ کرنے، انھیں بڑھانے اور پیشگوئی کرنے کے لیے ڈیجیٹل سلوشنز پر عمل درآمد شامل ہے۔

جی ای کے بغداد، اربیل اور بصرہ میں تین دفاتر ہیں اور کمپنی ملک میں کریٹیکل انرجی ،ہیلتھ کیئر اور ٹرانسپورٹیشن انفرا اسٹرکچرکی ترقی کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور مہارت کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے۔آج جی ای کی وضع کردہ ٹیکنالوجیز عراق میں پچاس فیصد بجلی پیدا کرتی ہیں اور ملک میں جی ای کے ملازمین کی تعداد تین سو کے قریب ہے، جن میں سی95 فیصد سے زیادہ عراقی شہری ہیں۔