بلو چستان میں نوجوانوں کے قتل پر تشویش ،20 نوجوانوں کا قتل معمولی بات نہیں،

حکمران نوجوانوں کو تعلیم اور روزگار دینے میں ناکام ہوچکے ہیں،ملک پر کرپشن کے گاڈ فادر مسلط ہیں ، ان حکمرانوں نے پاکستان کو صرف لوٹ مار اور حکومت کرنے کیلئے مختص کیا ہے ، صوبائی ا میر جماعت اسلامی مشتاق احمد خان کا کرک میں شمولیتی جلسے سے خطاب

بدھ 22 نومبر 2017 20:02

کرک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 نومبر2017ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں نوجوانوں کے قتل پر تشویش ہے،بیس نوجوانوں کا قتل معمولی بات نہیں، بے روزگاری سے تنگ غیر قانونی طور پر دیار غیر جانے والے بیس نوجوانوں کے قتل کی ذمہ دار وفاقی اور بلوچستان کی صوبائی حکومت ہے، حکمران نوجوانوں کو تعلیم اور روزگار دینے میں ناکام ہوچکے ہیں،ملک پر مافیا اور کرپشن کے گاڈ فادر مسلط ہیں، ان کے بچوں کے تعلیمی ادارے، علاج کے ہسپتال اور بینک اکاؤنٹس پاکستان سے باہر ہیں، ان حکمرانوں نے پاکستان کو صرف لوٹ مار اور حکومت کرنے کے لئے مختص کیا ہے، وسائل سے مالا ملک قرضو ں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔

وہ بروز بدھ چوکارہ ضلع کرک میں شمولیتی جلسے سے خطاب کر رہے تھے، شمولیتی جلسے سے جماعت اسلامی ضلع کرک کے امیر مولانا تسلیم اقبال ، جنرل سیکرٹری ظہور خٹک، پی کے 40کے امیدوار کرنل (ر)محمد خان اور پی کے 41کے امیدوار حاجی رحمت اللہ نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ حکمرانوں نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے عوام کے نام پر قرض لے کر بیرون ملک اپنے بینک اکاؤنٹس بھر دئیے ہیں،جنوبی اضلاع تیل و گیس سمیت قدرتی وسائل سے مالامال علاقہ ہے،جنوبی اضلاع میں غربت کی شرح سب سے زیادہ ہے، جنوبی اضلاع کی غربت اور پسماندگی کے ذمہ دار یہاں کے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی ہیں،جماعت اسلامی جنوبی اضلاع کی غربت اور پسماندگی ختم کرے گی، جنوبی اضلاع کی پٹرولیم اور گیس رائلٹی منتخب ممبران کی کرپشن کی نظر ہورہی ہے،فاٹا حقوق کے لئے لانگ مارچ او ردھرنا حتمی ہے، حکمرانوں نے فاٹا کو پسماندگی اور غربت دے کر ترقی سے محروم کردیا ہے۔

وفاق کی وعدہ خلافیوں سے ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے، 10دسمبر کو باب خیبر سے اسلام آباد تک تاریخی لانگ مارچ ہوگا۔ فاٹا انضمام اور قبائلی عوام کے حقوق کے لئے حکمرانوں کے گریبانوں میں ہاتھ ڈالیں گے، قبائلی عوام اس تاریخی لانگ مارچ کو اپنی شرکت سے کامیاب بنائیں ۔ مشتاق احمد خان نے کہا کہ بلوچستان میں پہلے پندرہ نوجوان قتل کئے گئے اور اب مزید پانچ نوجوانوں کو قتل کیا گیا ہے۔

بے روزگار نوجوانوں کا بے رحمانہ قتل اور ان کے قاتلوں کی گرفتاری دونوں حکومتوں کے لئے چیلنج ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں ان نوجوانوں کے قاتلوں کا پتہ چلائے اور انہیں سزا دے۔بلوچستان میں دہشت گرد کاروائیوں کے پیچھے بیرونی ہاتھ بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے ملک کے اندر بدترین کرپشن کی اور ان کی کرپشن کی طرح ان کا کردار اور چہرے بھی بے نقاب ہوگئے۔

جماعت اسلامی کی کوششوں سے سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم کو کرپشن ثابت ہونے پر نااہل کردیا ، اب کرپشن میں ملوث باقی افراد کو بھی عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کریں گے۔ کرپشن میں جو بھی ملوث ہو اس کا احتساب ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی اضلاع کی غربت اور پسماندگی کے خاتمے کا حل جماعت اسلامی کی دیانتدار اور ایماندار قیادت کا انتخاب ہے۔ جنوبی اضلاع کے وسائل پر سب سے پہلا حق جنوبی اضلاع کا ہے اس لئے ان کے وسائل جنوبی اضلاع کی تعمیر وترقی پر خرچ کریںگے۔