ہماری جماعت کے جن اراکین کو میرے حق میں نہ جانے کے لئے فون کالز موصول ہوئیں انہوں نے مجھے بتایا، جو ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا،

ہم یقیناً اس کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کریں گے، مجھے تکلیف ہوتی ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی جیسی جماعت جس نے ایک زمانے میں خود جدوجہد کی ہو وہ اس طرح کے کالے قوانین اور ڈکٹیٹروں کے قوانین کی حمایت کرے، قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کی جو تصویر دیکھی ہے مجھے اس پر یقین نہیں آ رہا، میں اور میری جماعت آج بھی میثاق جمہوریت پر قائم ہیں، ہم نے کبھی بھی کسی سے کوئی این آر او نہیں کیا اور نہ ہی کریں گے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی ہسپتال میں زیر علاج مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رجب علی بلوچ کی عیادت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو

بدھ 22 نومبر 2017 19:59

ہماری جماعت کے جن اراکین کو میرے حق میں نہ جانے کے لئے فون کالز موصول ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 نومبر2017ء) سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ہماری جماعت کے جن اراکین کو میرے حق میں نہ جانے کے لیے فون کالز موصول ہوئیں انہوں نے مجھے بتایا، جو ہوا وہ نہیں ہونا چاہیئے تھا، ہم یقینا اس کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کریں گے، مجھے تکلیف ہوتی ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی جیسی جماعت جس نے ایک زمانے میں خود جدوجہد کی ہو وہ اس طرح کے کالے قوانین اور ڈکٹیٹروں کے قوانین کی حمایت کرے، قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کی جو تصویر دیکھی ہے مجھے اس پر یقین نہیں آ رہا، میں اور میری جماعت آج بھی میثاق جمہوریت پر قائم ہیں، ہم نے کبھی بھی کسی سے کوئی این آر او نہیں کیا اور نہ ہی کریں گے۔

انہوں نے یہ بات بدھ کو یہاں ایک نجی ہسپتال میں زیر علاج مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رجب علی بلوچ کی عیادت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ رکن قومی اسمبلی رجب علی بلوچ شدید علالت کے باوجود منگل کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہوئے تھے۔ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ ہماری جماعت کے جن اراکین کو میرے حق میں نہ جانے کے لیے فون کالز موصول ہوئیں انہوں نے مجھے بتایا، جو ہوا وہ نہیں ہونا چاہیئے تھا، ہم یقینا اس کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کریں گے۔

میں یہ سمجھتا ہوں کہ منگل کے دن کا جو منظر پوری قوم نے دیکھا ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ وقت بہت بدل گیا ہے اور اب وہ وقت نہیں رہا جو پہلے ہوا کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب کوئی بھی ایسا شخص جو نظریے اور اصولوں پر قائم رہتا ہے وہ کسی بھی ڈکٹیٹر کے اقدامات کو تحفظ دینے کو تیار نہیں اور منگل کو اس کا عملی مظاہرہ سب نے قومی اسمبلی میں دیکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے تکلیف ہوتی ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی جیسی جماعت جس نے ایک زمانے میں خود جدوجہد کی ہو وہ اس طرح کے کالے قوانین اور ڈکٹیٹروں کے قوانین کی حمایت کرے، میں نے منگل کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کی جو تصویر دیکھی ہے مجھے اس پر یقین نہیں آ رہا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب سے میثاق جمہوریت ہوا ہے میں اور میری جماعت آج بھی اس پر قائم ہیں اور ہم نے کبھی بھی کسی سے کوئی این آر او نہیں کیا اور نہ ہی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا اس میثاق جمہوریت پر پورا پورا یقین ہے او اس میں کوئی دورائے نہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر ذاتی رنجشوں یا تعلق واسطے کی بنا پہ نہیں بلکہ ملک کے لیے، پاکستان اور اس کی عوام کے لیے، ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی کے لیے، جمہوریت کے لیے، ووٹ کی حرمت و تقدس کے لیے اور پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے، بغیر کسی شرط کے حق حکمرانی کی بحالی کے لیے تیار ہوں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں جو بھی جدوجہد کر رہا ہوں وہ پاکستان اور اپنی قوم کے لیے کر رہا ہوں، مجھے اپنی ذات سے کوئی غرض نہیں اور میں ہر وہ کام کروں گا جس سے عوام کی خدمت ہو اور ملک کی سمت اور ڈگر ٹھیک ہوکیونکہ میرا تو مشن ہی عوامی خدمت ہے جس پر ہم کاربند ہیں اور اسی میں سب کا بھلا بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر مجھے اپنی ذات عزیز ہوتی تو میں ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے ساتھ کوئی این آر او کر لیتا جو ہم نے نہیں کیا اور نہ ہی کسی سے کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان تحریک انصاف جیسی سیاسی جماعتیں بھی ہوتی ہیں جن کی طرف کوئی دیکھنا بھی پسند نہیں کرتا اور پاکستان تحریک انصاف کی کوئی سیاسی جدوجہد بھی نہیں ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے بعد جو بل پاس ہونا تھا اسے تو ایک سیکنڈ میں پاس ہو جانا چاہیئے تھا کیونکہ اس میں تو سب کا بھلا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انسانوں سے غلطیاں ہو ہی جاتی ہیں لیکن ان غلطیوں سے جو سبق سیکھتے ہیں انہیں اللہ تعالیٰ مزید بہتر اور اچھے راستے دکھاتا ہے۔ پی ٹی وی کے مطابق محمد نواز شریف نے رجب علی بلوچ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے،آپ کو جلد صحت و تندرستی عطا فرمائے اور خوشیوں سے بھری لمبی عمر عطا فرمائے۔

سابق وزیراعظم کا رجب علی بلوچ سے کہنا تھا کہ آپ کے ساتھ آپ کی والدہ کی دعائیں ہیں اس لیے انشااللہ آپ بہت جلد ضرور صحت یاب ہوں گے اور پھر میں آپ کو آپ کے حلقے میں آ کر ملوں گا۔ محمد نواز شریف نے کہا کہ یہ میری خوش نصیبی ہے کہ میں آپ کی عیادت کے لیے آیا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ آپ بہت جلد ٹھیک ہو جائیں گے۔ میڈیا کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں محمد نواز شریف نے کہا کہ رجب علی بلوچ ہمارے بہت ہی بااعتماد اور پرعزم ساتھی ہیں جنہوں نے منگل کے روز ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شدید علالت کی حالت میں شرکت کی اور اپنا قیمتی ووٹ دیا جس سے ایک نئی تاریخ رقم ہوئی ہے۔

میری اللہ تعالیٰ کے حضور دعا ہے کہ اللہ تعالٰی رجب علی بلوچ جیسے پرعزم لوگ ملک و قوم کو دے تاکہ پاکستان کی تقدیر بدلے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ نظریات اور اصولوں پر کھڑے رہتے ہیں وہ کبھی ناکام نہیں ہوتے اور ان کی وجہ سے ملک و قوم کو بھی کامیابی حاصل ہوتی ہے۔ محمد نواز شریف کا کہنا تھا کہ رجب علی بلوچ جیسے لوگ کسی بھی جماعت کے لیے ایک بہت بڑا اثاثہ ہیں۔ اس موقع پر رجب علی بلوچ نے عیادت کرنے پر سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے عیادت کے لیے تشریف لانے سے میرا دل بہت بڑا ہو گیا ہے اور مجھے بہت حوصلہ ملا ہے اور اب تو میرا دل کر رہا ہے کہ میں اٹھ کر باہر واک کرنے لگ جائوں۔