اسرائیلی شہری کی مسجد نبویﷺ میں تصاویر نے ہنگامہ کھڑا کردیا

دنیا بھر کے مسلمانوں کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار، مکہ اور مدینہ میں غیر مسلموں کو داخلے کی اجازت نہیں، پھر ایک یہودی مسجد نبویﷺ تک کیسے پہنچ گیا؟ عوام کا سوال

muhammad ali محمد علی بدھ 22 نومبر 2017 19:14

اسرائیلی شہری کی مسجد نبویﷺ میں تصاویر نے ہنگامہ کھڑا کردیا
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 نومبر2017ء) اسرائیل کے ایک شہری کی سعودی عرب کے شہر مدینہ کی مسجد نبوی میں تصاویر دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے سوشل میڈیا پر غم و غصے کا باعث بن گئیں۔ روس میں پیدا ہونے والے 31 سالہ اسرائیلی شہری بین تسیون نے اپنے ایران، لبنان، سعودی عرب اور اردن کے دورے کی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہیں۔ان کے فیس بک کے صفحے پر پوسٹ کی جانے والی تصاویر میں انھیں مسلمانوں کے مقدش شہر مدینہ کی مسجدِ نبوی میں دیکھا جا سکتا ہے۔

تسیون نے فیس بک پر کی جانے والی پوسٹ میں کہا کہ 'سعودی عرب کے لوگ یہودی قوم کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔'ایک تصویر میں تسیون کو سعودی عرب کے ٹخنوں تک لمبے روایتی لباس میں تلوار کے ساتھ جسے 'ثوب' کہا جاتا ہے، ڈانس کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے ایک دوسری پوسٹ میں کہا کہ 'مشرقِ وسطی میں امن ایک دوسرے کے لیے محبت اور عزت کے ساتھ ۔'واضح رہے کہ غیر مسلمانوں کو مکہ کا دورہ کرنے سے منع کیا جاتا ہے اور انھیں مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ مدینہ کے مرکزی حصے میں داخل نہ ہوں جہاں مسجدِ نبوی واقع ہے۔

تاہم تسیون کا کہنا ہے کہ مدینہ میں واقع مذہبی مقامات عام افراد کے لیے کھلے ہیں۔تسیون نے اخبار ٹائمز آف اسرائیل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان ممالک کا دورہ کرنا ان کا 'مشغلہ' ہے۔ انھوں نے اپنے پیغام کو 'دیگر ثقافتوں اور عقائد کا احترام' قرار دیا۔ واضح رہے کہ بین سنہ 2014 میں اسرائیلی شہری بن گئے تھے۔ان کے بقول 'عرب دنیا کبھی میرے ساتھ دشمنی کے ساتھ پیش نہیں آئی، اور انھوں نے مجھے بتایا کہ وہ اسرائیل اور یہودیوں سے محبت کرتے ہیں۔

تسیون نے بتایا کہ انھوں نے مطلوبہ ویزے حاصل کیے اور قانونی طور پر تمام مقدس مقامات میں داخل ہوئے، تاہم انھوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ انھوں نے کن پاسپورٹوں پر سفر کیا۔انھوں نے سوشل میڈیا پر ایران کے شہروں تہران اور قم کے دورے کی بھی تصاویر پوسٹ کیں۔واضح رہے کہ اسرائیل کے شہریوں کو ایران کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں ہے۔تسیون کے امن کے اظہار کے باوجود ان کی پوسٹ کی جانے والی تصاویر پر غصے کا اظہار کیا گیا۔

سوشل میڈیا پر عربی ہیش ٹیگ 'مسجدِ نبوی میں ایک یہودی' کو گذشتہ 24 گھنٹوں میں 90 ہزار سے زیادہ ٹویٹس کو اپنی جانب متوجہ کیا۔ایک عربی ٹوئٹر صارف کا کہنا تھا: 'علما جیلوں جبکہ صیہونی مسجدِ نبوی میں ہیں، یہ پریشان کن ہے۔'ایک دوسرے صارف کا کہنا تھا کہ آل سعود کے دور میں صیہونی اور اسلام اور مسلمانوں کے دشمن پیغمبر کی مسجد کی بیحرمتی کر رہے ہیں۔ایک اور ٹویٹ میں اس ہیش ٹیگ مسجد نبوی میں ایک صہیونی، لکھا تھا: مسجد نبوی کے منبر پر ایک صیہونی۔ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق انسٹا گرام پر لوگوں کے ناراضی سے بھرے کمنٹس کی بھر مار دیکھ کر فوٹو شیئرنگ کے اس پلیٹ فارم کو تسیون کا اکانٹ بند کرنا پڑا۔

متعلقہ عنوان :