ایچ ای سی میں دو روزہ پاکستان فارسی اساتذہ کی کانفرنس کا آغاز

فارسی زبان علوم و معارف کے خزانوں کی کلید ہے، نوجوانوں کو فارسی سے روشناس کرایا جائے،مقررین کا خطاب

بدھ 22 نومبر 2017 19:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 نومبر2017ء) ثقافتی قونصلیٹ سفارت اسلامی جمہوریہ ایران، اسلام آباد ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کے باہمی اشتراک اور نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز(نمل) و مرکز تحقیقات فارسی ایران و پاکستان کے تعاون سے دو روزہ قومی کانفرنس کا آغاز ہو گیا، کانفرنس کا موضوع ’’قومی کانفرنس برائے اساتذہ زبان فارسی پاکستان‘‘ رکھا گیا ہے۔

کانفرنس میں ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور کالجوں سے اساتذہ کرام نے شرکت کی۔ کانفرنس میں ’’پاکستان میں زبان فارسی کو درپیش چیلنجوں کا جائزہ اور آئندہ کا لائحہ عمل‘‘ پر بھی تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔ اساتذہ نے اس کانفرنس میں فارسی زبان کی پیشرفت اور توسیع کیلئے اپنی تجاویز اور طریقہ کار اور مستقبل کا لائحہ عمل پیش کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

کل پاکستان فارسی اساتذہ کانفرنس سے سے چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد، پاکستان میں تعینات ایران کے سفیر مہدی ہنر دوست، ثقافتی قونصلر شہاب الدین دارایی، ڈاکٹر سلیم مظہر، ڈاکٹر سید اکرم شاہ اور ڈاکٹر محمود الحسن بٹ نے خطاب کیا۔

مقررین کا کہنا تھا کہ فارسی ہمارے اسلاف کی زبان ہے جس کی ترویج و ترقی میں ہماری کامیابی مضمر ہے۔ علوم کا ذخیرہ فارسی زبان میں موجود ہے جس سے نوجوان نسل کو روشناس کرانے کے لئے فارسی زبان اہم ہے۔ تقریب سے اپنے خطاب میں پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ ساتویں صدی سے تیرھویں صدی تک مسلمانوں نے دنیا کی علمی رہنمائی کی، اس وقت مغرب اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا، مغرب سے لوگ اپنے بچوں کو اسی طرح اندلس بھیجا کرتے تھے جیسے آج ہم آکسفورڈ بھیجتے ہیں۔

انہو ں نے کہا کہ ہمارے زوال کی بڑی وجہ دین اور علم سے دوری ہے، ہم آج تفرقوں اور نان ایشوز میں الجھ کر رہ گئے ہیں ، ہم نے آج اسلام کو چھوڑ دیا ہے اور اپنی علمی بنیاد سے کٹ کر رہ گئے ہیں۔ بلاشبہ آج ہم میں اچھے سائنسدان، انجنیئراور ڈاکٹر موجود ہیں لیکن اچھے انسانوں کی کمی ہے۔ مسلمانوں کی ترقی ان پیغامات میں پنہاں ہے جو ہمارے اسلاف نے ہمارے لئے چھوڑے ہیں۔

فارسی کو ترویج دیکر ہی ہم ان پیغامات سے مستفید ہو سکتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے جوانوں کو اپنے فخریہ ماضی سے مربوط کریں۔ آج دنیا کے چالیس فیصدوسائل رکھنی والی مسلم امہ کیوں انحطاط کا شکار ہے، چیئرمین ایچ ای سی نے بتایا کہ جلد ایران ، پاکستان، ملائیشا اور ترکی کے ساتھ ملکر مسلم دنیا کی ترقی کے لئے اہم پروگرام تشکیل دیئے جائیں گے۔

فارسی ، عربی کلچر ہماری بنیاد ہے، اسے یونیورسٹیوں میں رائج کیا جانا چاہیے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ثقافتی قونصلر جمہوری اسلامی ایران شہاب الدین درایی نے کہا کہ فارسی زبان ثقافتی اور انسانی اعلیٰ اقدار کے عظیم گنجینہ کوحاصل کرنے کے لئے شاہ کلید ہے۔ فارسی حماسی اور رزمیہ ادب کی زبان ہونے کے ساتھ ساتھ عظیم ظرفیت رکھنے والی زبان ہے۔

فارسی زبان کے ذریعے تشخص بنایا اور فخر اجاگر کیا جا سکتا ہے۔ اس کے شعر اور نثر جیسے شاہنامہ فردوسی اور علامہ اقبال کا کلام اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ عظیم فارسی شعراء اور ادباء جن میں علی ہجویری، زکریا ملتانی، شبلی نعمانی، غالب، اقبال اور بیدل شامل ہیںاسی سرزمین سے اٹھے۔ ایران کے سفیر مہدی ہنر دوست نے کہا کہ آج وقت آن پہنچا ہے کہ مسلمان یک جان ہو کر اسلام دشمن طاقتوں کا مقابلہ کریں، انہو ں نے فارسی اساتذہ کو یقین دلایا کہ پاکستان میں فارسی کی ترویج کے لئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جائے گا۔

قائمقام چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر محمود الحسن نے بتایا کہ ایچ ای سی کے تعاون سے جلد ایک نئی آرٹس، ہیومینیٹز اینڈ سوشل سائنسز کونسل کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔ جس کے لئے دو سو پچاس ملین روپے مختص ہو چکے ہیں۔ تقریب کے اختتام پر فارسی زبان کے لئے نمایاں خدمات انجام دینے والے ممتاز اساتذہ کو خصوصی شیلڈ سے نوازا گیا۔ جن میںچیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد ، ڈاکٹر سید محمد اکرم شاہ، صدر شعبہ اقبالیات پنجاب یونیورسٹی، ڈاکٹر ظہیر احمد صدیقی، سابق صدر شعبہ فارسی و رجسٹرار گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاھور ، ڈاکٹر ساجد اللہ تفہیمی اور سابق صدر شعبہ فارسی کراچی یونیورسٹی شامل تھے۔

متعلقہ عنوان :