شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کیسز کی سماعت ،ْ

نیب نے چار گواہ پیش کر دیئے نیب استغاثہ افضل قریشی کا گواہوں کو پریشان کرنے کا الزام ،ْ خواجہ حارث اور افضل قریشی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ سچ بولنا تو بڑا آسان ہے لیکن جھوٹ بولنا الگ ہوتا ہے ،ْ جرح کے دوران مظہر خان بنگش سے خواجہ حارث کا سوال عدالت کے سامنے کسی گواہ کو جھوٹا قرار دینا انتہائی نا مناسب ہے ،ْنیب استغاثہ

بدھ 22 نومبر 2017 14:19

شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کیسز کی سماعت ،ْ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 نومبر2017ء) سابق وزیراعظم نواز شریف ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ریفرنسز کیسز کی سماعت کے دکور ان نیب استغاثہ نے شریف خاندان کے خلاف آر آئی اے اے بارکر جیلٹ لاء فرم سے تعلق رکھنے والے دو نئے گواہان محمد رشید اور مظہر رضا خان بنگش کو احتساب عدالت میں پیش کیا ،ْدونوں گواہان نے ایونفیلڈ ریفرنس کے حوالے سے اپنے بیانات عدالت میں قلم بند کروائے جبکہ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے گواہان سے جرح کی۔

اپنے بیان میں محمد رشید نے کہا کہ انہیں نیب لاہور سے 5 ستمبر کو خط موصول ہوا تھا جس کے بعد وہ نیب میں پیش ہوئے اور متعلقہ دستاویزات تفتیشی افسران کے حوالے کردیں۔

(جاری ہے)

نیب استغاثہ افضل قریشی نے گواہوں کو پریشان کرنے کا الزام لگایا بعد ازاں خواجہ حارث اور افضل قریشی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔خواجہ حارث نے کہا کہ نیب استغاثہ نے غیر ضروری مداخلت کر رہے ہیں جس پر نیب استغاثہ کا کہنا تھا کہ خواجہ صاحب ہمارے پیش کیے گئے گواہان سے جو چاہے پوچھیں اور ہم خاموش رہیں ۔

دوسرے گواہ مظہر رضا خان بنگش نے عدالت کو بتایا کہ وہ نیب لاہور کے سامنے اس سے قبل 30 اگست کو پیش ہوچکے ہیں جس میں انہوں نے متعلقہ دستاویزات تفتیشی افسران کو جمع کرائے تھے جن کی حلفیہ بیان میں تصدیق کی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ نیب کو جمع کرائی جانے والی دستاویزات انہیں ان کی کمپنی کی جانب سے دی گئی تھیں جس پر وہ اپنی رائے نہیں دے سکتے۔

خواجہ حارث نے جرح کے دوران مظہر خان بنگش سے سوال کیا کہ سچ بولنا تو بڑا آسان ہے لیکن جھوٹ بولنا الگ ہوتا ہے جس پر نیب استغاثہ کا کہنا تھا کہ عدالت کے سامنے کسی گواہ کو جھوٹا قرار دینا انتہائی نا مناسب ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران نیب استغاثہ نے دو گواہان، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی جوائنٹ رجسٹرار صدرہ منصور اور وفاقی تحقیقاتی ادارے کے محکمہ ان لینڈ ریوینیو کے جہانگیر احمد کو پیش کیا تھا۔ ان دونوں افراد نے شریف خاندان کے خلاف عدالت میں اپنے بیانات قلم بند کروائے تھے۔

متعلقہ عنوان :