نواز شریف، مریم صفدر اور کیپٹن (ر) صفدر کی احتساب عدالت میں پیشی‘حاضری سے استثنیٰ کی مدت میں تبدیلی کی درخواست -کوئی بھی کرپشن سے پاک نہیں لیکن ہمارے لیے انصاف کا معیار اور ہے اور دوسروں کے لیے اور-نوازشریف کی صحافیوں سے گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 22 نومبر 2017 09:30

نواز شریف، مریم صفدر اور کیپٹن (ر) صفدر کی احتساب عدالت میں پیشی‘حاضری ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22نومبر۔2017ء) سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم صفدر اور کیپٹن (ر) صفدر نیب ریفرنسز میںاسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے-اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ پراپرٹیز اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی 13ویں اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی 14ویں سماعت کی ۔سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف اوران کی صاحبزادی مریم صفدر نے حاضری سے استثنیٰ کی مدت میں تبدیلی کی درخواست جمع کرواتے ہوئے عدالت سے درخواست کی کہ حاضری سے استثنیٰ کی مدت 5 دسمبر سے 5 جنوری کی جائے۔

دوران سماعت نواز شریف کے وکیل اور نیب پراسیکیوٹر میں گرما گرمی ہوئی اور تلخی اس قدر بڑھ گئی کہ جج محمد بشیر کو یہ کہنا پڑگیا کہ کیا وہ سماعت ادھوری چھوڑ کر چلے جائیں۔

(جاری ہے)

نیب کے گواہ پر جرح کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ان کے گواہ کو کنفیوژ کیا جا رہا ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ نیب پراسیکیوٹر بے جا مداخلت کرتے ہیں اس پر مجھے اعتراض ہے، جب تک گواہ نہ بولے یہ اسے کیوں لقمہ دیتے ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی نے کہا کہ ہم لقمہ دینے کے لئے ہی کھڑے ہیں ، کیا خواجہ حارث گواہ سے کچھ بھی پوچھیں اور ہم خاموش رہیں؟۔ جج محمد بشیر نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے لڑنا ہے تو پھر میں چلا جاتا ہوں اور یہ تو سادہ سا گواہ ہے۔قبل ازیں سابق وزیراعظم نواز شریف‘مریم صفدر اوران کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر حاضری سے استثنیٰ کے باوجود پیشی کے لئے احتساب عدالت پہنچ گئے۔

مسلم لیگ (ن) کے اراکین پارلیمان‘وزراءاور دیگر حکومتی شخصیات جوڈیشل کمپلیکس پہنچیںمگر غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بند ہونے کی وجہ سے انہوں نے باہر کھڑے ہوکر انتظار کیا‘ عدالتی احاطے کے اطراف پولیس اور ایف سی کے اہلکار تعینات رہے۔نون لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی جوڈیشل اکیڈمی کے باہر موجود تھی جنہوں نے نواز شریف کے عدالت پہنچنے پر کارکنان نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کرکے ان کا استقبال کیا۔

عدالت نے استغاثہ کے چار گواہان کو طلب کررکھا تھا جن میں ملک طیب، شہباز، مظہر بنگش اور راشد شامل ہیں۔جوڈیشل کمپلیکس کے باہر نواز شریف نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کیسے کیسے دور سے گزرنا پڑ رہا ہے‘2014 میں شروع ہونے والے دھرنے اب تک کسی نہ کسی صورت میں جاری ہیں لیکن ان دھرنوں کے باوجود بھی ہم نے ڈیلیور کیا۔پاکستان تحریک انصاف پر الزام لگاتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ تحریک انصاف کی قیادت کے بھی کرپشن کیسز چل رہے ہیں اور وہ لوگ مکمل طور پر جھوٹے اور فریبی ثابت ہورہے ہیں۔

مگر اب انصاف کے تقاضوں کا مذاق بند ہونا چاہیے، کوئی بھی کرپشن سے پاک نہیں لیکن ہمارے لیے انصاف کا معیار کچھ اور دوسروں کے لیے کچھ اور ہے۔نواز شریف نے کہا کہ عدلیہ کے فیصلوں نے معیشت کو نقصان پہنچایا اور ہماری حکومت کو چین کے ساتھ کام نہیں کرنے دیا گیا، گاڈ فادر اور اطالوی مافیا کے الفاظ عدالتوں کو زیب نہیں دیتے، ججوں نے پاناما کے بجائے اقامہ پر سزا دی، ہمارے لیے عدالت کا پیمانہ کچھ اور ہے۔

انہوں نے کہاکہ عدالتوں کا دہرا معیار سامنے آرہا ہے، کھیل کے اصول مساوی ہونے چاہئیں تحریک انصاف کے راہنماﺅں عمران خان، جہانگیر ترین اور علیم خان کے خلاف بھی کرپشن کے مقدمات ہیں، ہمارے خلاف تو فیصلے جلدی آ جاتے ہیں، ان کے فیصلے کب آئیں گے؟، خیبرپختونخوا کا وزیراعلیٰ سرکاری خرچ پر جلوس کی قیادت کرنے آتا ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے دور میں اللہ کے فضل کرم سے خوشحالی و بجلی آئی اور بے روزگاری ختم ہوئی‘ملک میں جی ڈی پی ریٹ 3 سے بڑھ کر 5 فیصد ہوگیا، 2014 سے دھرنے جاری ہیں اور کسی نہ کسی شکل میں چلتے رہے، حکومت کو چین سے کام نہیں کرنے دیا گیا لیکن دھرنوں کے باوجود ہم نے ڈلیور کیا اور بجلی فراہم کی۔

اس موقع پر نواز شریف نے کمرہ عدالت میں صحافیوں سے پوچھا کہ آج کی کیا تازہ خبر ہے ؟ تو صحافیوں نے جواب دیا کہ آپ حاضری سے استثنیٰ ملنے کے باوجود آج عدالت کے سامنے پیش ہو گئے۔