وفاق نے بغیر پوچھے حطار میں صنعتی زون کی تجویز دی لیکن وفاق کی مرضی نہیں چلے گی، قرضہ ہم نے ادا کرنا ہے،منصوبے بھی ہم خود تجویز کریں گے، ہمیں سی پیک لانگ ٹرم پلان پر تین سال اندھیرے میں رکھا گیاجیسے یہ پلان امریکہ میں بن رہا تھا، رشکئی انڈسٹریل ایریا کیلئے 20 ہزار کینال زمین خرید چکے ہیں،سی پیک میں مزید 3500میگا کے منصوبے شامل ہو رہے ہیں، رشاکئی انڈسٹریل ایریا کے قرضہ اپنی شرائط پر لیں گے

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کا پاک چین جے سی سی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگومیں حطار میں خصوصی اقتصادی زون کے قیام پر تحفظات کا اظہار

منگل 21 نومبر 2017 22:46

وفاق نے بغیر پوچھے حطار میں صنعتی زون کی تجویز دی لیکن وفاق کی مرضی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 نومبر2017ء) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے سی پیک کے تحت حطار میں خصوصی اقتصادی زون کے قیام پر تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق نے بغیر پوچھے حطار میں صنعتی زون کی تجویز دی لیکن وفاق کی مرضی نہیں چلے گی، قرضہ ہم نے ادا کرنا ہے،منصوبے بھی ہم خود تجویز کریں گے، ہمیں سی پیک طویل المدت منصوبے پر تین سال اندھیرے میں رکھا گیاجیسے یہ پلان امریکہ میں بن رہا تھا، رشاکئی انڈسٹریل ایریا کیلئے 20 ہزار کینال زمین خرید چکے ہیں،،سی پیک میں مزید 3500میگا کے منصوبے شامل ہو رہے ہیں، رشاکئی انڈسٹریل ایریا کے قرضہ اپنی شرائط پر لیں گے،حطار کو سی پیک میں ہماری مرضی کے بغیر شامل کیا گیا ، گریٹر پشاور ٹرین اور پشاور طورخم ریلوے لائن کو سی پیک میں شامل کرنے اور گلگت چترال روڈ اور مانسہرہ چترال روڈ بھی سی پیک میں شامل کرنے کی تجویز دی ہے۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو پاک چین جے سی سی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگوکر رہے تھے۔ وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے سی پیک کے تحت حطار میں خصوصی اقتصادی زون کے قیام پر تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ صوبے نے رشکئی میں صنعتی زون کے قیام کی تجویز دی تھی، وفاق نے بغیر پوچھے حطار میں صنعتی زون کی تجویز دی لیکن وفاق کی مرضی نہیں چلے گی، صوبے میں منصوبوں کا ہم خود فیصلہ کریں، قرضہ ہم نے ادا کرنا ہے،منصوبے بھی ہم خود تجویز کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں سی پیک لانگ ٹرم پلان پر تین سال اندھیرے میں رکھا گیا، جیسے یہ پلان امریکہ میں بن رہا تھا، سی پیک میں کے پی کے میں سماجی ترقی کے منصوبے شامل نہیں کئے گئے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ بھاشا ڈیم کا منصوبہ سی پیک سے نکال دیا گیا ہے،ہم نے کے پی کے میں بجلی کے 1800میگاواٹ کے نئے منصوبے سی پیک میں شامل کرنے کی تجویز دی ہے، اس کے علاوہ ہم نے اب ہزارہ، پشاور، نوشہرہ، مردان اور ڈی آئی خان کو سماجی منصوبوں میں شامل کرنے کی بھی تجویز دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سکھی کناری 1900 میگا واٹ کے منصوبے پر پہلے ہی کام چل رہا ہے،سی پیک میں مزید 3500میگا کے منصوبے شامل ہو رہے ہیں، رشاکئی انڈسٹریل ایریا کے قرضہ اپنی شرائط پر لیں گے،حطار کو سی پیک میں ہماری مرضی کے بغیر شامل کیا گیا، رشاکئی انڈسٹریل ایریا کیلئے 20 ہزار کینال زمین خرید چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گریٹر پشاور ٹرین اور پشاور طورخم ریلوے لائن کو سی پیک میں شامل کرنے اور گلگت چترال روڈ اور مانسہرہ چترال روڈ بھی سی پیک میں شامل کرنے کی تجویز دی ہے۔