ایوان عوام کا ترجمان ہے اس کو کوئی باہر سے ڈکٹیٹ ہر گز نہیں کر رہا ،زاہد حامد

1962 پولیٹیکل پارٹی ایکٹ کے سیکشن پانچ میں نااہل شخص کی تشریح کی گئی،اسکے لئے چار شرائط تھیں، ذوالفقار علی بھٹو کے جمہوری حکومت نے 1975 میں اس شق کو نکالا سے لے کر 25 سال لگاتار رہا، 2004 میں مشرف نے پولیٹیکل پارٹی آرڈیننس 2002 شامل کیا ، بھٹو دور میں نکالی گئی یہ شق دوبارہ آئین کا حصہ بنائی گئی مشرف چونکہ بی بی شہید اور نواز شریف کو نکالنا چاہتے تھے اسلئے یہ حدف شدہ شق دوبارہ آئین کا حصہ بنائی گئی،وفاقی وزیر قانون کا انتخابات ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کی نوید قمر کی تحریک پر اظہار خیال

منگل 21 نومبر 2017 22:11

ایوان عوام کا ترجمان ہے اس کو کوئی باہر سے ڈکٹیٹ ہر گز نہیں کر رہا ،زاہد ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 نومبر2017ء) وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے منگل کے روز انتخابات ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کی پیپلز پارٹی نے رکن قومی اسمبلی سید نوید قمر کی تحریک کے ردعمل میں منگل کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی ضروری ہے کہ چند حقائق ایوان کے سامنے رکھیں۔1962 پولیٹیکل پارٹی ایکٹ کے سیکشن پانچ میں نااہل شخص کی تشریح کی گئی ۔

اس کے لئے چار شرائط تھیں ۔ ذوالفقار علی بھٹو کے جمہوری حکومت نے 1975 میں اس شق کو نکالا ۔ 1975 سے لے کر 25 سال لگاتار رہا، سن 2004 میں مشرف نے پولیٹیکل پارٹی آرڈیننس 2002 شامل کیا ۔جس میں بھٹو دور میں نکالی گئی یہ شق دوبارہ آئین کا حصہ بنائی گئی ۔مشرف چونکہ بی بی شہید اور میاں نواز شریف کو نکالنا چاہتے تھے اس لئے یہ حدف شدہ شق دوبارہ آئین کا حصہ بنائی گئی ۔

(جاری ہے)

25 اگست 2014 کو الیکٹوریل ریفارم کمیٹی بنائی گئی جس کی ایک ذیلی کمیٹی یعنی بعدازاں تشکیل دی گئی ۔ 17 نومبر 2014 کی سب کمیٹی کی میٹنگ میں فاروق احمد نائیک ‘ سید نوید قمر ‘ شازیہ مری ‘ اقبال قادری ‘ نعیمہ کشور ‘ زاہد حامد اور انوشہ رحمان مختلف پارٹیز میں شامل تھے ۔ جنہوں نے اس شق کو واپس نکالنے کی متفقہ یقین دہانی کرائی گئی ۔ پانامہ سیریز ڈیڑھ سال بعد آیا ۔

سب کمیٹی نے اس شق بارے اپنا فیصلہ پانامہ لیکس کے آنے سے ڈیڑھ برس پہلے دیا ۔ وزیر قانون نے کہا کہ سب کمیٹی کے پی پی پی اور پی ٹی آئی سے رکن اسمبلی نے اس شق کی منظوری سے قبل سابقہ قانون سازی کی تفاصیل طلب کیں ۔ سینٹ کے خلاف جانے کی باتوں میں صداقت نہیں ۔ سینٹ سے حکومت مذکورہ بل سے ووٹ حاصل کرنے میں کامیابیہوتی ہے انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 17 کسی بھی شہری کو سیاسی پارٹی بنانے یا اس میں شمولیت اختیار کرنے کا حق دیتا ہے ۔

اس حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں ۔ انہوں نے واضح کیا کہ انتخابات ایکٹ 2017 کی انفرادی شق کے لئے نہیں منظور کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے لائی گئی ترمیم انفرادی شخص کو نقصان پہنچانے کے لئے آرٹیکل 63 شق حذف کرنی ہے انہوںنے کہا ایوان عوام کا ترجمان ہے اس کو کوئی باہر سے ڈکٹیٹ ہر گز نہیں کر رہا ۔ ۔