میر ظفر اللہ جمالی نے اپنی بزرگی ، شرافت اور ضمیر کی آواز پر قومی اسمبلی میں اپنے ووٹ کا استعمال کیا،

اسٹیبلشمنٹ پر الزامات لگانا درست نہیں ، مجھے وزیراعظم کے ملٹری سیکرٹری نے ٹیلیفون کر کے اپوزیشن کے پیش بل پر حکومت کی حمایت میں ووٹ دینے کیلئے رابطہ کیا تھا، اس کو کس کا ٹیلیفون سمجھا جائے سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رضا حیات ہراج کا نجی کو انٹرویو

منگل 21 نومبر 2017 22:05

میر ظفر اللہ جمالی نے اپنی بزرگی ، شرافت اور ضمیر کی آواز پر قومی اسمبلی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 نومبر2017ء) سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رضا حیات ہراج نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ خان جمالی نے اپنی بزرگی اور شرافت اور ضمیر کی آواز پر قومی اسمبلی میں آج اپنے ووٹ کا استعمال کیا، اسٹیبلشمنٹ پر الزامات لگانا درست نہیں ہیں، مجھے وزیراعظم کے ملٹری سیکرٹری نے ٹیلیفون کر کے اپوزیشن کی طرف سے پیش کئے گئے بل پر حکومت کی حمایت میں ووٹ دینے کیلئے رابطہ کیا تھا، اگر وزیراعظم کے ملٹری سیکرٹری جو بریگیڈیئر رینک کے آفیسر ہوتے ہیں تو ان کے فون کو کس کا ٹیلیفون سمجھا جائے۔

ایک نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں رضا حیات ہراج نے کہا کہ گزشتہ رات لاہور سے مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی شیخ روحیل اصغر نے پارلیمنٹ لاجز میں ارکان اسمبلی کے اعزاز میں ایک اعشائیہ دیا تھا جس میں 30سے 35ارکان موجود تھے اس عشائیہ میں سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور وفاقی وزیر رانا تنویر بھی موجود تھے جس میں ارکان نے نا اہل شخص کو پارٹی سربراہ بنانے کے بل کے معاملے پر اپنی اپنی رائے دی اور اکثر ارکان کی یہ رائے تھی کہ ایسا قانون نہیں بننا چاہیے۔

(جاری ہے)

رضا حیات ہراج نے دعویٰ کیا کہ میں نے جہاں تک اس عشائیے میں شریک چوہدری نثار علی خان کی باڈی لینگوئج کا اندازہ لگایا وہ بھی اس بل کے حق میں دکھائی نہیں دیئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ میری ذاتی رائے ہے تاہم چوہدری نثار نے پارٹی فیصلے کے تحت ایوان میں ووٹ دیا، میں نے ایوان کے اجلاس میں شرکت نہیں کی اور اس کا یہ مطلب ہے کہ میں نے نہ بل کی حمایت کی نہ مخالفت کی لیکن میں بزرگ (ن) لیگی رہنما ظفر اللہ خان جمالی کے اقدام کو سراہتا ہوں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ اسٹیبلشمنٹ نے قطعاً رابطہ نہیں کیا کہ میں بل پر (ن) لیگ کو ووٹ نہ دوں لیکن میں نے اپنی سوچ کے مطابق فیصلہ کیا، میں ڈکٹیشن پر سیاست نہیں کرتا، مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہوں لیکن بعض ایشوز پر ضمیر کے مطابق فیصلے کرتا ہوں۔