ایبٹ آباد کے نواحی علاقہ بالڈھیری میں دیرینہ دشمنی کی بناء پر فائرنگ کر کے نوجوان کو قتل کر دیا گیا

منگل 21 نومبر 2017 21:35

ایبٹ آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 نومبر2017ء) ایبٹ آباد کے نواحی علاقہ بالڈھیری میں دیرینہ دشمنی کی بناء پر فائرنگ کر کے نوجوان کو قتل کر دیا گیا، ملزمان ارتکاب جرم کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ مقتول کے لواحقین نے تھانہ مانگل کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مقتول کے لواحقین کی رپورٹ پر تھانہ مانگل میں پولیس اہلکار کے والد اور بھائی سمیت 4 نامزد ملزمان پر مقدمہ درج کر کے پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

ڈی ایس پی سرکل میرپور امجد خان کے مطابق 15 اپریل 2016ء کو معمولی جھگڑے کے بعد موسیٰ دی ہٹی کے قریب اندھا دھند فائرنگ سے بالڈھیری کے رہائشی اعجاز خان کے بھائی محمد صفات ولد غازی خان اور میرپور کا رہائشی ریاست ولد اسلم جاں بحق ہو گئے تھے۔

(جاری ہے)

واقعہ کے بعد دونوں اطراف سے مقدمات درج کئے گئے اور اعجازخان کو پولیس نے سفری ضمانت منسوخ ہونے پر رواں سال 12 جنوری کو گرفتار کر لیا تھا۔

بعد ازاں اعجاز خان ضمانت پر رہا ہوا۔ پولیس ذرائع کے مطابق رواں سال اگست میں ڈسٹرکٹ سیکورٹی اہلکار سہیل خان کو نامعلوم افراد نے گھات لگا کر اندھا دھند فائرنگ سے شدید زخمی کر دیا اور فرار ہو گئے تھے۔ بعد ازاں دوران تفتیش پولیس نے اس کیس میں اعجازخان اور اس کے بھائی الطاف خان پسران غازی کو گرفتار کر کے کیس کا چالان مکمل کر کے عدالت میں پیش کیا تاہم اعجازخان اور اس کا بھائی الطاف خان ضمانت پر رہا ہو گئے۔

بعد ازاں ایبٹ آباد پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اعجاز خان نے اپنے اوپر عائد الزامات کو پولیس کی جانب سے انتقامی کارروائی قرار دیا اور پولیس افسران سے انصاف کا مطالبہ کیا۔ پولیس کے مطابق منگل کے روز اعجاز خان اپنے گائوں کے ایک قبرستان میں بیٹھا ہوا تھا کہ نامعلوم افراد نے اس پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجہ میں متعدد گولیاں اعجازخان کے جسم کے آر پار ہو گئیں۔

فائرنگ کے بعد حملہ آور فرار ہو گئے۔ فائرنگ کے بعد پولیس ایک گھنٹہ تاخیر سے پہنچی جس پر اعجاز خان کے ورثاء اس کی نعش اٹھا کر تھانہ مانگل کے باہر پہنچ گئے اور انہوں نے پولیس کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے شاہراہ ریشم کو بلاک کر دیا۔ بعد ازاں ڈی ایس پی میرپور سرکل امجد حسین موقع پر پہنچ گئے اور انہوں نے مشتعل مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کے بعد شاہراہ ریشم ٹریفک کیلئے بحال اور مقتول نوجوان کی نعش پوسٹ مارٹم کیلئے ایوب ٹیچنگ ہسپتال ایبٹ آباد منتقل کی۔

پولیس ذرائع کے مطابق اعجاز خان کے ورثاء کی دعویداری پر تھانہ مانگل میں ڈسٹرکٹ سیکورٹی کے اہلکار سہیل خان اور ان کے والد رضاخان ولد محمد عجب بھائی، واجد خان اور گل نواز ولد ولی محمد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق قتل کے وقت پولیس اہلکار سہیل خان ڈیوٹی پر تھا۔

متعلقہ عنوان :