جب تک ہمیں صحت مند فضاء دستیاب نہیں ہوگی ہم مختلف بیماریوں کا شکار ہوتے رہیں گے، محمد علی ملکانی

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیںاور وہ ماحول کو درپیش مسائل سے بخوبی آشنا ہیںاور اس حوالے سے خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں صحت مند ہوا کی دستیابی کے لیے ضروری ہے ہم سب ملکر ماحول کی بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کریں، وزیر ماحولیات سندھ کا سیمینار سے خطاب

منگل 21 نومبر 2017 21:32

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 نومبر2017ء) صوبائی وزیر برائے ماحولیات ، لائیو اسٹاک و فشریز محمد علی ملکانی نے کہا ہے کہ پانی زندگی ہے مگر سانس ہے تو زندگی ہے کیونکہ جب تک ہمیں صحت مند فضاء دستیاب نہیں ہوگی ہم مختلف بیماریوں کا شکار ہوتے رہے گے، صحت مند ہوا کی دستیابی کے لیے ضروری ہے کہ ہم سب ملکر ماحول کی بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کریں، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیںاور وہ ماحول کو درپیش مسائل سے بخوبی آشنا ہیںاور اس حوالے سے خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔

وہ محکمہ ماحول ، موسمی تبدیلی اور کوسٹل ڈولپمنٹ سندھ کی طرف سے سندھ کے ماحولیاتی مسائل اور ان کے حل کے عنوان پرمنعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کررہے تھے، اس موقع پرسیکریٹری اینوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی بقاء اللہ انڑ،مہران یونیورسٹی کے ڈاکٹر الطاف علی سیال،چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹرجے ای این سی اوانجینئر عبدالمالک میمن،ماہر ماحولیات ڈاکٹر کشن چندمخوانہ،ڈاکٹر سعید اختر ابڑو،ڈاکٹرامان اللہ مہر،ڈاکٹر اسماعیل زرداری کے علاوہ ڈائریکٹراینوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی وقار حسین پھلپوٹونے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

محمد علی ملکانی نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے حکومت اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہے مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ سول سوسائٹی سمیت معاشرے کے تمام لوگ اپنے حصے کا کام کریں، انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں ہرشخص اپنے گھر کی صفائی ستھرائی پر بھرپور دھیان دیتا ہے مگر ساتھ ساتھ وہ اپنے گھر کا تمام کچرا باہر اچھل دیتا ہے جسے ٹھیک طریقے سے ٹھکانے لگائے جانے کی ضرورت ہے - انہوں نے کہا کہ اگر اب بھی ہم ماحولیاتی آلودگی کو سنجیدگی سے نہیں لیں گے تو مسائل اور بڑھتے چلے جائیں گے - صحت اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت ہے اور اس سے بڑی کوئی نعمت نہیں ماحولیاتی آلودگی ماں کے پیٹ میں پلنے والے بچے تک کو متاثر کررہی ہے، انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے خود کو ٹھیک کیاجائے، اپنے گھر سمیت اپنے علاقوں کی صفائی ستھرائی کا مکمل خیال رکھاجائے، انہوں نے کہا کہ اس طرز کے سیمینار ہم اسکول ، کالجز اور سندھ کے دیہی علاقوں میں بھی منعقدکروائیں گے کیونکہ زیادہ سے زیادہ آگاہی فراہم کرکے ہم اپنے مطلوبہ نتائج حاصل کرسکتے ہیں جبکہ اس ضمن میں ہمارے میڈیا اور سوشل میڈیا کا اہم کردار بنتا ہے، انہوں نے کہا کہ 1999ء میں جب سجاول ، ٹھٹھہ میں سب سائیکلون آیا تو اس وقت وسعت اللہ خان میرے ساتھ تھے انہوں نے ایک شخص سے معلوم کیا کہ آپ پانی ابال کرکیوں نہیں پیتے تو اس نے جواب میں کہا کہ جناب میں غریب ہوں، اس لیے ہی میں کہتا ہوں کہ اس سلسلے میں آگاہی فراہم کرنے کی اشد ضرورت ہے دیہات کے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہینڈ پمپ نہروں کا پانی صاف ہوتا ہے مگر جب پانی کے نمونے کو ٹیسٹ کروایا جاتا ہے تو اس میں سنکیا کی تعداد زیادہ ہوتی ہے جو انتہائی مضر صحت ہے، انہوں نے کہا حکومت اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے پانی کی نمونوں کو ٹیسٹ کروا رہی ہے لوگوں میں آگاہی پیدا کررہی ہے مگرتمام کام حکومت اکیلے ہی انجام نہیں دے سکتی کے اس کے لیے معاشرے کے ہر فرد کواپنا کردار ادا کرنا پڑے گا خاص کر صنعتکاروں کو کیونکہ وہ معاشی طور پر بہتر ہوتے ہیں اسی بنا پر وہ اپنا منفرد کردار ادا کرسکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ فیکٹریوں کا آلودہ پانی نہروں میں اخراج کرنے والے فیکٹریوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے مختلف فیکٹریوں کے خلاف جرمانہ بھی عائد کیا ہے اور جو بھی قانونی کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف بلاتفریق کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔