پاکستان میں جمہوریت کی جنگ لڑی جارہی ہے، ملک کو آگے بڑھنے کے بجائے دائرے میں سفر کرایا جارہا ہے،پاکستان کی سیاسی قیادت کا فیصلہ سیاسی جماعت کا کارکن کرے گا، نفرت یا تعصب کے تحت ایسے قوانین نہ بنائیں جو جمہوریت کو کمزور کردیں،

یہ جنگ ہم نے ہی نہیں پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں نے بھی لڑی، آئین میں تجاوزات کھڑی کی گئیں ،ہم چند لوگوں کا فیصلہ نہیں مانیں گے، ان کو 21 کروڑ عوام کی قسمت کے فیصلے کا حق نہیں دیں گے،جب ایک بڑی سیاسی شخصیت مائنس ہوتی ہے تو پھر جمہوریت مائنس ہوتی ہے سیاسی جماعتیں ایسی کوششوں سے ملکر مقابلہ کریں وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا قومی اسمبلی میں الیکشن بل 2017کی شق203میں ترمیم کے دوران اظہار خیال

منگل 21 نومبر 2017 21:07

پاکستان میں جمہوریت کی جنگ لڑی جارہی ہے، ملک کو آگے بڑھنے کے بجائے دائرے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 نومبر2017ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کی جنگ لڑی جارہی ہے، ملک کو آگے بڑھنے کے بجائے دائرے میں سفر کرایا جارہا ہے،پاکستان کی سیاسی قیادت کا فیصلہ سیاسی جماعت کا کارکن کرے گا، نفرت یا تعصب کے تحت ایسے قوانین نہ بنائیں جو جمہوریت کو کمزور کردیں، یہ جنگ ہم نے ہی نہیں پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں نے بھی لڑی، آئین میں تجاوزات کھڑی کی گئیں لیکن ہم چند لوگوں کا فیصلہ نہیں مانیں گے اور انہیں 21 کروڑ عوام کی قسمت کے فیصلے کا حق نہیں دیں گے،جب ایک بڑی سیاسی شخصیت مائنس ہوتی ہے تو پھر جمہوریت مائنس ہوتی ہے ۔

سیاسی جماعتیں ایسی کوششوں سے ملکر مقابلہ کریں ۔وہ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں الیکشن بل 2017کی شق203میں ترمیم کے دوران اظہار خیال کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آئین میں تجاوزات اس ملک کی تاریخ میں کھڑی کی گئیں، ان تجاوزات کو ہٹا رہے ہیں ۔ ذوالفقار علی بھٹو نے ایوب خان کے کالے قانون کو ختم کیا ۔ مشرف نے بے نظیر اورنواز شریف کو سسٹم کا حصہ بننے سے روکنے سے اس طرح کی تجاوزات بنائی گئی۔

یہ انتخابات بل 2017 پانامہ کیس سے قبل تیار ہوا اور قومی اسمبلی اور سینیٹ اور قائمہ کمیٹیوں سے منظور ہوا ۔ پانامہ کیس کے بعد اچانک مزاج بدلے، کسی کے کہنے پر یہ کیا جا رہا ہے ۔ پاکستان کی سیاسی جماعتوں کا فیصلہ یہ سیاسی جماعتیں کریں گی۔ چند لوگ 18 کروڑ عوام کی قسمت کا فیصلہ نہیں کر سکتے ۔ یہ جنگ پاکستان میں ہم لڑ رہے ہیں ۔ ملک میں جمہوریت کی جنگ ہے ۔

ملک آگے نہیں بڑھ رہا ہے ۔ ہمارے ماں باپ اس جنگ کی نذر ہوئے ۔ چند لوگ سیاسی جماعتوں پر اپنے فیصلے نافذ نہیں کر سکتے ۔ جو وقت مسلم لیگ (ن) پر آیا ہے اس سے قبل پی پی پی پر آیا ہے ۔ تمام پرانی جماعتیں اس کا شکار ہوئی ہیں ۔ لوگ اونچا بول کر تاریخ کو بدل نہیں سکتے، جو وقت آج مسلم لیگ (ن) پر آیا ہے پیپلز پارٹی پہلے اس کا شکار ہوچکی ہے، جن جماعتوں نے جمہوریت کی جنگ لڑی ہے نظریہ ضرورت اور نواز شریف سے تعصب اور نفرت کے تحت ایسے قانون نہ بنائیں جو جمہوریت کو نقصان پہنچائیں ۔

قوم کے لیڈر بنانے کا فیصلہ کوئی نہیں کر سکتا کبھی ایک مائنس کبھی دوسرا مائنس کیا جاتا ہے ۔ جب ایک بڑی سیاسی شخصیت مائنس ہوتی ہے تو پھر جمہوریت مائنس ہوتی ہے ۔ سیاسی جماعتیں ایسی کوششوں سے ملکر مقابلہ کریں ۔