مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی اجلاس اور ظہرانہ،ختم نبوت قانون ترمیم کے معاملے پر تلخیاں بڑھ گئیں

ممبران اسمبلی نے دھرنے کے شرکاء کو بے گناہ قرار دیا نواز شریف اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی خاموشی پر پارلیمنٹ میں ممبران اسمبلی کے تبصرے قادیانیوں کو سپورٹ کرنے والوں کو پھانسی دینے کا مطالبہ

منگل 21 نومبر 2017 20:55

مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی  اجلاس اور ظہرانہ،ختم نبوت قانون  ترمیم ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 نومبر2017ء) ختم نبوت قانون میں ترمیم کے محرکات اور مجرمان کو کیفر کردار تک نہ پہنچانے پر مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس اور ظہرانے میں تلخیاں بڑھ گئیں۔ دھرنے کے شرکاء کو ممبران اسمبلی نے بے گناہ قرار دیا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی خاموشی پر پارلیمنٹ میں ممبران اسمبلی کے تبصرے۔

قادیانیوں کو سپورٹ کرنے والے ملزمان کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس اور ظہرانے سے قبل ممبران اسمبلی نے پارلیمنٹ کے کیفے ٹیریا اور صحافیو ں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو میں ممبران اسمبلی نے کہاکہ ختم نبوت قانون میں ترمیم کس کے اور کن کے کہنے پر کی گئی۔

(جاری ہے)

اسمبلی میں بل کون لایا اس کے محرکات کیا تھا اور اس ایشو کو ایسے وقت میں چھیڑنا جب الیکشن میں صرف چند ماہ باقی رہ گئے ہوں۔

مقاصد کیا تھے ۔ دو سینیئر ممبران اسمبلی نے بتایا کہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس اور ظہرانے میں یہ معاملہ موضوع گفتگو بنا رہا سابق وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو بھی ختم نبوت قانون میں ترمیم کرنے اور کرانے والے اصل عناصر کا پتہ ہے یہ ڈوریاں کہاں سے ہلائی گئی ہیں اور کس کے کہنے پر اسمبلی میں اس بل کو پیش کیا گیا منظور کرایا گیا ، سارے جانتے ہیں۔

حالات اگر یہی رہے تو مسلم لیگ ن کیلئے مشکلات بڑھیں گی۔ ممبران اسمبلی نے اپنا نام نہ لکھنے پر بتایا کہ پارٹی کے اندر ختم نبوت قانون میں ترمیم اور اسمبلی سے منظوری پر شدید بحران پیدا ہوگیا ہے نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کی خاموشی ممبران پارلیمنٹ کیلئے سکتے کی کیفیت طاری کئے ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ اب حالات ختم ہوچکے ہیں جو جو ذمہ دار ہیں انہیں ان کی سزا ملنی چاہیے جو وزارتوں میں بیٹھے ہیں انہیں وزارتوں سے ہٹا کر گرفتار کیا جائے آخر وہ کون سی طاقتیں ہیں جن کی ایما پر شاہد خاقان عباسی اور نواز شریف خاموش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کسی فرد واحد کا معاملہ نہیں بلکہ بائیس کروڑ مسلمانوں کی بقاء کا معاملہ ہے۔ ایک ایسا معاملہ جسے سوچنا تک گوارا نہ تھا اس کو ایک قانون کی شکل میں قومی اسمبلی سے بل کی صورت میں کیسے منظور کرالیا گیا۔