دودھ کی زیادہ پیداوار کے حصول کے لیے مویشیوں کوٹیکے ہر گز نہ لگائے جائیں ،لائیو سٹاک ریسرچ انسٹیٹیوٹ

پاکستان ڈیری فارمنگ کے لحاظ سے دنیا میں اہم مقام رکھتا ہے، وطن عزیز پاکستان میں ڈیری فارمنگ میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، ماہرین

منگل 21 نومبر 2017 20:53

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 نومبر2017ء) لائیو سٹاک ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ دودھ کی زیادہ پیداوار کے حصول کے لیے انجکشنز کا استعمال کسی طرح بھی مفید نہیںکیونکہ اس سے دودھ کی غذایت میں کمی کے ساتھ ساتھ مویشیوں کوصحت کے شدید مسائل لاحق ہو سکتے ہیں۔بارانی لائیو سٹاک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کھیری مورت کے ڈائریکٹر سلیم خان نیازی نے دودھ دینے والے مویشیوں کی استعداد کار میں اضافے کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ڈیری فارمرز دودھ دینے والے جانوروں کوبھوسے کی جگہ سبز چارہ، ونڈہ اور وافر مقدار میں پانی فراہم کریں تو دودھ کی پیداوار میں دس سے بیس گنا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان میں فی مویشی دودھ کی یومیہ اوسط پیداوارتقریباً پانچ سے چھ لیٹر ہے جبکہ آسٹریلیا ، نیوزی لینڈاور امریکہ میں یومیہ اوسط پیداوار20 سے 25 لیٹر ہے۔

(جاری ہے)

ماہرین نے کہا کہ مویشی پال حضرات ڈیری فارمنگ کے جدید طریقوں سے واقفیت حاصل کر کے اپنے جانوروں کی استعداد کار بڑھا سکتے ہیں جس سے ان کی پیداواری صلاحیت میں ازخود اضافہ ہو جاتا ہے۔ماہرین نے کہا کہ پاکستان ڈیری فارمنگ کے لحاظ سے دنیا میں اہم مقام رکھتا ہے، وطن عزیز پاکستان میں ڈیری فارمنگ میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔

دودھ کی بہترین پیداوار دینے والے ممالک میں ہندوستان، چین اور امریکہ کے بعد چوتھے نمبر پر پاکستان کا نام شمار کیا جاتا ہے۔پاکستان میں جن جانوروں سے دودھ حاصل کیا جاتا ہے ان میں، بھینسیں، بھیڑیں، بکریاں اور اونٹ شامل ہیں۔ قدرت نی پاکستان کو اعلیٰ نسل کی بھینسوں اور گائیوں کی دولت سے نوازا ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مویشی پال حضرات سبز انقلاب برپا کر سکتے ہیں۔ ۔

متعلقہ عنوان :