عمر اصغر خان فائونڈیشن کے زیرانتظام عوامی اسمبلی کے شرکاء نے خیبر پختونخوا بجٹ کی تقسیم میں بہتری کا مطالبہ کر دیا

منگل 21 نومبر 2017 20:27

ایبٹ آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 نومبر2017ء) عمر اصغر خان فائونڈیشن کے تحت منعقدہ عوامی اسمبلی کے شرکاء نے خیبر پختونخوا بجٹ کی تقسیم میں بہتری کا مطالبہ کر دیا۔ ایبٹ آباد میں بجٹ اور عوامی شراکت کے موضوع پر منعقدہ عوامی اسمبلی میں پشاور، مردان، نوشہرہ، ہری پور، مانسہرہ، بٹگرام، کوہستان اور ایبٹ آباد سمیت صوبہ کے دیگر اضلاع سے 300 کے لگ بھگ شرکاء شامل ہوئے جن میں خواتین کی بڑی تعداد نے حصہ لیا۔

اس موقع پر ڈپٹی صوبائی سیکرٹری فنانس ملک شیراز اور سب نیشنل گورننس پروگرام کے نمائندوں نے شرکت کی۔ عمر اصغرخان فائونڈیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر راشدہ دوحد نے اسمبلی کی کارروائی کے دوران کہا کہ ان کا ادارہ 2009ء سے صوبائی بجٹ کا تجزیہ کر رہا ہے اور اس کا مقصد فیصلہ ساز اداروں کو بہتر بجٹ سازی میں مدد دینا ہے تاکہ عوام کی ترجیحات کو شامل کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

ڈپٹی صوبائی سیکرٹری فنانس ملک شیراز نے بجٹ کی تیاری اور دیگر مراحل میں عوام کی زیادہ سے زیادہ شرکت کو ضروری قرار دیا اور کہا کہ اس طرح کی اسمبلی کا انعقاد انتہائی احسن قدم ہے۔ اسمبلی کے شرکاء نے بجٹ تقسیم کو منصفانہ بنانے کیلئے ایک متفقہ چارٹر آف ڈیمانڈمنظور کیا جس میں حکومتی ترجیحات اور رجحانات میں بہتری کیلئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومتی ترجیحات عوام کی ضروریات اور خواہشات کے مطابق ہونی چاہئیں، بہتر اسلوب حکمرانی کیلئے پراجیکٹس کی بجائے منصوبہ بندی پر توجہ مرکوز کی جائے، بجٹ میں عوامی شراکت کیلئے بجٹ معاملات میں زیادہ سے زیادہ عوامی رائے شامل کرنے کیلئے مؤثر طریقہ کار اپنایا جائے جبکہ شفافیت کیلئے قرضوں کے حصول اور ان کی شرائط کی تفصیلات مہیا کی جائیں۔

ترقیاتی فنڈز کی منصفانہ تقسیم کیلئے مطالبات میں کہا گیا ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد صوبائی فنانس ایوارڈکا تعین کیا جائے، تمام 24 اضلاع کے ضلعی ناظمین کو صوبائی فنانس کمیشن کی رکنیت دی جائے، پی ایف سی ایوارڈ کو صرف لوکل گورنمنٹ تک نہیں بلکہ تمام قابل تقسیم فنڈز پر لاگو کیا جائے اور پی ایف سی ایوارڈ کے نفاذ اور عمل درآمد کیلئے باقاعدہ قانون سازی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ شفافیت کے فروغ کیلئے بلاک فنڈ کو بتدریج کم کرنے اور بجٹ سے متعلق معلومات کی تشہیر کے طریقہ کار کو وسعت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے، مالی اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی یقینی بنانے کیلئے مقامی حکومتوں کیلئے ترقیاتی بجٹ کے کم ازکم 30 فیصد حصہ کے قانون کی پاسداری کی جائے، منصفانہ پی ایف سی ایوارڈ کے ذریعہ انصاف یقینی بنایا جائے جبکہ بجٹ میں خواتین کیلئے مختص فنڈز کا ڈیٹا بھی مہیا کیا جائے اور صنفی انصاف کیلئے ہر شعبہ میں خواتین کیلئے فنڈز مختص کئے جائیں۔

متعلقہ عنوان :