چند لوگوں کو21کروڑ عوام کی قسمت کا فیصلہ نہیں کرنے دیں گے،خواجہ سعد رفیق

پاکستان میں جمہوریت کی جنگ جاری ہے،قیادت کافیصلہ چند لوگ نہیں بلکہ کارکن کریں گے،سیاست سے جب لیڈرمائنس ہوتا ہے پھرجمہوریت مائنس ہوتی ہے،یہ مائنس کی کاروائیوں کاپارلیمنٹ کوملکرمقابلہ کرناہوگا۔وزیرریلوے کاقومی اسمبلی میں خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 21 نومبر 2017 18:59

چند لوگوں کو21کروڑ عوام کی قسمت کا فیصلہ نہیں کرنے دیں گے،خواجہ سعد ..
 اسلام آباد(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار۔21 نومبر2017ء ) :وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہاہے کہ چند لوگوں کو21کروڑ عوام کی قسمت کافیصلہ نہیں کرنے دیں گے،پاکستان میں جمہوریت کی جنگ جاری ہے،ملک کوآگے نہیں جانے دیاجا رہا، سیاست سے جب لیڈرمائنس ہوتا ہے پھرجمہوریت مائنس ہوتی ہے،یہ مائنس کی کاروائیوں کاپارلیمنٹ کوملکرمقابلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ چلانے یاڈرانے دھمکانے سے تاریخ کونہیں بدلاجاسکتا۔

انہوں نے کہاکہ یہ کہانی 17نومبر2014ء کوشروع ہوئی تھی جب پاناما کادور دور تک کوئی علم نہیں تھا۔قومی اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی ،پھر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں گیا ۔ آمرانہ دورکی جمہوری ترامیم ختم کرناچاہتے ہیں۔آئین میں تجاوزات کھڑی کی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

ذوالفقار بھٹونے آئین سے یہ تجاوزات ہٹائی تھیں۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ چند لوگوں کو21کروڑ لوگوں کی قسمت کافیصلہ نہیں کرنے دیں گے۔

یہ جنگ پیپلزپارٹی ، ایم کیوایم ،جماعت اسلامی نے بھی لڑی ہے۔قیادت کافیصلہ چند لوگ نہیں بلکہ کارکن کریں گے۔چند لوگوں کافیصلہ نہیں مانیں گے۔چند لوگوں کوعوام کی قسمت کے فیصلے کاحق نہیں دیں گے۔پاکستان میں جمہوریت کی جنگ جاری ہے پاکستان آگے نہیں بڑھ رہا۔ہماری کسی سے جنگ نہیں لیکن شکوہ ضرور ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم نہیں چاہتے سیاست سے کوئی مائنس ہو۔

جب کسی لیڈرکوسیاست سے مائنس کیاجاتاہے پھرجمہوریت مائنس ہوتی ہے۔یہ مائنس کی کاروائیوں کاپارلیمنٹ کوملکرمقابلہ کرناہوگا۔واضح رہے پیپلزپارٹی نے الیکشن ترمیمی بل 2017ء قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔انتخابی قانون تبدیل کیاجائے۔انتخابات ایکٹ میں ترمیم کابل نوید قمرنے پیش کیا۔اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بل پیش کیاہے۔امیدہے بل پاس ہوجائے گا۔

انہوں نے کہاکہ بل آج پاس نہ ہواتومشترکہ اجلاس میں بھی جاسکتاہے۔ترمیمی بل کے مطابق نااہل شخص پارٹی سربراہ نہیں بن سکتا۔آئین میں مرضی کی ترمیم کی گئی جس سے ملکی نظام خراب ہوا۔ہمیں اداروں کااحترام کرناچاہیے۔اگرنااہل شخص پارٹی کی صدارت کرے گاتویہ آرٹیکل 62،63کی خلاف ورزی ہوگی۔نوید قمر نے کہاکہ ایوان میں اتنی حاضری ساڑھے چارسال میں نہیں دیکھی۔چارسال میں اتنی حاضری ہوتی توآج ترمیم پیش کرنے کی ضرورت نہ پڑتی۔ارکان کی موجودگی ہی ایوان کاکرداربلند کرتی ہے۔ایوان کی عزت کروانا سب سے پہلے قائد ایوان کاکام ہے۔