مصالحتی سینٹرز کا کام سائلین کے دکھوں کا مداوا کرنا ہے، جسٹس انوارالحق

منگل 21 نومبر 2017 18:03

لاہور۔21 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 نومبر2017ء)لاہور ہائیکورٹ کی مصالحتی کمیٹی کے سربراہ جسٹس انوارالحق نے کہا ہے کہ مصالحتی سینٹرزمیں بیٹھے ججز کا کام سائلین کے دکھوں اور تکلیفوں کا مداوا کرتے ہوئے انہیں فوری انصاف فراہم کرنا ہے، بات چیت اور مذاکرات ختم ہونا ہی ہمارے معاشرے کا المیہ بن چکا ہے،پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں زیر تربیت ججز سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حقیقی مقدمات میں دونوں فریقین عدالت سے جلد مقدمات کا فیصلہ چاہتے ہیں، روائتی مقدمے بازی میں جان بوجھ کر مقدمات کو زیر التواء رکھنے والے پیشہ ور افراد کی حوصلہ شکنی کر کے ان کے مقدمات کو الگ کرنا ہو گا، جسٹس انوارالحق نے کہا کہ ججز کو سنجیدہ بنیادوں پر تربیت فراہم کرنے کا مقصد زیر التواء مقدمات کو جلد نمٹا کر سائلین کیلئے آسانیاں پیدا کرنا ہے، انصاف کی فراہمی کے ذریعے ہی معاشرے میں رکاوٹیں دور کی جا سکتی ہیں اور معاشرے کو مثبت سمت میں ڈالا جا سکے گا، انہوں نے کہا کہ مصالحتی نظام عدل کو نصاب کا حصہ بنانا ہو گا، کمیٹی کے ممبر جسٹس شاہد بلال حسن نے کہا کہ پاکستان میں انصاف کی فراہمی کے سب سے بڑ ے ججز ہیں،ہر جج کے پاس ایک سو کے قریب مقدمات ہیں، آبادی بڑھنے کے ساتھ مزید مقدمات میں اضافہ ہو رہا ہے، ججز کی کمی کے باعث زیر التواء مقدمات کو نمٹانے کیلئے کسی کو مورد الزام ٹھہرانے کی بجائے مصالحتی عدالتی نظام وقت کی ایک ضرورت ہے، مصالحتی عدالتی نظام بروقت اور فوری انصاف کی فراہمی کا ذریعہ بن چکا ہے، مصالحتی سینٹر میں بیٹھے ججز دونوں فریقین کا موقف سن کر فیصلہ کریں، آپ اپنی خواہش سے جج نہیں بنے بلکہ اللہ نے آپ کو اپنا نائب بنایا ہے،کمیٹی کے ممبر سینئر قانون دان میاں ظفر اقبال کلانوری نے کہا کہ پنجاب بھر میں مصالحتی سینٹرز کی موجودہ تعداد کودوگنا کیا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ مصالحتی سینٹرزمیں تعیناتی کیلئے اب تک ایک سو 68ججز کی تربیت کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔