او آئی سی سی آئی کا ملک میں خواتین کومزید بااخیتار بنانے کا عہد

منگل 21 نومبر 2017 17:53

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 نومبر2017ء) اوورسیز انوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) کی ممبران غیر ملکی کمپنیوں نے خواتین کیلئے پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو نبھانے کیلئے بہتر ماحول اور خواتین کو مزید بااختیار بنانے کاعہد کیا ہے۔ یہ عہد اوورسیز انوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی ممبر کمپنیوں نے او آئی سی سی آئی کی کارپوریٹ سوشل رسپانسبلٹی (CSR) سب کمیٹی کی جانب سے خواتین کیلئے پیشہ ورانہ مواقعوں میں اضافے اور انہیں مزید بااختیار بنانے کے موضوع پر سیمینار کے اختتام پر کیا۔

اس سمینار میں اقوام متحدہ خواتین کے ادارے یو این وومن (UN Women) نے بھی بھرپور شرکت کی۔ خواتین کو بااختیار بنانا اور صنفی امتیاز سے چھٹکارا، اقوامِ متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف میں شامل ہے اور ممبران کی جانب سے یہ عہد پاکستانی کاروباری اداروں کیلئے رہنمائی فراہم کرے گا۔

(جاری ہے)

صنفی مساوات اور خواتین کو مزید با اختیار بنانے جیسے اہداف حاصل کرنے کیلئے اقوام متحدہ خواتین کا ادارہ تمام ایسی سرگرمیوں میں تعاون کرتا ہے جن سے خواتین کے حقوق خصوصاً خواتین کا معاشی تحفظ، سیاسی شرکت اور تشدد سے آزادی جیسے اہداف حاصل ہوں۔

او آئی سی سی آئی کے ممبران کے عہد کے نتیجے میں ممبر کمپنیاں اگلے 3 سال میں خواتین کیلئے پیشہ ورانہ زندگی میں ماحول کو مزید بہتر بنانے اور صنفی مساوات کو فروغ دے کر کارپوریٹ لیول پر خواتین کیلئے مزید مواقع پیدا کریں گی۔ اس موقع پر او آئی سی سی آئی کے صدر خالد منصور نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ او آئی سی سی آئی کے ممبران کی صنفی مساوات کو یقینی بنانے کیلئے کوششیں قابلِ ذکر ہیں اور ممبر کمپنیوں نے پاکستان کی معاشرتی اور اقتصادی ترقی میں خواتین کے کردار کو بڑھانے کیلئے عہد کیا ہوا ہے۔

یو این وومن پاکستان کے ہیڈ جمشید قاضی نے کہاکہ کارپوریٹ سیکٹر میں خواتین کے کردار کو بڑھانا ایک چیلنج ہے اور پرائیویٹ سیکٹر خواتین کیلئے مزید مواقع پیدا کرکے انہیں قائدانہ کردار کیلئے تیار کر سکتاہے۔ انہوں نے کہاکہ خواتین کو مزید اعتماد فراہم کرکے انہیں چیف ایگزیکٹو آفیسر اور کمپنی ڈائریکٹر جیسے عہدوں کیلئے حوصلہ افزائی فراہم کی جا سکتی ہے۔

او آئی سی سی آئی کی سی ایس آر سب کمیٹی کے سربراہ برونو اولیرہوک نے کہاکہ او آئی سی سی آئی کا خواتین کو بااختیار بنانے کی کوشش خواتین کیلئے راہ ہموار کرنے کیلئے راستوں کی نشاندہی کرنا ہے کہ کس طرح ادارے خواتین کیلئے بہتر پیشہ ورانہ ماحول فراہم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ او آئی سی سی آئی اور یو این وومن کے اشتراک سے پاکستان میں ایک تحریک کاآغاز کیا جا سکتا ہے جس کے تحت اس آسان اور قابلِ عمل پلان کی ترویج کی جا سکتی ہے۔

او آئی سی سی آئی کی سی ایس آر کمیٹی کی نائب سربراہ شازیہ سیّد نے اپنے خطاب میں کہاکہ بحیثیت کاروباری قائدین یہ ہماری اہم ذمہ داری ہے کہ ہم صنفی مساوات اور پیشہ ورانہ ماحول میں تنوع پیداکریں۔ آج ہم نے ایک روڈ میپ فراہم کیا ہے جو کہ پاکستان میں بہترین پریکٹیشنز پر مشتمل ہے اور جس سے خواتین کو با اختیار بناکر پائیدار ترقی حاصل کی جا سکتی ہے۔

سمینار کے دوران پینل مذاکرے میں مختلف بین الاقوامی کمپنیوں کے سربراہوں نے پاکستان میں خواتین کو فراہم کردہ بہترین مواقعوں میں اپنے اداروں کے کردار کا ذکرکیا اور بتایاکہ وہ کیا عوامل ہیں جن کی بناپر یہ ادارے اپنی خواتین ورکرز کو اپنے اداروں کے ساتھ کام جاری رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ انہوں نے ان طریقوں اور روایات کو دوسرے کاروباری اداروں کیلئے اختیار کرنے پر زور دیا۔

انہوں نے بتایاکہ خواتین کو تحفظ اور ایک جگہ سے دوسری جگہ تعیناتی میں آسانی، ہوم ڈے کیئر میں سہولت، خواتین کو ان کی صلاحیتوں کے بہترین استعمال کیلئے مواقعوں کی فراہمی اور خواتین کی رہنمائی کیلئے نیٹ ورک بنانے جیسے عوامل مدد گار ثابت ہوئے ہیں۔ اوآئی سی سی آئی کے ممبران عہد کیا کہ وہ ملک میں خواتین کو صنفی مساوات، انہیں مزید بااختیار بنانے اور کاروباری جگہوں پر ان کے کیلئے آسانیاں پیداکرنے کے عہد پر سنجیدہ اقدامات کریں گے تاکہ پاکستان میں خواتین کیلئے پیشہ ورانہ زندگی میں حالات میں بہتری آئے۔

اوآئی سی سی آئی نے اپنی سی ایس آر رپورٹ 2016-17کو ملک میں خواتین کیلئے صنفی مساوات اورانہیں مزید با اخیتار بنانے کیلئے وقف کیا ہے جوکہ او آئی سی سی آئی کی پاکستان کے ساتھ وابستگی کی ایک مثال ہے۔ اس کے تحت او آئی سی سی آئی کے تمام ممبران اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف پر عمل کرنے کیلئے متحد اور دوسرے کاروباری اداروں کیلئے مشعل راہِ ثابت ہوں گے۔

او آئی سی سی آئی پاکستان میں بڑے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی نمائندہ باڈی ہے۔ 35ممالک کی 193کمپنیاں ملکی معیشت کے 14سیکٹرز میں موجودہیںجو ملک کے مجموعی محصولات کا تقریباً ایک تہائی دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ اوآئی سی سی آئی کی ممبر کمپنیاں ملک میں ٹیکنالوجی اور اسکلز فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر ملازمت فراہم کررہی ہیں۔