محکمہ بلدیات میں 13 ہزار ملازمین کی غیرقانونی بھرتیوں کا معاملہ،

سماعت جنوری تک ملتوی عدالت کا انکوائری میں تاخیر پر نیب حکام پر اظہار برہمی،انکوائری سے منسلک ریکارڈ غائب کردیا گیا، تفتیشی افسر

منگل 21 نومبر 2017 17:08

محکمہ بلدیات میں 13 ہزار ملازمین کی غیرقانونی بھرتیوں کا معاملہ،
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 نومبر2017ء) سندھ ہائی کورٹ نے نیب تفتیشی افسر پر محکمہ بلدیات میں 13 ہزار ملازمین کی غیر قانونی بھرتیوں کی انکوائری میں تاخیر پر اظہار برہمی کرتے ہوئے سماعت جنوری تک ملتوی کردی۔منگل کو سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ کے روبرو محکمہ بلدیات میں 13 ہزار ملازمین کی غیرقانونی بھرتیوں سے متعلق سابق سیکرٹری بلدیات علی احمد لونڈ، سلیمان ملاح، عمران احمد، پرویز اور دیگر کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔

عدالت نے انکوائری میں تاخیر پر نیب حکام پر اظہار برہمی کیا۔

(جاری ہے)

تفتیشی افسر نے کہا کہ انکوائری کی تفتیش میں دشواریوں کا سامنا ہے۔ سندھ سکریٹریٹ میں انکوائری سے منسلک فائلیں غائب کردی گئی ہیں۔ ہمارے پاس 9 ہزار فائلیں ہیں جس کی فارنزک انکوائری کر رہے ہیں۔ کچھ ملزمان انکوائری میں تعاون نہیں کر رہے ہیں۔ عدالت نے ملزمان کو انکوائری میں تعاون کرنے اور نیب کو جلد انکوائری مکمل کرنے کا حکم دیا۔ ریماکس میں کہا گیا کہ جو ذمہ دار نہیں ان ملزمان کو فارغ کریں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ بھرتی کرنے کا ذمہ دار کون ہے۔ تفتیشی افسر نے بیان میں کہا کہ بھرتی سیکریٹری نے کی دیگر ماتحت افسران انہیں مستقل کیا۔ عدالت نے سماعت 23 جنوری 2018 تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :