اثا ثہ جات ریفرنس ،

احتساب عدالت کا اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کرنے کا حکم وزیر خزانہ کے ضامن کو بھی نوٹس جاری، 24 نومبر تک تحریری جواب جمع کرانے کا حکم ،سماعت 24دسمبر تک ملتوی کیوں نہ 50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے ضبط کر لئے جائیں،عدالت کا ضامن سے استفسار

منگل 21 نومبر 2017 14:00

اثا ثہ جات ریفرنس ،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 نومبر2017ء) احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثا ثہ جات ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو مفرور قرار د یتے ہو ئے انکو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کرنے کا حکم د یدیا،اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے 24 نومبر تک تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا، عدالت نے ضامن سے استفسار کیا کہ کیوں نہ 50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے ضبط کر لئے جائیں،سماعت 4 دسمبر تک کے لئے ملتوی کردی۔

منگل کو سماعت شروع ہوئی تو اسحاق ڈار کے وکیل حسین فیصل مفتی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار نے ریحان رشید کے نام پاور آف اٹارنی بھجوایا اور انہیں اپنا نمائندہ مقرر کرنے کا اختیار دیا ہے، اگر ضرورت ہو تو اسحاق ڈار آڈیو یا وڈیو لنک پر دستیاب ہو سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

اسحاق ڈار کے وکیل کی جانب سے تیسری میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی جس کے مطابق اسحاق ڈار کے دل کی ایک شریان درست کام نہیں کر رہی جس پر انہیں علاج کے لئے 27 نومبر کو دوبارہ طبی معائنے کے لئے بلایا گیا ہے۔

اسحاق ڈار کے وکیل حسین فیصل مفتی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اب تک پیش کی گئی تینوں میڈیکل رپورٹس میں کوئی تضاد نہیں، ڈاکٹر نے اسحاق ڈار کو بین الاقوامی سفر سیمنع کیا ہے جس کا ذکر میڈیکل رپورٹ میں موجود ہے۔اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے میڈیکل رپورٹ کی مخالفت کرتے ہوئے مقف اختیار کیا کہ برطانیہ کے ڈاکٹر کی میڈیکل رپورٹ برطانوی قوانین کے مطابق بھی نہیں ہے۔

اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے 8 نومبر کو میڈیکل سرٹیفکٹ کی تصدیق کا حکم دیا جس پر عمل نہیں کیا گیا، میڈیکل رپورٹ کی برطانیہ سے تصدیق نہ کروانا نیب کی بدنیتی ظاہر کرتا ہے۔ اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ تصدیق کے لئے بذریعہ فارن آفس بھجوائی جا چکی ہے۔نیب کی جانب سے اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی جس میں کہا گیا ہے کہ وارنٹ کی تعمیل کے لئے لاہور اور اسلام آباد میں رہائش گاہوں پر چھاپے مارے لیکن ملزم اہل خانہ کے ہمراہ بیرون ملک فرار ہو چکا ہے۔

نیب رپورٹ میں بتایا گیا کہ گلبرگ لاہور میں اسحاق ڈار کی رہائش گاہ پر مالی کے سوا کوئی نہیں تھا جس نے اسحاق ڈار کے ذاتی مالی نے وارنٹ گرفتاری موصول کیے۔جج محمد بشیر نے سوال کیا کہ آپ نے لاہور میں اسحاق ڈار کے مالی کو وارنٹ کی اطلاع دی، کیا پتا تصور حسین مزید 10 گھروں کا مالی ہو۔جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مالی نے بتایا کہ ڈھائی سال کے دوران کبھی اسحاق ڈار کو نہیں دیکھا۔

احتساب عدالت کی جانب سے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے جانے کے بعد نیب نے ملزم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے وزارت داخلہ کو درخواست بھیجی ہے ۔نیب کی درخواست پر وزارت داخلہ کی تین رکنی کمیٹی کی جانب سے اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق فیصلہ آئندہ چند روز میں کئے جانے کا امکان ہے۔ جس پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب کی جانب سے دائر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس کی سماعت کی۔

عدالت نے اسحاق ڈار کو مفرور ملزم قرار دینے کی نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزم کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا۔احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے وکیل کی جانب سے حاضری سے استثنی اور اسحاق ڈار کی غیر حاضری میں نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست بھی مسترد کردی۔فاض جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے 24 نومبر تک تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا، عدالت نے ضامن سے استفسار کیا کہ کیوں نہ 50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے ضبط کر لئے جائیں۔عدالت نے اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی مزید سماعت 4 دسمبر تک کے لئے ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :