ہری پور کی نواحی ویلج کو نسل ’’جب‘‘ دیگر بنیادی سہولیات کے ساتھ تعلیمی میدان میں پیچھے رہ گئی

منگل 21 نومبر 2017 13:09

ہری پور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 نومبر2017ء) ہری پور کی نواحی ویلج کو نسل ’’جب‘‘ دیگر بنیادی سہولیات کے ساتھ تعلیمی میدان میں پیچھے رہ گئی ہے۔ ویلج کو نسل’’جب‘‘ کی ایک سماجی شخصیت حاجی کالا خان نے صحافیوں کو بتایا کہ ویلج کونسل جب کے گائوں سنجیالہ میں ایک پرائمری سکول بچوں کیلئے ہے، جب میں دو پرائمری سکول اور بچوں کیلئے ہائیر سکینڈری اور بچیوں کیلئے مڈل سکول ہے، تراڑ میں بچوں کیلئے مڈل سکول اور بچیوں کیلئے صرف پرائمری تک تعلیم کا حصول ممکن ہے اور کوہالہ میں بچوں اور بچیوں کیلئے صرف مڈل تک ہی تعلیم کا حصول ممکن ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بچیوں کی تعلیم معاشرے میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے، ماں کی گود ہی ایسی تربیت گاہ ہے کہ بچہ ماں کی گود میں جو علم سیکھتا ہے وہ کسی یونیورسٹی اور درسگاہ میں نہیں سیکھ سکتا، ایک تعلیم یافتہ ماں سے سیکھا جانے والا علم ہی لازوال ہے جبکہ ویلج کونسل جب کے گائوں سنجیالیہ، تراڑ، کوہالہ اور جب مرکزی گائوں میں تاحال گرلز ہائی سکول نہیں، 1987ء میں منظور ہونے والے گرلز مڈل سکول کو تاحال ہائی سکول کا درجہ نہیں دیا جاسکا جس کی وجہ سے غریب و متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے علاقہ کی بچیاں زیور تعلیم سے محروم ہیں، اگر علاقہ میں ہائیر سکینڈری سکول ہو تو بڑی تعداد میں بچیاں زیور تعلیم سے آراستہ ہوسکتی ہیں۔

(جاری ہے)

گورنمٹ ہائیر سکینڈری سکول ’’جب‘‘ کے پرنسپل محبوب الرحمن نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران بتایا کہ سکول میں سبجیکٹ سپیشلسٹ کی چھ اور عربی ٹیچرکی ایک پوسٹ پر تعیناتی نہیں ہوسکی اور میٹرک اور انٹر کے طلباء کیلئے سائنس لیبارٹری کا سامان بھی دستیاب نہیں جو فزکس، کیمسٹری اور بیالوجی کے مضمونوں پر دسترس کیلئے انتہائی ضروری ہیں، اس کے ساتھ ہی سکول میں بجلی اور بیرونی چار دیواری کا کام بھی تعطل کا شکار ہے جس کو ہنگامی بنیادوں پر مکمل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

نائب خطیب جامع مسجد ’’جب‘‘ قاضی عبدالشکور نے بتایا کہ ویلج کونسل ’’جب‘‘ گرلز ہائی سکول کی آواز ہر فورم پر اٹھائی، بچیوں کا تعلیم حاصل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے مگر کسی جگہ سے کوئی خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے، تعلیمی میدان میں صوبائی حکومت کی جانب سے خصوصی دلچسپی بہت اہمیت کی حامل ہے مگر دو افتادہ دیہی علاقوں میں زیادہ توجہ کی ضرورت ہے تاکہ صوبائی حکومت کی جانب سے کئی جانے والے اعلانات کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔