ختم نبوت ﷺ قانون کے حوالے سے ہمیں تاریخی کامیابی حاصل ہوئی ہے،اسمبلی نے ایسا قانون پاس کیا ہے جو 1974ء کے قانون کے بعد دوسری بڑی کامیابی ہے،سینیٹر راجہ ظفرالحق کی زیر نگرانی بننے والی کمیٹی کی تحقیقات ابھی جاری ہیں،کوئی ذمہ دار پایا گیا تو اسے قوم کے سامنے لایا جائے گا اور اس کے خلاف کارروائی بھی کی جائے گی، یہ کوئی جائیداد کا معاملہ نہیں بلکہ ایمان کا معاملہ ہے،وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

منگل 21 نومبر 2017 00:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 نومبر2017ء) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ختم نبوت ﷺ قانون کے حوالے سے ہمیں ایک تاریخی کامیابی حاصل ہوئی ہے،اسمبلی نے حال ہی میں ایک ایسا قانون پاس کیا ہے جو 1974ء کے قانون کے بعد دوسری بڑی کامیابی ہے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا،انہوں نے کہا کہ پس منظر یہ ہے کہ 2002ء میں جنرل پرویز مشرف نے ایک ایسا قانون پاس کیا تھا جو صرف 10روز کے لیے تھا جس کے مطابق مسلمان ووٹرز لسٹ میں اگر کوئی غیر مسلم، قادیانی بحیثیت مسلمان اپنا اندراج کرا لے تو اس پر اعتراض کیا جا سکتا تھا جسے اس شخص نے 15روز کے اندر اندر حلف نامے کے ذریعے ثابت کرنا تھا کہ وہ ختم نبوت ﷺ پر ایمان رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ قانون 2002ء میں ٹھیک 10روز بعد ہی فوت ہو گیا جو قانون کی کتابوں میں تو موجود تھا لیکن موثر نہیں تھا لیکن اب یہ موجودہ حکومت ہی کا کارنامہ ہے کہ ہم نے اس قانون کو مستقل طور پر بحال کر دیا ہے اور وہ 10روز کی جو بندش تھی اس کو بھی ختم کر دیا ہے اور اب یہ قانون ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہماری قانون کی کتابوں میں آپریٹو قانون کے طور پہ شامل ہو چکا ہے جو ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔

اس قانون سے اب کوئی بھی قادیانی اگر جھوٹ بولے کہ وہ مسلمان ہے تو اسے جب تک یہ ملک ہے آپ چیلنج کر سکتے ہیں اور وہ 10سے 15 روز میں پابند ہوگا کہ یا تو وہ حلف نامہ جمع کرائے کہ میں ختم نبوت ﷺ پر ایمان رکھتا ہوں اور اگر وہ ایسا نہیں کراتا تو اس کا نام کاٹ کر غیر مسلم قادیانی کے طور پر سپلیمنٹری لسٹ میں داخل کر دیا جائے گا۔ یہ وہ کامیابی ہے جس پر ختم نبوت ﷺ کو ماننے والوں کو تو ملک بھر میں جشن منا رہے ہونا چاہیئے تھا۔

انہوں نے کہا کہ ختم نبوت ﷺ کے حوالے سے سینیٹر راجہ ظفرالحق کی زیر نگرانی بننے والی کمیٹی کی تحقیقات ابھی مکمل نہیں ہوئیں بلکہ جاری ہیں، ان تحقیقات میں اگر کوئی ذمہ دار پایا گیا تو اسے قوم کے سامنے بھی لایا جائے گا اور اس کے خلاف کارروائی بھی کی جائے گی کیونکہ یہ کوئی جائیداد کا معاملہ نہیں بلکہ ایمان کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہم سب بھی مسلمان ہیں اور ہمارا ایمان بھی اتنا ہی محترم ہے جتنا کسی اور مولوی کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ الحمدللہ میری والدہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس ملک میں توہین رسالت کا قانون ان کی تحریک پر بنا جبکہ میرے والد الحمدللہ جنت البقیع میں نبی کریم ﷺ کے ہمسائیہ میں وہاں دفن ہیں اور یہ اعزاز بھی کسی کسی کو حاصل ہوتا ہے۔ ہماری رگوں میں ایک عاشق رسول باپ کا خون ہے اور اگر ہمیں ختم نبوت پر کہیں کوئی سمجھوتہ ہوتا ہوا نظر آئے تو ہم ایسی لاکھوں وزارتوں کو بھی قربان کر سکتے ہیں کیونکہ ہم اپنا ایمان خراب نہیں کر سکتے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی جماعت مذہبی ایشو پر سڑک پر بیٹھی ہوئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ختم نبوت ﷺ اور اسلام کی محافظ ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ دھرنا پرامن طریقے سے ختم ہو اور جلد سے جلد ہو تاکہ عوام کی مشکلات کا خاتمہ کیا جا سکے۔