پاکستان کی سمندری حدود میں چرنا جزیرے کے قریب نایاب وھیل شارک آگئی
علاقے کی حیاتیاتی اہمیت ظاہر کرتی ہے ، 75 برس میں اس نایاب نوع کی تعداد گھٹ کر 50 فیصد تک رہ گئی ہے، ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان وھیل کی لمبائی 17 میٹر تک تھی جبکہ اس کا بچہ گہرے پانی سے اوپر نہیں آیا جس کی وجہ سے اس کا مکمل نظارہ نہیں کیا جا سکا
پیر 20 نومبر 2017 22:17
(جاری ہے)
ایک بلیو وھیل ہر سال دو سے تین بچوں کو جنم دیتی ہے۔
اپنی جسامت کے باوجود بلیو وھیل چھوٹے شرمپ نما جانوروں مثلاً کِرل اور پیلاجک شرمپ کھانا پسند کرتی ہے۔ اندازاً ایک روز میں بالغ بلیو وھیل چار ٹن کرل کھا جاتی ہے۔کراچی کے قریب بحیرہ عرب میں شرمپس بے تحاشا پائے جاتے ہیں اور شاید اسی وجہ سے وھیل یہاں بڑی تعداد میں رخ کر رہی ہیں۔ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے تیکنیکی مشیر معظم علی خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں نیلی وھیل اور اس کے بچے کو دیکھنا ایک اہم واقعہ ہے جو پاکستانی ساحلوں میں جانداروں کے تنوع کو ظاہر کرتا ہے۔معظم علی خان نے کہا ڈبلیو ڈبلیو ایف نے 100 سے زائد مچھیروں کو خاص تربیت فراہم کی ہے تاکہ وہ سمندری حیات کی حرکات و سکنات کو ریکارڈ بھی کر سکیں اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں وھیل، ڈولفن، وھیل شارکس، موبیولا رے فش، ٹرٹلز اور سن فش ریکارڈ کی گئی ہیں اور ایسے جانوروں کے جال میں پھنسنے کے بعد انہیں بحفاظت سمندر میں چھوڑا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس پروگرام کے تحت اب تک مچھیرے جال میں آنے والی 60 وھیل شارک، 45 موبیولس رے، 25 سن فش، 6 ڈولفن، 5 وھیل، 25 سمندری سانپ، سمندری پرندے اور ہزاروں گرین ٹرٹلز دوبارہ پانی میں چھوڑ چکے ہیں۔ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے سینئر ڈائریکٹر پروگرامز رب نواز نے مچھیرے کی جانب سے وھیل کی ویڈیو بنانے کا خیرمقدم کیا ہے۔ ان کے مطابق چرنا اور اس کے اطراف کا علاقہ حیاتیاتی دولت سے مالامال ہے، یہاں وھیل، وھیل فِش اور سن فش دیکھی گئی ہیں۔ ہمارا ادارہ کئی غیرسرکاری تنظیموں، وزارتِ ماحولیات و کلائمٹ چینج، وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ اور حکومتِ بلوچستان کے ساتھ مل کر کوشش کررہا ہے کہ چرنا کو آبی تحفظ کا علاقہ (مرین پروٹیکٹڈ ایریا) قرار دیا جاسکے لیکن عدم توجہی اور آلودگی سے کراچی کے قریب بہترین ساحلی مقامات تیزی سے تباہ ہو رہے ہیں۔رب نواز نے تمام فریقین پر زور دیا کہ جتنا جلدی ممکن ہو چرنا کو ’’سمندری حیات کیلیے محفوظ علاقہ‘‘ (ایم پی ای) کا درجہ دیا جائے کیونکہ یہ سمندری حیات سے مالا مال ہے۔ اس طرح کئی سمندری جانور اپنی نسل اور بقا کے لیے اس علاقے کا رخ کریں گے۔واضح رہے کہ چرناکے اطراف کورال ریفس یعنی مرجانی چٹانیں بڑی تعداد میں موجود ہیں اور اب وہاں کمرشل ادارے اسنارکلنگ، واٹر اسپورٹس اور اسکوبا سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں جس سے ماحولیات کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔۔مزید قومی خبریں
-
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نان روٹی کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن عدالت نے 6 مئی تک معطل کردیا
-
ملیریا پرقابو پانے کےلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے،چیئرمین سینیٹ کا ملیریا کے عالمی دن کے موقع پر پیغام
-
صدرمملکت کے خطاب پر بحث کے حوالے سے ایوان کے اتفاق رائے سے امور طے کیے جائیں گے، سپیکرقومی اسمبلی
-
گرل فرینڈ کا برگر کھانے پر ایس ایس پی کے بیٹے نے جج کے بیٹے کو قتل کر دیا
-
پنجاب پولیس کو 1ارب 20کروڑ روپے کے فنڈز جاری
-
9 مئی: ڈاکٹر یاسمین راشد کی درخواست ضمانت پر سماعت 27 اپریل تک ملتوی
-
موسمیاتی تبدیلی کرہ ارض کا درپیش عظیم چیلنج ہے، صورتحال کی سنگینی کو سمجھنا ہوگا: بلیغ الرحمان
-
گرفتاری کاڈر:شیر افضل مروت نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت کیلئے رجوع کرلیا
-
فواد چوہدری کیخلاف مقدمات،سیکرٹری داخلہ کو توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس
-
کے پی حکومت کا بیوٹی پارلرز کے بعد وکلا کو بھی فکسڈ ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ
-
راولپنڈی، 7 سالہ لڑکی کی قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز وائرل کرنے پر ملزم کو 3 سال قید اور 25 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا
-
جاوید لطیف اور رانا تنویر کے درمیان اختلافات حلقے میں ٹکٹوں کی تقسیم تنازع قرار
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.