18ویں ترمیم کے بعد یہ صوبائی معاملہ بن چکا ہے، سمندری پانی کے کھارے پن کو ختم کرنا صوبائی ذمہ داری ہے، پانی کا مسئلہ نہایت اہم ہے، انسان اور انسانیت کا مسئلہ ہے، اس پر گفتگو کیلئے علیحدہ وقت مختص کرنا چاہیے ،مسئلے پر سیر حاصل گفتگو کی جانی چاہیے، اگر یہ صوبائی مسئلہ ہے تو اس پر وفاقی حکومت کو بھی ا پنا حصہ ڈالنا چاہیے

وفاقی وزیر آبی وسائل جاوید علی شاہ کا ایوان بالا میں سینیٹر شیری رحمان کی تحریک پر جواب

پیر 20 نومبر 2017 20:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 نومبر2017ء) وفاقی وزیر آبی وسائل جاوید علی شاہ نے سینیٹر شیری رحمان کی تحریک پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد یہ صوبائی معاملہ بن چکا ہے، سمندری پانی کے کھارے پن کو ختم کرنا صوبائی ذمہ داری ہے، پانی کا مسئلہ نہایت اہم ہے، انسان اور انسانیت کا مسئلہ ہے، اس پر گفتگو کرنے کیلئے علیحدہ وقت مختص کرنا چاہیے اور اس مسئلے پر سیر حاصل گفتگو کی جانی چاہیے، اگر یہ صوبائی مسئلہ ہے تو اس پر وفاقی حکومت کو بھی اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔

پیر کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میںملک میں پانی کی قلت اور سمندری پانی کے کھارے پن سے متعلق تحریک پیش کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پانی کے مسائل دن بدن بڑھتے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

حکومتی سطح پر کوئی عملی اقدامات نظر نہیں آرہے۔ تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے جاوید عباسی نے کہا کہ پاکستان دنیا کا چوتھا ملک ہے جو سب سے زیادہ پانی استعمال کرتا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق 2025 تک اقدامات نہ کئے گئے تو ملک میں پانی کی قلت کا مسلہ سنگین ہو جائے گا۔آج ملک میں 11لاکھ 75 ہزار ٹیوب ویل ہیں ۔پاکستان میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش صرف تیس روز کی ہے۔انڈیا کے پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 220 روز،امریکہ 900 دن اور مصر میں 1000 دن گنجائش ہے۔قیام پاکستان کے وقت ملک میں فی شہری 5660 کیوبک میٹر پانی دستیاب تھا۔ ہمارے یہاں اب فی شہری صرف 990 کیوبک میٹر پانی دستیاب رہ گیاہے۔امریکہ میں فی کس شہری کے لئے 6150 کیوبک میٹر پانی دستیاب ہے۔سینیٹر لیفٹنٹ جنرل(ر)عبدالقیو م نے کہا کہ ہر شہری کیلئے اوسطا 1700 کیوبک میٹر پانی دستیاب ہو تو اسے اٹریس لیول کہا جاتا ہے۔پاکستان میں فی شہری 1000 کیوبک میٹر پانی دستیاب ہے جو سنگین معاملہ ہے۔

متعلقہ عنوان :