اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ احسن اقبال کی دھر نا ختم کرانے کی مزید دو دن کی مہلت دینے کی استدعا مسترد کر دی

احسن اقبال صاحب آپ عدالت کے کندھے پر رکھ کر مت چلائیں آپ کے اندر بھی وزارت مذہبی امور اور انتطامیہ میں اختلافات ہیں،فاضل جج کے ریمارکس سیکرٹری داخلہ ڈپٹی کمشنر، اور آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کے نوٹسز جاری ،سماعت نومبر تک ملتوی

پیر 20 نومبر 2017 16:26

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ احسن اقبال کی  دھر نا ختم کرانے کی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 نومبر2017ء) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دھرنے کے شرکاء سے فیض آباد خالی کروانے کے حوالے سے وزیر داخلہ احسن اقبال کی مزید دو دن کی مہلت دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت 23 نومبر تک کے لئے ملتوی کر دی ۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل رکنی بنچ نے شہری عبدالقیوم کی جانب سے دھرنا مظاہرین کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنانے اور ہراساں کرنے کے حوالے سے گزشتہ پیر کے روز سماعت کے دوران وزیر داخلہ احسن اقبال‘ انتظامیہ اور پولیس کے افسران کو ساتھ لئے جلوس کی شکل میں عدالت میں پیش ہوئے ۔

(جاری ہے)

داوران سماعت فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ احسن اقبال صاحب آپ عدالت کے کندھے پر رکھ کر مت چلائیں آپ کے اندر بھی وزارت مذہبی امور اور انتطامیہ میں اختلافات ہیں اگر عدالتی حکم کے باوجود آپ نے علماء مشائخ اور ٹی وی اینکرز کو بٹھا کر مسئلے کو حل کرنا ہے تو پھر کل کوئی بھی عدالت کے حکم کو نہیں مانے گا ۔

اسلام آباد 8 لاکھ لوگوں کا شہر ہے ان کے بنیادی حقوق کا محافظ قانون ہے جس پر وزیر داخلہ احسن اقبال نے عدالت سے استدعا کی آپ ہمیں دو دن کا ٹائم دیں ہم عدالتی احکامات پر عمل پیرا ہیں اس حوالے سے علماء کے وفد سے بھی مذاکرات کر رہے ہین تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کے پیش نظر معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے جس پر فاضل جج کا کہنا تھا کہ آپ سب کچھ کورٹ پر مت ڈالیں ہمیں اس سے کوئی گرز نہیں کوئی سیاسی ‘ مذہبی اور سیکولر جب چاہے آ کر شہر بند کر دیں جب احتجاج کے لئے جگہ مختص کی گئی ہے تو پھر انتظامیہ نے اپنے اختیارات کیوں استعمال نہیں کئے یہ آپ کی ذمہ داری ہے قانون اور ایگزیکٹو کے درمیان کسی جگہ لڑائی ضرور ہے جس پر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے عدالت کو بتایا کہ انتظامیہ میرے ماتحت ہے میرے حکم پر انتظامیہ نے کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا کیونکہ 6 نومبر کو جب دھرنے کے شرکاء لاہور سے چلے ہیں پنجاب حکومت نے ان کے ساتھ مکمل تعاون کیا ہے کیونکہ انہوں نے یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ دعا کے بعد واپس آ جائیں گے جس پر فاضل جج نے ایک بار پھر ریمارکس دیئے کہ we are so hellpess جب کوئی عدالت کا حکم نہ مانے پھر توہین عدالت کی کارروائی تو ہو گی ہم نے انتظامی امور بھی چلانے ہیں توہین عدالت میں کوئی استثنٰیٰ نہیں ہوتا ۔

کیا کورٹ آپ کو کوئی انہونی بات کہہ رہی ہے ان کی سپلائی لائن کہاں سے چل رہی ہے کیونکہ ان کی چیکنگ نہیں کی گئی جو کہ آپ کی بنیادی ذمہ داری تھی بعدازاںعدالت نے سیکرٹری داخلہ ڈپٹی کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کے نوٹسز جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت 23 نومبر تک کے لئے ملتوی کر دی ۔ واضح رہے کہ دوران سماعت وزیر داخلہ احسن اقبال ‘ سیکرٹری داخلہ ارشد مرزا ‘ چیف کمشنر اسلام آباد ذوالفقار حیدر ‘ ڈپٹی کمشنر کیپٹن(ر) مشتاق احمد اور آئی جی اسلام آباد خالد خٹک کے ہمراہ سخت سکیورٹی میں عدالت میں پیش ہوئے ۔ ۔