ملک میں کچھ سازشی سانحہ ماڈل ٹاؤن اور لال مسجد جیسا واقعہ چاہتے ہیں۔ احسن اقبال

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 20 نومبر 2017 13:28

ملک میں کچھ سازشی سانحہ ماڈل ٹاؤن اور لال مسجد جیسا واقعہ چاہتے ہیں۔ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 نومبر 2017ء) : وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ملک میں کچھ سازشی سانحہ ماڈل ٹاؤن اور لال مسجد جیسے واقعات چاہتے ہیں۔ وفاقی دارالحکومت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہاکہ دھرنےمیں شریک مظاہرین پر طاقت کے استعمال سے خونریزی کا خدشہ ہے۔ اور ہم ایسا نہیں چاہتے جبکہ ملک میں موجود کچھ سازشی چاہتے ہیں کہ ملک میں لال مسجد اور ماڈل ٹاؤن جیسا سانحہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ملک کے حالات کو کشیدہ نہیں کرنا چاہتے۔ اس وقت بہت زیادہ بیرونی سازشیں ہماری مخالف ہیں جن کا مقصد ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے۔ احسن اقبال نے بتاہا کہ ہم نے عدالت سے استدعا کی کہ ہمیں موقع دیا جائے تاکہ علما مشائخ جو کوششیں کررہے ہیں اس سے مظاہرین کو آگاہ کر سکیں کہ اس وقت ختم نبوت کے معاملے پر ملک میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

(جاری ہے)

ہم مظاہرین کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ یہ قانون اب پہلے سے بھی زیادہ مضبوط ہوگیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو قانون 2002ء میں مشرف نے 10 دنوں کے لیے بنایا تھا اس کی 7 بی اور سی کی شقیں مفقود ہوچکی تھیں لیکن ہم نے اسے مستقل قانون کا حصہ بنادیا ہے جو کہ ختم نبوت ﷺ پر ایمان رکھنےوالوں کے لیے بہت بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور عوام ختم نبوت ﷺ کے قانون کی محافظ ہیں، قانون پر کسی سمجھوتے کا تاثر دینا صرف ایک ہی صورت میں کیا جا سکتا ہے تاکہ نفرت پھیلائی جا سکے جس کی ہم قطعاً اجازت نہیں دے سکتے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہم سب مسلمان ہیں، ختم نبوت ﷺ پر سب کا اتنا ہی عقیدہ ہے جتنا مظاہرین کا ہے ۔ ہم دھرنے کے معاملے پر عدالت کے حکم پر عملدرآمد کریں گے لیکن عدالت سے ہمیں مہلت دینے کی استدعا کی ہے ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ کسی کے شایان شان نہیں کہ ہم شہریوں کے راستوں میں کانٹے بکھیریں، دھرنے کی وجہ سے اسپتال نہ پہنچ پانے کے سبب مریض راستے میں ہی دم توڑ رہے ہیں، بچے اسکول نہیں جارہے۔

ہم دھرنے والوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اس وقت ملک کے حالات کسی تصادم کی اجازت نہیں دیتے۔ ہمیں خون خرابہ نہیں کرنا چاہئیے لہٰذا ربیع الاول کے تقدس کے لیے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کریں۔ میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ دھرنے والوں نے یقینی دہانی کروائی تھی کہ دھرنا نہیں دیا جائے گا لیکن یہاں پہنچ کر انہوں نے دھرنا دے دیا۔ اس میں ہماری غفلت سے زیادہ خوش فہمی تھی کیونکہ ان کی جانب سے ہمیں یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ ایسا نہیں ہوگا، اب مستقبل میں انتظامیہ کو دو ٹوک ہدایت جاری کی جائیں گی تاکہ ایسی صورتحال مستقبل میں پیش نہ آئیں اور نہ ہی شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہو۔

احسن اقبال نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی ساکھ کا سوال ہے، یہاں سفارتخانے ہیں۔ دھرنے والوں کی تصاویر پاکستان کی دشمن لابیاں ملک کا تماشہ بنانے کے لیے استعمال کررہی ہیں۔ یہ ختم نبوتﷺ کی نہیں بلکہ ملک کے دشمنوں کے ہاتھ میں اشتہاری مہم دے رہے ہیں۔ کیونکہ مظاہرین اس معاملے کو جتنا طول دے رہے ہیں اتنا ملک کے دشمن ان کے دھرنے کو ملک کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا ہم پُر امن طریقے سے اس مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہتے ہیں۔ جس کے لیے ہم نے ملک بھر سے علما کو بلایا ہے،تاکہ علما اس میں اپنا کردار ادا کرسکیں، ہم علما سے مل کر کوشش کررہے ہیں اور یقین ہے کہ دھرنے والوں کو قائل کریں گے اور آئندہ 24 سے 48 گھنٹے میں اس کا حل تلاش کرلیں گے۔

متعلقہ عنوان :