کچھ سازشی عناصر ملک میں لال مسجد اور ماڈل ٹان جیسا سانحہ چاہتے ہیں، احسن اقبال

پیر 20 نومبر 2017 13:32

کچھ سازشی عناصر ملک میں لال مسجد اور ماڈل ٹان جیسا سانحہ چاہتے ہیں، ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 نومبر2017ء) وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ کوشش کررہے ہیں کہ معاملات پر امن طریقے سے حل ہوں ، دھرنے میں ایسے لوگ موجود ہیں جو چاہتے ہیں کہ انتشار ہو، عدالت کو اپنی کوششوںسے آگاہ کیا ہے، علماء کرام سے گزارش کی ہے کہ معاملات حل کرانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں، ملکی حالات کسی قسم کے تشدد کی اجازت نہیں دیتے، ختم نبوت کا قانون پہلے سے بھی زیادہ مضبوط کردیا گیا ہے، دھرنا منتظمین سے درخواست ہے کہ لوگوں کی پریشنانی سمجھیں، ختم نبوتؐ کی محافظ پارلیمنٹ اور 20کروڑ پاکستان عوام ہے، دھرنے والوں کے خلاف طاقت کا استعمال آخری آپشن ہوگا،سازشی عناصر چاہتے ہیں خدا نخواستہ لال مسجد یا ماڈل ٹائون جیسا سانحہ ہو۔

پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہاسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ دھرنے والوں پر طاقت کے استعمال سے خونریزی کا خدشہ ہے، سازشی چاہتے ہیں ملک میں لال مسجد اور ماڈل ٹان جیسا سانحہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کوئی کشیدگی پیدا ہو، اس وقت ہمارے خلاف بہت زیادہ بیرونی سازشیں ہیں جن کا مقصد ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ عدالت سے استدعا کی کہ موقع دیا جائے تاکہ علما مشائخ جو کوششیں کررہے ہیں اس سے دھرنا دینے والوں کو بتا سکیں کہ ختم نبوت پر ملک میں اس وقت کوئی مسئلہ نہیں، یہ قانون اب پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگیا ہے، اس حکومت کا کارنامہ ہے، جو قانون 2002 میں مشرف نے 10 دنوں کے لیے بنایا، اس کی سیون بی اور سی کی شقیں مفقود ہوچکی تھیں لیکن ہم نے اسے مستقل قانون کا حصہ بنادیا جوختم نبوت پر ایمان رکھنیوالوں کے لیے بہت بڑی کامیابی ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ختم نبوت قانون کی محافظ محافظ پارلیمنٹ اور عوام ہیںِ، یہ تاثر دینا کہ اس قانون پر کوئی سمجھوتا کیا جاسکتا ہے یہ صرف نفرت پھیلانا ہے جس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔انہوں نے کہا کہ ہم سب مسلمان ہیں، ختم نبوت پر سب کا اتنا ہی عقیدہ ہے جتنا دھرنے والوں کا ہے، دھرنے کے معاملے پر عدالت کے حکم پر عملدرآمد کریں گے لیکن عدالت سے وقت مانگا ہے۔

احسن اقبال نے مزید کہا کہ یہ کسی کے شایان شان نہیں ہم شہریوں کے راستوں میں کانٹیں بکھیریں، مریض دم توڑ رہے ہیں بچے اسکول نہیں جارہے، دھرنے والوں سے اپیل کرتے ہیں، اس وقت ملک کے حالات کسی تصادم کی اجازت نہیں دیتے، ہمیں خون خرابہ نہیں کرنا چاہیے لہذا ربیع الاول کے تقدس کے لیے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کریں۔ان کا کہنا تھا کہ دھرنے والوں نے یقینی دہانی کرائی تھی کہ وہ دھرنا نہیں دیں گے لیکن یہاں پہنچ کر انہوں نے دھرنا دے دیا، اس میں ہماری غفلت سے زیادہ خوش فہمی کا دخل تھا، ہمیں یقین دہانی کرائی گئی تھی ایسا نہیں ہوگا، اب مستقبل میں انتظامیہ کو دو ٹوک ہدایتت جاری کی جائیں گی کہ ایسی صورتحال مستقبل میں پیش نہ آئیں جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہو۔

انہوں نے کہا اس وقت پاکستان کی ساکھ کا سوال ہے، یہاں سفارتخانے ہیں، دھرنے دھرنے والوں کی تصاویر پاکستان کی دشمن لابیاں ملک کا تماشہ بنانے کے لیے استعمال کررہی ہیںِ، یہ ختم نبو ت کی نہیں ملک کے دشمنوں کے ہاتھ میں اشتہاری مہم دے رہے ہیں، اس معاملے کو جتنا طول دے رہے ہیں اتنا ملک کے دشمن ان کے دھرنے کو ملک کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عدالت نے انتظامیہ کی سرزنش کی جس پر اپنے اوپر ذمہ داری لی، عدالت کو بتایا کہ میرے حکم پر آپریشن نہیں ہوا، ہم خون خرابہ نہیں چاہتے، پر امن طریقے سے حل تلاش کرنا چاہتے ہیں،ملک بھر سے علما کو بلایا ہے، علما اس میں کردار ادا کریں، ہم علما سے مل کر کوشش کررہے ہیں اور یقین ہے کہ دھرنے والوں کو قائل کریں گے، آئندہ 24 سے 48 گھنٹے میں حل تلاش کرلیں گے۔انہوں نے کہاکہ عدالت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ مستقبل میں کسی کو دھرنا دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔