متحدہ مجلس عمل کے خدوخال ابھی طے ہونے باقی ہیں،سراج الحق

کسی بدعنوان شخص کومتحدہ مجلس عمل میں شامل نہیں کریں گے،پاکستان صرف چندخاندانوں کے افرادکیلئے نہیں بناتھا،نجی ٹی وی سے گفتگو

اتوار 19 نومبر 2017 23:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 نومبر2017ء) امیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ متحدہ مجلس عمل کے خدوخال ابھی طے ہونے باقی ہیں ،اتحادکاسربراہ کون ہوگااس کافیصلہ ابھی نہیں ہوا،ایم ایم اے کی بحالی کااصولی فیصلہ ہوچکاہے ،متحدہ مجلس عمل کی بحالی کے بعدجماعت اسلامی کوصوبائی حکومت اورجے یوآئی (ف)کومرکزی حکومت چھوڑناہوگی۔

ان خیالات کااظہارانہوںنے ایک نجی ٹی وی کوانٹرویومیں کیا۔انہوںنے کہاکہ متحدہ مجلس عمل کی بحالی اصولی فیصلہ ہوچکاہے ،لیکن ابھی اس کے خدوخال طے ہوناباقی ہیں ،اتحادکے سربراہ یاچیئرمین کافیصلہ ہوناابھی باقی ہے ،نظریہ پاکستان اسلام اورآئین پاکستان اورجمہوریت پریقین رکھنے والے لوگ متحدہ مجلس عمل میں شامل ہوسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

ہم چاہتے ہیں کہ متحدہ مجلس عمل میں دینی جماعتوں کے علاوہ سیاسی جماعتوں کوبھی شامل کریں ۔

سراج الحق نے کہاکہ بعض لوگوںنے متحدہ مجلس عمل میں شامل ہونے کیلئے خودبھی رابطے کئے ہیں اوراہم بھی کوشش کررہے ہیں کہ ایم ایم اے میں شامل ہوں ،متحدہ مجلس عمل کے منشورمیں شامل ہے کہ ملک سے سرمایہ دارانہ نظام کاخاتمہ کیاجائے ،پاکستان صرف چندخاندانوں کے افرادکیلئے نہیں بناتھاپاکستان ظالم جاگیرداروں یاکرپٹ سرمایہ داروں کے لئے نہیں بناتھاہم مدینہ کی اسلامی حکومت کی طرزپرپاکستان کوماڈل بناناچاہتے ہیں۔

کسی بدعنوان شخص کومتحدہ مجلس عمل میں شامل نہیں کریں گے ،ایم ایم اے میں شامل کسی بھی جماعت کے رکن کانام پانامہ میں نہیں آیاہے ۔جن کے نام بینکوں کے قرضے ہوں یاجن کے کیس نیب میں چل رہے ہوں ۔انہوںنے کہاکہ مولانافضل الرحمن کبھی بھی صدریاوزیراعظم نہیں رہے یااس طرح اقتدارمیں نہیں رہے جس طرح مسلم لیگ ن اورپی پی کی حکومت رہی ،ہماری کوشش ہے کہ دینی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پرجمع ہوں ،عالمی استعماری ایجنڈاہے کہ مسلمانوں کوآپس میں لڑایاجائے ،شیعہ سنی کے نام پرمسلمانوں کولڑایاجارہاہے ،یہ سب کچھ رکواناچاہتے ہیں ،ہم مسلکی نظام ختم کرناچاہتے ہیں ،سراج الحق نے کہاکہ فاٹاکے عوام بہت مظلوم ہیں ہم ا نکے ساتھ کھڑے ہیں ،فاٹاکے عوام تعلیم صحت کی سہولیات سمیت ہرسہولت سے مرحوم ہیں ،فاٹاانضمام پرمولانافضل الرحمن اورجماعت اسلامی کے درمیان اختلاف موجودہے ،ہم اس پرمولانافضل الرحمن کوقائل کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ فاٹاکے کے پی کے میں ضم کی حمایت کریں ،فوج بھی یہی چاہتی ہے کہ فاٹاکے پی کے میں ضم ہوجائے ،حکومت فاٹاکوبجٹ نہیں دیناچاہتی اس لئے بہانے کررہی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ خواہش ہے کہ آئندہ انتخابات میں فاٹاکے عوام کوکے پی کے اسمبلی میں نمائندگی ملے ،فاٹاکاواحدحل صوبے میں انضمام ہے ۔انہوںنے کہاکہ اس وقت کے پی کے کی حکومت میں شامل ہیں اورمولانافضل الرحمن مرکزی حکومت میں شامل ہیں متحدہ مجلس عمل کی بحالی کے بعدفریقین کی مشاورت سے جے یوآئی ف مرکزسے اورجماعت اسلامی کے پی کے کی صوبائی حکومت سے علیحدہ ہوجائے گی ،جب تک متحدہ مجلس عمل کاپلیٹ فارم نہیں آئے گاصوبے میں تحریک انصاف کے اتحادی رہیں گی

متعلقہ عنوان :