صرف ایک خاندان نہیں بلکہ پنامہ لیکس کے مزید 435افراد کا بھی احتساب کیا جائے، سراج الحق

ر قومی دولت لوٹنے والوں کو سخت سزا دی جائے ، نامو س رسالت اور عقیدہ ختم نبوت کے قوانین میں کسی بھی قسم کی ترامیم اور ان قوانین کو بے اثر کرنے کی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا ، عقیدہ ختم نبوت کے حوالے سے اصل قوانین کی بحالی خوش آئند ہے تاہم اس کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی کا حکومتی وعدہ ابھی پورا نہیں ہوا ہے ، حکومت اپنا وعدہ پورا کرے اور ذمہ داران کو سزا دے ، کراچی کے مسائل کے حل کی ذمہ داری صوبائی و بلدیاتی حکومت کی ہے امیر جماعت اسلامی پاکستان کادعوتی و اصلاحی فیملی اجتماع عام سے اختتامی خطاب

اتوار 19 نومبر 2017 22:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 نومبر2017ء) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ احتساب کے نام پر انتخابات کا التواء قبول نہیں کیا جائے گا ، ہمار امطالبہ ہے کہ احتساب صرف ایک خاندان کا نہیں بلکہ تمام کرپٹ عناصر اور پنامہ لیکس میں سامنے آنے والے مزید 435افراد کا احتساب کیا جائے اور قومی دولت لوٹنے والوں کو سخت سزا دی جائے ، نامو س رسالت اور عقیدہ ختم نبوت کے قوانین میں کسی بھی قسم کی ترامیم اور ان قوانین کو بے اثر کرنے کی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا ، عقیدہ ختم نبوت کے حوالے سے اصل قوانین کی بحالی خوش آئند ہے تاہم اس کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی کا حکومتی وعدہ ابھی پورا نہیں ہوا ہے ، حکومت اپنا وعدہ پورا کرے اور ذمہ داران کو سزا دے ، کراچی کے مسائل کے حل کی ذمہ داری صوبائی و بلدیاتی حکومت کی ہے۔

(جاری ہے)

صوبائی حکومت اور بلدیاتی قیادت کراچی کے عوام کے مسائل حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں۔ کراچی کے عوام آ ج بھی بجلی ، پانی ، ٹرانسپورٹ ،صحت صفائی ستھرائی اور دیگر بے شمار مسائل کا شکار ہیں۔ کراچی کے عوا م سے بار بار مینڈیٹ لینے والوں نے عوام کے لیے کچھ نہیں کیا ، جماعت اسلامی عوام کو مسائل سے نجات دلانے کی صلاحیت رکھتی ہے ، عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔

انہوں نے جماعت اسلامی ضلع جنوبی کے تحت ’’رابطہ عوام مہم ‘‘ کے سلسلے میں اتوار کے روز ککری گراؤنڈ میں ایک روزہ دعوتی و اصلاحی فیملی اجتماع عام سے اختتامی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجتماع میں ہزاروں مرد و خواتین ، بچوں ، بزرگوں اور نوجوانوں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی ، اجتماع صبح 10بجے سے نماز مغرب تک جاری رہا۔

اجتماع سے جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر راشد نسیم، امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی ،امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ، امیر جماعت اسلامی ضلع جنوبی عبد الرشید اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔جبکہ نظامت کے فرائض ناظم اجتماع عام و جماعت اسلامی ضلع جنوبی کے سکریٹری سفیان دلاور اور ضلع جنوبی کے نائب امیر سید طاہر اکبر نے انجام دیے۔

اجتماع میں قومی خواتین کانفرنس کا انعقاد بھی کیا گیا جس سے جماعت اسلامی حلقہ خواتین پاکستان کی مرکزی جنرل سکریٹری دردانہ صدیقی نے خطاب کیا۔سراج الحق نے اجتماع عام سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ لیاری میں ضلع جنوی کے عوام کو ایک عظیم الشان فیملی اجتماع کے انعقاد پر ضلع جنوبی کے امیر عبد الرشید اور ان کی پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔

جماعت اسلامی ایک ایسا ملک اور معاشرہ قائم کرناچاہتی ہے جہاں نیکی کرنا آسان اور بدی کرنا مشکل ہوں، جہاں کا نظام حکومت اسلامی اصولوں کے مطابق ہو، جہاں غریب ،مظلوم اور مجبور کو اس کا حق ملے۔ جماعت اسلامی فلاحی ریاست کے لیے جدوجہد کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان صرف ایک خطے کا نام نہیں بلکہ ایک نظریے اور عقیدے کا نام ہے۔ پاکستان کی خاطر مسلمانوں نے لازوال قربانیاں دیں اور قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں ایک ایسی ریاست حاصل کی ہے جسے مدینے کے نمونے کے مطابق بنایا جائے گا۔

قائد اعظم ایک اسلامی اور نظریاتی مملک قائم کرنا چاہتے تھے اور اس بنیاد پر مسلمانوں نے قربانیاں دیں۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک کو اس کے قیام کے مقاصد سے ہم آہنگ کرنے کی جدوجہد کررہی ہے۔ ہم قائد کے وڑن کے مطابق اس ملک کو بنائیں گے۔ بدقسمتی سے ملک کو اسلام کے مطابق نہیں چلایا گیا۔ آج بھی یہاں کی حکومت امریکہ اور مغربی طاقتوں کی طرف دیکھتی ہے اور عوام کو ان کا غلام بنا رکھا ہے۔

عوام کو خود کو غلام بنانے والے حکمرانوں کے خلاف اٹھنا ہوگا۔ جماعت اسلامی عوام کو امریکہ اور امریکہ نواز حکمرانوں کی غلامی سے نجات دلانا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک تحریک کا نام ہے جوکہ عوام کے مسائل حل کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہے۔ حکمرانوں نے عوام پر معاشی دہشت گردی مسلط کی ہوئی ہے اور عوام کو ظلم و جبر کے نظام میں جکڑا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم خاندانی نظام اور معاشرے کو مضبوط اور مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ خواتین کو ان کا جائز مقام اور حق دینا چاہتے ہیں۔ ہم معاشرے میں والدین ، اساتذہ اور خواتین کی عزت و احترام کو یقینی بنانے کی جدوجہد کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک خوشحال معاشرہ بنا نا چاہتے ہیں جن میں خواتین ، بچوں اور ملک کی اقلیتوں کے حقوق کو تحفظ ملے اور ہر شہری کو انصاف ، علاج اور تعلیم کے یکساں مواقع فراہم ہوں۔

حکمران عوام کے خادم ہوں اور عوام کو اپنا غلام نہ سمجھیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسا پاکستان بنائیں گے جس میں انصاف کے لیے عوام کو لاکھوں روپے کی فیس نہیں دینا پڑے گی۔ علاج کے لیے کسی سے قرض نہ ملے ، بچوں کو پڑھانے اور بچیوں کی شادیوں کے لیے دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلانے کے لیے دروازے پر جانے کی ضرورت نہ ہو۔ ہم قومی وسائل کو عدل اور انصاف کے مطابق تقسیم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ غربت کے خاتمے کے لیے اسلام نے ایک پورا ایجنڈا دیا ہے جس میں زکوٰة و عشر کا نظام اور سود سے پاک معیشت بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج عوام 47قسم کے ٹیکس ادا کرتے ہیں لیکن عوام کے لیے کوئی سہولت نہیں۔ اسلامی حکومت میں ،حکومت ایک ماں کی طرح ہوگی۔ہم ایسا نظام لائیں گے جس میں غریب کا بچہ کوڑے کے ڈھیر پر اپنا رزق تلاش کرنے پر مجبور نہ ہو۔

اسلام امن اور سلامتی کا نظام دیتا ہے اور ہر انسان کو امن و سلامتی فراہم کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں مسائل حل نہیں ہورہے ایک سال سے سن رہے ہیں کہ کچرا جگہ جگہ جمع ہے اور آج بھی جمع ہے۔ یہ آپس میں لڑتے ہیں لیکن عوام کے مسائل حل نہیں کرتے بلکہ اختیارات میں اضافے کی بات کرتے ہیں۔عوام نے جن لوگوں کا ووٹ دیے انہوں نے آج تک کراچی کے عوام کے مسائل حل نہیں کیے۔

بار بار عوام کا مینڈیٹ لے کر بھی عوام کو کچھ نہیں دیا۔ صرف جماعت اسلامی ہی عوام کے مسائل حل کرسکتی ہے۔ جماعت اسلامی کی قیادت عوام کے مسائل حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جماعت سلامی نے خیبر پختونخواہ میں اپنی صلاحیت اور اہلیت کا مظاہرہ کیا ہے اور جب بھی عوام نے موقع دیا ہم عوام کی خدمت کریں گے اور مسائل حل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ کمیونزم اور سرمایہ دارانہ نظام ناکام ہوچکا ہے اسلامی نظام سے ہی عوام کے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اندرونی سندھ کے حالات افریقہ جیسے ہیں۔ انسانوں کو پانی نہیں مل رہا اور عوام بنیادی انسانی سہولیات سے بھی محروم ہیں۔ سند ھ کے لوگوں نے ہمیشہ پیپلز پارٹی کو ووٹ دیے ہیں لیکن پیپلز پارٹی کی قیادت نے سندھ کے عوام کو دھوکہ دیا اور مسائل حل نہیں کیے۔مسائل سے نجات کا واحد راستہ کرپٹ اور جاگیردارانہ نظام سے بغاوت کا راستہ ہے۔

کراچی اور سندھ کے عوام اس ظلم و جبر اور جاگیردارانہ نظام کے خلاف اٹھیں اور جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے احتساب کی تحریک شروع کی ہے ابھی صرف ایک خاندان کے خلاف کاروائی کی گئی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ تمام کرپٹ افراد اور عناصر کے خلاف کاروائی کی جائے اور پنامہ کیس میں آنے والے تمام افراد کا احتساب کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ ختم نبوت کے حوالے سے ترمیم میں ختم نبوت کے قانون کے ساتھ جو چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی اس کے ذمہ داروں کو سامنے لایا جائے گا اور راجہ ظفر الحق کی قیادت میں کمیٹی بنائی گئی تھی ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس رپورٹ کو عوام کے سامنے لایا جائے اور اس کے ذمہ داران کو سزا دی جائے۔راشد نسیم نے کہا کہ طاغوتی قوتوں کی لاکھ کوششوں اور پابندیوں کے باوجود الحمداللہ خواتین میں حجاب کا فروغ بڑھ رہا ہے، مغرب چاہے جتنی کوشش کر لے مستقبل ان شاء اللہ اسلام کا ہے، تعلیمی اداروں میں پردے کا رجحان بڑھ رہا ہے، یہ اسلامی جمعیت طلبہ کی اسلام پسند کوششوں کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاست پر نظر ڈالیں تو تمام جماعتیں مسلمانوں کی جماعتیں ہیں لیکن بندوں کو بندوں کی غلامی سے نکال کر اللہ کی غلامی میں دینے کا کام صرف جماعت اسلامی کر رہی ہے۔ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ مدینے جیسی اسلامی ریاست کا قیام کسی سیاسی بیانئے کا نام نہیں بلکہ یہ ایک ایسا بیانیہ ہے جو ہ کہ محض سیاسی نہیں ایک مکمل نظام کی بات کرتا ہے، امن و سلامتی، تعلیم و ترقی اور خوشحالی کا ضامن ہے۔

الحمد اللہ دین ہمارے معاشرے میں موجود ہے پاکستانی عوام اسلام سے محبت کرنے والے ہیں لیکن اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا ہے لا دین عناصر معاشرے کو مادہ پرستی کی طرف دھکیلنے کی کو ششیں کر رہے ہیں۔مادیت پرستی کے خلاف ایسے اجتماعات کا انعقاد ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشرے میں تبدیلی کے لیے نوجوانوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے موثر افراد کو کردار ادا کرنا ہوگا۔

سندھ اور پاکستان کی ترقی کے لیے جماعت اسلامی عوام کی امیدوں پر پورا اترے گی۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ 1988سے اب تک ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے پانچ دفعہ مل کر حکومت کر کے شہر کو تباہی کی طرف دھکیلا ہے ، آج سے 40سال قبل نصرت بھٹو نے لیاری کے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ لیاری کو پیرس بنائیں گے لیکن آج تک پیپلز پارٹی لیاری میں ایک ایسا اسکول نہیں بناسکی جس میں ان کے بچے تعلیم حاصل کرسکیں ، لاڑکانہ میں 92ارب روپے صرف کاغذی کاروائی میں خرچ کیے گئے لیکن لاڑکانہ کی صورتحال ایسی ہے کہ اس میں ایک روپیہ بھی خرچ کیا ہوا نظر نہیں آتا۔

انہوں نے کہا کہ پی ایس پی اور ایم کیو ایم ایک مشن کے ساتھ پھر سے کراچی کو 20سال کے لیے تباہی کی جانب دھکیلنا چاہتے ہیں ، اب نئی بوتل میں پرانی شراب کو نہیں پیچا سکتا۔ جماعت اسلامی کے علاوہ کوئی متبادل قیادت اس شہر میں موجود نہیں ہے جو شہرکی خدمت کرسکے ، سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان اور سابق میئر کراچی عبد الستار افغانی نے اس شہر کی خدمت کی اور کراچی کو روشنیوں کا شہر بنایا۔

انہوں نے کہا کہ 32سال کی جبری حکمرانی کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شہر سے ایک بار پھر آزادی سلب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اسٹیبلشمنٹ اگر کراچی میں واضح تبدیلی چاہتی ہے تو اس کو اپنی پوزیشن واضح کرنی ہوگی۔ پنامہ لیکس میں آنے والے تمام افراد کا احتساب کیے بغیر کرپشن کا خاتمہ نہیں کیا جاسکتا۔ اسلامی و خوشحال اور کرپشن سے پاک پاکستانی ہی عوام کے مسائل کا حل ہے۔ جماعت اسلامی اسی کے لیے جدوجہد کررہی ہے عوام ہمارا ساتھ دیں۔