پاکستان 20 نومبر کو بچوں کے عالمی دن کو منانے کیلئے عالمی برادری کے ساتھ شامل ہے ، ہم اپنے بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے پر عزم ہیں، بچوں کا عالمی دن مناتے ہوئے آج ہمیں اپنے مذہب کی تعلیمات اور آئین میں بھی مقرر کردہ بچوں بارے اپنی ذمہ داریوں کو یاد رکھنا چاہئے، پاکستان بچوں کے حقوق ان کے تحفظ کے لیے پیش پیش ہے،اس کیلئے حکومت نے بچوں کی معاشی حالت کی بہتری، تعلیم، صحت , دیکھ بھال اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے تمام ضروری اقدامات کئے ہیں،اسلام بچوں کی دیکھ بھال، تحفظ اور ان کی نشونماکی حوصلہ افزائی کر تا ہے، حکومت کو بچوں کے تحفظ اور ترقی کی ضرورت کا بھرپور ادراک اور احساس ہے،بین الاقوامی ذمہ داریوں کے مطابق، حکومت بچوں کی حفاظت اور ترقی کی ضرورت سے واقف ہے، جو ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں،صدر ممنون حسین کا’’ بچوں کے عالمی دن‘‘ کے موقع پر پیغام

اتوار 19 نومبر 2017 20:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 نومبر2017ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان 20 نومبر کو بچوں کے عالمی دن کو منانے کے لئے عالمی برادری کے ساتھ شامل ہے ، ہم اپنے بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے پر عزم ہیں، بچوں کا عالمی دن مناتے ہوئے آج ہمیں اپنے مذہب کی تعلیمات اور آئین میں بھی مقرر کردہ بچوں بارے اپنی ذمہ داریوں کو یاد رکھنا چاہئے، پاکستان بچوں کے حقوق ان کے تحفظ کے لیے پیش پیش ہے،اس کیلئے حکومت نے بچوں کی معاشی حالت کی بہتری، تعلیم، صحت , دیکھ بھال اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے تمام ضروری اقدامات کئے ہیں،اسلام بچوں کی دیکھ بھال، تحفظ اور ان کی نشونماکی حوصلہ افزائی کر تا ہے، حکومت کو بچوں کے تحفظ اور ترقی کی ضرورت کا بھرپور ادراک اور احساس ہے،بین الاقوامی ذمہ داریوں کے مطابق، حکومت بچوں کی حفاظت اور ترقی کی ضرورت سے واقف ہے، جو ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں۔

(جاری ہے)

صدر نے بچوں کے عالمی دن‘‘ 20 نومبر 2017ء کے موقع پر پیغام میں کہاکہ اسلامی جمہوریہ کے طور پر، ہم بچوں کے بہترین مفادات کو فروغ دینے اور انہیں برابر مواقع تک رسائی فراہم کرنے کے ذمہ دار ہیں. ہم اپنے بچوں کو ایک سازگار ماحول فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اس عزم کا اعادہ کر تے ہیں کہ انہیں ملک کے اہم شہری اور عالمی برادری کے مفید رکن بننے کے قابل بنائیں گے۔

ہماری ریاستی پالیسیوں میں بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام جاری ہے۔انھوںنے کہاکہ بچوں کے حقوق کے تحفظ اور برابر مواقع فراہم کرنے کے لئے سرکاری اور نجی اداروں کے مابین مضبوط شراکت داری کو یقینی بنانے کی ضرورت ہی. لہٰذا والدین، اساتذہ، سول سوسائٹی کے ارکان، این جی او، رضاکار، بین الاقوامی ترقیاتی شراکت دار، میڈیا اور کارپوریٹ شعبے، بچوں کے حقوق کے فروغ اور تحفظ کے حوالے سے تخلیقی کردار ادا کریں۔

میں اس فوجداری قانون کے دوسرے ترمیمی ایکٹ 2016 ء کو نافذ کرنے کے لئے وزارت انسانی حقوق کی کوششوں کی تعریف کرنا چاہتا ہوںجس کے تحت واضح طور پر بچوں کے خلاف جرائم، بشمول جنسی تشدد اور انسانی اسمگلنگ پر سخت سزا دی جاتی ہے۔انھوںنے کہاکہ میں بچوں کے حقوق پر قومی کمیشن2017 پر عملدرآمد کے لئے بھی وزارت انسانی حقوق کی کوششوں کی تعریف کرتا ہوں،میں بچوں کے حقوق کے ساتھ ساتھ متعلقہ مسائل کو اجاگر کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کے کردار کو سراہتا ہوں ۔ مجھے امید ہے کہ وہ اس اہم مشن کو اسی جذبہ اور جوش وخروش کے ساتھ آگے بڑھائیں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس عظیم مقصد میں کامیابی عطافرمائے ۔