میٹروپولیٹن کارپوریشن انتظامیہ نے اپنا خزانہ بھرنے کے لئے عوام کی جیبوں پر بوجھ ڈالنے کا فیصلہ کر لیا

پانی کی فروخت کے لئے شہری و دیہی علاقوں میں واٹر میٹر نصب کئے جانے فیصلہ ، میٹرز کی تنصیب کے اخراجات صارفین اداکریں گے ، ایک میٹرکی تنصیب پر 3500سے 4000 روپے کا خرچ آئے گا،میٹرز کی تنصیب سے قبل پانی کی تمام بوسیدہ اورپرانی پائپ لائنوں کو تبدیل کیاجائے گا

اتوار 19 نومبر 2017 19:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 نومبر2017ء) میٹروپولیٹن کارپوریشن (ایم سی آئی)انتظامیہ نے اپنا خزانہ بھرنے کے لئے عوام کی جیبوں پر بوجھ ڈالنے کا فیصلہ کر لیا ہے ، پانی کی فروخت کے لئے شہری و دیہی علاقوں میں واٹر میٹر نصب کئے جانے فیصلہ کر لیا ہے ، میٹرز کی تنصیب کے اخراجات صارفین اداکریں گے ، ایک میٹرکی تنصیب پر 3500سے 4000 روپے کا خرچ آئے گا،میٹرز کی تنصیب سے قبل پانی کی تمام بوسیدہ اورپرانی پائپ لائنوں کو تبدیل کیاجائے گا ، نئے میٹر سسٹم پر آنے والے اخراجات اوربلوں میں اضافے سمیت دیگر معاملات کا جائرہ لینے کے لئے کارپوریشن نے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی،چیئر مین رانا محمد اشفاق کمیٹی کی سربراہی کریں گے ۔

تفصیلات کے مطابق میٹروپولیٹن کارپوریشن (ایم سی آئی) انتظامیہ نے ماضی طرز پر ایک مرتبہ پھر وفاقی دارالحکومت میں پانی کی فراہمی کے لئے میٹروں کی تنصیب کافیصلہ کیا ہے،اس سے قبل بھی شہر اقتدارکے مختلف قدیم سیکٹروں میں پانی کے بل کی ادائیگی کے لئے میٹر لگے ہوئے تھے تاہم اسلام آباد میں پانی کی قلت کے بعد یہ سسٹم اپنی افادیت کھو بیٹھے اورمتروک ہوگئے تاہم ایک مرتبہ پھرکارپوریشن نے شہر میں پانی کے بے دریغ استعمال ،ضیاع اوربڑھتے ہوئے چوری کے کنکشنز کو کنٹرول کرنے کے لئے شہر میں واٹر میٹر سسٹم کی تنصیب کا فیصلہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

ڈائریکٹر واٹرسپلائی جمیل بٹ نے میٹر سسٹم کی تنصیب کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نظام سے نہ صرف پانی کے ضیاع پر قابو پایا جا سکے گا بلکہ شہریوں کو مسلسل پانی کی فراہمی بھی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے گا ،ایم سی آئی ذرائع کے مطابق اس سسٹم کا ایک مقصد کارپوریشن کے ریونیو میں اضافہ کرنا بھی ہے۔ذرائع کے مطابق اس سسٹم کے تحت چوری کے کنکشنز پر کافی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر میں پانی کی اچانک قلت کا سبب چوری کے کنکشنز ہیں ،شعبہ واٹر سپلائی کے مطابق اس وقت شہر میں پانی کے 60فیصد کنکشنز چوری کے ہیں جن کا سرے سے کوئی ریکارڈ ہی موجود نہیں ہے اوریہ کنکشنز پانی کی 36ڈایا کی مین لائنوں کو پنکچر کر کے ان سے براہ راست حاصل کئے گئے ہیں،دوسری جانب پانی کی لائنیں بھی جگہ جگہ سے پھٹی ہوئی ہیں جن سے پانی دن رات بہتا رہتا ہے جو کہ پانی کے ضیاع کی ایک بڑی وجہ ہے ،ذرائع کا کہناہے کہ چوری کے زیادہ کنکشنز دیہی یونین کونسلوں میں ہی ہیں جن کی تعداد میں کارپوریشن کے وجود میں آنے کے بعدتیزی سے اضافہ ہورہا ہے چونکہ کارپوریشن کے قیام سے قبل دیہی یونین کونسلوں میں سی ڈی اے کی جانب سے پانی کی فراہمی کاکوئی نظام نہیں تھا اورکارپوریشن کے قیام کے بعداس نئے ادارے میں سیاسی اثر و رسوخ زیادہ ہونے کے باعث دیہی یونین کونسلوں کے نمائندوں نے اس اثرورسوخ کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے براہ راست پانی کے کنکشنز لگالئے ہیں جن کو اب ختم کرنا کارپوریشن کی اعلی انتظامیہ کیلئے انتہائی مشکل ہے ، ایک میٹرکی تنصیب پر 3500سے 4000 روپے کا خرچ آئے گاجو صارف ادا کرے گا۔

اس حوالے سے تجاویزکی فراہمی کے لئے میئر اسلام آباد وقائم مقام چیئرمین سی ڈی اے شیخ انصرعزیز نے ایک پانچ رکنی کمیٹی بھی تشکیل دے دہی ہے جس کی سربراہی چیئر مین رانا اشفاق کریں گے جبکہ ان کے علاوہ کمیٹی میں چیئرمین حفیظ الرحمن،عادل عزیز،تنویر حسین قاضی اورراجہ فیصل نعیم شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :