ٹرمپ نے ایٹمی حملے کا ’’غیرقانونی‘‘ حکم دیا تو مزاحمت کروں گا، امریکی کمانڈر

قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے صدر کو مختلف آپشنز دے سکتا ہوں ،ْ جان ہائیٹن

اتوار 19 نومبر 2017 19:10

ٹرمپ نے ایٹمی حملے کا ’’غیرقانونی‘‘ حکم دیا تو مزاحمت کروں گا، امریکی ..
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 نومبر2017ء) امریکی اسٹریٹجک کمانڈ کے سربراہ جنرل جان ہائیٹن نے کہا ہے کہ اگر امریکی صدر نے کسی بھی ملک کے خلاف ایٹمی حملے کا ’’غیر قانونی‘‘ حکم دیا تو وہ انکار کردیں گے۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ایٹمی ہتھیاروں کے کمانڈر نے کہا کہ اگر صدر ٹرمپ نے انہیں غیر قانونی طور پر ایٹمی حملے کا حکم دیا تو وہ اس کے خلاف نہ صرف مزاحمت کریں گے بلکہ انہیں قائل کریں گے کہ وہ مسئلے کا حل نکالنے کیلئے دیگر آپشنز پر غور کریں۔

امریکی اسٹریٹجک کمانڈ کے کمانڈر جنرل جان ہائیٹن نے کینیڈا میں ایک تقریب کے دوران کہا کہ وہ ایسی نازک صورت حال کے بارے میں سوچتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ کے سر پر اتنی بڑی ذمہ داری ہوتی ہے تو پھر ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ آپ اس کے بارے میں نہ سوچیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بحیثیت کمانڈر ان کا کام صدر کو مشورہ دینا ہے اور اگر صدر انہیں کوئی ایسا کام کرنے کو کہیں جو غیر قانونی ہو تو وہ صاف کہہ دیں گے کہ یہ غیر قانونی ہے۔

امریکی اسٹریٹجک کمانڈ کے سربراہ جنرل جان ہائیٹن نے کہا ہے کہ انہوں نے مسلح تنازعات کے حوالے سے امریکی قوانین کا باریک بینی سے جائزہ لیا ہے اور انہیں معلوم ہے کہ امریکی صدر کو ایٹمی حملے کا حکم دینے سے پہلے چند اہم باتوں کا خیال رکھنا ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ صدر کیلئے ضروری ہے کہ وہ ایٹمی حملے کی ہدایات جاری کرنے سے قبل ان باتوں کا خیال رکھے کہ آیا واقعی ایٹمی حملے کی ضرورت ہے، اس سے کیا فرق پڑے گا اور کہیں اس حملے سے غیر ضروری اذیت ناک صورتحال تو پیدا نہیں ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ بطور سربراہ اسٹریٹجک کمانڈ میرا فرض ہے کہ میں صدر کو مشورہ دوں، اگر صدر مجھے کوئی حکم دیتے ہیں اور وہ غیر قانونی ہو تو میں کہہ سکتا ہوں کہ جنابِ صدر یہ غیر قانونی ہے، پھر وہ مجھ سے پوچھیں گے کہ قانون کیا کہتا ہے جس کے بعد میں قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے انہیں مختلف آپشنز دے سکتا ہوں۔

متعلقہ عنوان :