سابق وزیر اعظم پاکستان غلام مصطفی خان جتوئی کی 8 ویں برسی منائی گئی

بہت ہی کم عمری میں سیاسی کیریئر کا آغاز کیا اور 1952 میں ضلع نوابشاہ کے ڈسٹرکٹ بورڈ کے چیئرمین بنے �یں پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرلی اور 1970میں پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے مصطفی جتوئی نے بحالی جمہوریت تحریک میں اہم کردار ادا کیا، انہیں 1983 اور 1985 میں گرفتار بھی کیا گیا

اتوار 19 نومبر 2017 18:50

نوشہرو فیروز (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 نومبر2017ء) پاکستان کی تاریخ اعلی ، معتبر اور پائے کے سیاستدانوں ، مفکروں ، وعلمی شخصیات سے بھری پڑی ہے جبکہ سندھ دھرتی نے بھی مایہ ناز عظیم ہستیوں کو جنم دیا جنہوں نے مختلف ادوار میں یاد گار کردار ادا کرتے ہوئے خوابوں کو حقیقت کا روپ دیا،ایسی ہی عظیم ہستیوں میں غلام مصطفی خان جتوئی کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ، سابق وزیراعظم غلام مصطفی جتوئی کو ہم سے بچھڑے 8 آٹھ سا ل ہوگئے اور 20نومبر 2017کو آپکی آٹھویں برسی ضلع نوشہروفیروز کے گاں نیوز جتوئی میں منائی جا رہی ہے، غلام مصطفی جتوئی 14اگست 1931 میں ضلع نوشہروفیروز کے گاں نیو جتوئی میں خان بہادر رئیس غلام رسول خان جتوئی کے گھر پیدا ہونے ، آپ نے بہت ہی کم عمری میں اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا اور باقاعدہ 1952 میں اپنی سیاسی زندگی کا سفر شروع کر دیا اور اسی سال ہی ضلع نوابشاہ کے ڈسٹرکٹ بورڈ کے چیئرمین بنے ۔

(جاری ہے)

انہیں یہ اعزاز حاصل تھا کہ وہ ڈسٹرکٹ بورڈ کے سب سے کم عمر چیئرمین تھے۔ ۔1958 میں پہلی مرتبہ مغربی پاکستان کی صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔1965میں انہوں نے یہ الیکشن دوبارہ جیتا ۔ 1969میں پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرلی اور 1970میں پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔ اس دوران وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت میں ان کو سیاسی امور ، پورٹ اینڈ شپنگ ، کمیونی کیشن، قدرتی وسائل ، ریلوے اور ٹیلی کمیونی کیشن کے عہدے دیئے گئے۔

غلام مصطفی جتوئی 1973میں وزیراعلی سندھ بنے اور یہ عہدہ ان کے پاس 1977تک رہا۔ جبکہ انہیں یہ بھی امتیاز حاصل ہے کہ وہ مارشل لاسے پہلے سندھ میں سب سے زیادہ عرصے تک وزیراعلی رہنے والے شخص تھے ۔ مصطفی جتوئی نے بحالی جمہوریت تحریک (ایم آر ڈی) میں اہم کردار ادا کیا۔ انہیں 1983 اور 1985 میں گرفتار بھی کیا گیا۔ بعد ازاں انہوں نے نیشنل پیپلزپارٹی کے نام سے ایک جماعت قائم کی ۔

کئی بڑے لیڈروں نے اس جماعت میں شمولیت اختیار کی ۔ مصطفی جتوئی اس پارٹی کے چیئرمین تھے۔مصطفی جتوئی1988میں اسلامی جمہوری اتحاد کے بانی بنے اور 1989میں وہ کوٹ ادو سے ضمنی الیکشن میں رکن اسمبلی منتخب ہو ئے اور قومی اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن کے منتخب لیڈر بنے۔ مصطفی جتوئی بینظیر بھٹو کی پہلی حکومت برطرف کئے جانے کے بعد ملک کے نگران وزیراعظم بنے جبکہ بعد ازاں مصطفی جتوئی نے نواز شریف حکومت کیخلاف تحریک میں اپوزیشن کا ساتھ دیا جس کی قیادت بینظیر بھٹو کر رہی تھی بعد ازاں 1993کے الیکشن میں مصطفی جتوئی نے پیپلزپارٹی سے ملکر الیکشن لڑا جبکہ وہ نیشنل الائنس میں بھی رہے اور اس دوران نیشنل الائنس نے 16 نشستیں قومی اسمبلی میں حاصل کیں۔

مصطفی جتوئی کے بیٹے بھی سیاست میں ہیں ان کے بیٹے غلام مرتضی خان جتوئی نے 12فروری 2008 کے انتخابات میں نوشہرو فیروز کے حلقہ این اے 211سے نیشنل پیپلزپارٹی کے جھنڈے تلے کامیابی حاصل کی ۔ انہوں نے پیپلزپارٹی کے امیدوار کو شکست دی ، جتوئی خاندان کے قائداعظم محمد علی جناح سے بھی گہرے تعلقات تھے ، قائداعظم محمد علی جناح جب سندھ اور نوابشاہ تشریف لائے تو جتوئی خاندان کے مہمان تھے ، جتوئی خاندان اور غلام مصطفی جتوئی نے پاکستان اور عوام کی بے پناہ خدمت کی جبکہ ان کے دوسرے بیٹے عارف مصطفی جتوئی نے پی ایس 19 سے اور تیسرے بیٹے مسرور جتوئی نے پی ایس 23 سے کامیابی حاصل کی ۔

عارف مصطفی سابق وزیر خوراک و زراعت بھی رہے جبکہ آصف مصطفی جتوئی سینیٹر بنے اور جتوئی خاندان کیلئے یہ ایک ریکارڈ ہے کہ ایک وقت میں چار بیٹوں نے کسی بھی قانون ساز فورم میں کامیابی حاصل کی اور وہ قومی و صوبائی اسمبلی و سینٹ کے ممبر ہے ۔غلام مصطفی خان جتوئی کے تمام صاحبزادے بھی انکے نقشے قدم پر چلتے ہوئے ملک وقوم کی خدمت میں مصروف ہیں ، غلام مصطفی خان جتوئی مرحوم کی ملک وقوم کے لئے عظیم خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔