پوری دنیا میں ویسٹ ٹو انرجی کو بے حد پرموٹ ، جبکہ پاکستان میں حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے،زاہد سعید

اتوار 19 نومبر 2017 18:32

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 نومبر2017ء) فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی ریجنل سٹینڈنگ کمیٹی برائے انوائرمنٹ کے چیئرمین زاہد سعید نے کہا ہے کہ پوری دنیا میں ویسٹ ٹو انرجی کو بے حد پرموٹ کیا جا رہا ہے جبکہ پاکستان میں اس انڈسٹری کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے ، منسٹری آف کلائیمیٹ چینج اور پنجاب انوائرمنٹل پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ٹائر پلانٹس مالکان کو بلا جواز حراساں کیا جا ر ہا ہے جن کے پاس پروونشیل گورنمنٹ کی جانب سے این او سی موجود ہے ان کے خلاف رکاوٹیں کھڑی کرنے والے محکموں کے اہلکاروں کے خلاف فوری قانونی کاروائی عمل میںلائی جائے ، گزشتہ روز فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے الٹر نیٹ انرجی کا اہم اجلاس ایف پی سی سی آئی کے لاہور آفس میں منعقد ہوا جس میں چیئرمین زاہد سعید، میاں خرم( چیئرمین آل پاکستان الٹرنیٹ انرجی ایسوسی ایشن ) ،عظیم قصوری ( وائس چیئرمین)․ احمد طارق بٹ ، ضیغم عباس کے علاوہ دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین زاہد سعید اورآل پاکستان الٹرنیٹ انرجی ایسوسی ایشن کے چیئرمین میاں خرم نے کہا کہ ٹائر پلانٹس کا شعبہ ایک انڈسٹری کی حیثیت اختیار کر چکا ہے، پیریلاسز ٹائر پلانٹس سے سکریپ ٹائر کو انتہائی مفید ایندھن اور سٹیل سکریپ کے حصول کا ذریعہ بنایا گیا ہے،انہوں نے کہاکہ سکریپ ٹائر کو بطور ایندھن ڈائریکٹ جلانے سے ماحول میں آلودگی پیدا ہوتی ہے جبکہ پیریلاسز ٹائرپلانٹس میں ٹائر جلانے کا کوئی عمل ہوتا ہی نہیں ہے نہ ہی اس سے کوئی دھواںاٹھتا ہے بلکہ یہاں ٹائر سے پیریلاسز کے عمل کے ذریعے آکسیجن لیس طریقے سے لائٹ ڈیزل آئل حاصل کیا جاتا ہے لہذا جو ٹائر پلانٹس پنجاب انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (EPA) کے معیار پر پورا اترتے ہیں انہیں بلا تاخیر این او سی جاری کئے جائیں جن کے پاس این او سی موجود ہے ان کے کام میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔

جبکہ پچھلے دو سال کے دوران سندھ کے علاوہ کسی کو بھی این او سی نہیں دیا گیا چند سال قبل تک ملک بھر میں ٹائر پلانٹس کی تعداد تقریبا 6 سو کے قریب تھی جبکہ پنجاب میں 125 کے قریب ٹائر پلانٹس کے یونٹس موجود ہیں،ہم نے کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے ہزاروں افراد کا روزگار اس سے وابستہ ہے جبکہ کلائیمیٹ چینج اور پنجاب انوائرمنٹل پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ کے اہلکار مختلف حیلوں بہانوں سے رشوت کا مطالبہ کرتے ہیں نہ دینے پر پلانٹس کو یہ کہہ کرسیل کر دیتے ہیں کہ آب و ہوا کو خراب کر رہا ہے ، اگر ہمارے پلانٹس انوائرمنٹ کو گندہ کر رہے ہیں تو پھر پوری دنیا میں انہی ٹائر پلانٹس کو انوائرمنٹل فرینڈلی انڈسٹری کا نام کیوں دیا گیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :