خریداری میں محتاط رویہ اختیار کرنے سے روئی کے بھاؤ میں 300سی400روپے کی نمایاں کمی

اتوار 19 نومبر 2017 18:11

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 نومبر2017ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی جانب سے روئی کی خریداری میں محتاط رویہ اختیار کرنے اور جنرز کی جانب سے روئی کی فروخت بڑھانے کے باعث روئی کے بھاؤ میں فی من 300 تا 400 روپے کی نمایاں کمی واقع ہوئی کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے بھی اسپاٹ ریٹ میں فی من 200 روپے کی کمی کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 6400 روپے کے بھاؤ پر بند کیا۔

صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 6000 تا 6700 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 2600 تا 3200 روپے جبکہ صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 6300 تا 6700 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 2700 تا 3300 روپے رہا۔ کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ گزشتہ سے پیوستہ ہفتہ کے دوران مقامی کاٹن مارکیٹ میں روئی کی پیداوار تخمینہ سے بہت کم ہونے کی خبروں اور صوبہ پنجاب کے کپاس پیدا کرنے والے بیشتر علاقوں میں زبردست سموگ اور دھند کے باعث پھٹی کی چنائی اور کاروبار مفلوج ہوجانے کے باعث کپاس کی رسد متاثر ہونے کے خدشہ کے باعث ٹیکسٹائل ملز مالکان میں گھبراہٹ پیدا ہونے کے باعث روئی کی اندھا دھند خریداری شروع کردی تھی جس کے باعث روئی کا بھاؤ بڑھ کر فی من 7000 روپے کی سیزن کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا بعد ازاں ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے بیرون ممالک سے کپاس کی تقریبا 16 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے اور مزید درآمدی معاہدے ہونے کی خبروں کی وجہ سے ملز نے محتاط انداز اختیار کرکے خریداری کم کردی جس کے باعث جنرز میں گھبراہٹ پیدا ہونے کی وجہ سے انہوں نے کپاس کی فروخت بڑھادی نتیجتا روئی کے بھاؤ میں نمایاں کمی واقع ہوئی بین الاقوامی کپاس مارکیٹوں میں بھارت میں روئی کا بھاؤ کم ہوکر مستحکم رہا چین میں روئی کے بھاؤ میں معمولی کمی واقع ہوئی جبکہ امریکا میں روئی کے حوصلہ مند برآمدی معاہدوں کیباعث بھاؤ میں اضافہ ہوا۔

(جاری ہے)

پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے 15 نومبر تک ملک میں کپاس کی پیداوار کے اعداد و شمار جاری کئے جس کے مطابق اس عرصے کے دوران ملک میں کپاس کی پیداوار 93 لاکھ 58 ہزار 553 گانٹھوں کی ہوئی جو گزشتہ سال کی اسی عرصے کی پیداوار 87 لاکھ 80 ہزار 583 گانٹھوں کے نسبت 5 لاکھ 78 ہزار 10 گانٹھیں (6.58 فیصد) زیادہ ہے۔ نسیم عثمان نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دنوں صوبہ پنجاب کے کپاس پیدا کرنے والے علاقوں میں زبردست سموک اور دھند کے باعث کپاس کا کاروبار متاثر ہوا پھٹی کی آمد توقع سے کم ہوئی گو کہ کپاس کی پیداوار کا صحیح تعین پہلی دسمبر کی رپورٹ سے ہوگا۔

لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ اس سال بارشوں' غیر معمولی گرمی کی کمی اور آخر میں سموک اور دھند کی وجہ سے کپاس کی فصل پوری طرح متاثر ہوئی ہے جس کے باعث پیداوار کاٹن کراپ اسسمنٹ کمیٹی (سی سی اے سی) کے کپاس کی پیداوار کے نظر ثانی شدہ تخمینہ ایک کروڑ 26 لاکھ گانٹھوں سے بہت کم تقریبا ایک کروڑ 10 لاکھ کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے اگر صورت حال یہ رہی تو مقامی ٹیکسٹائل واسپننگ ملز کو اپنی ضرورت پوری کرنے کے لئے بیرون ممالک سے وافر مقدار میں روئی درآمد کرنی پڑیگی فی الحال بیرون ممالک سے روئی کی 16 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرلئے ہیں جبکہ تقریبا 25 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنے کی توقع ہے اب تک امریکا۔

برازیل وسطی ایشیا کے ممالک افریقہ وغیرہ سے روئی کے درآمدی معاہدے کئے گئے ہیں لیکن بھارت سے پلانٹ پروٹیکٹ ڈیپارٹمنٹ نے ٹیکنیکل بنیادوں پر پابندی عائد کی ہوئی ہے پاکستان گزشتہ سالوں میں بھارت سے روئی کی 15 لاکھ سے 28 لاکھ گانٹھوں کی درآمد کر چکا ہے اپٹما نے حکومت سے استدعا کی ہے کہ ملک میں کپاس کی انتہائی کم پیداوار کے باعث ملک کی ضرورت پوری کرنے کے لئے بھارت سے روئی کی درآمد کی فوری اجازت دی جا?۔ کہا جا رہا ہے کہ آئندہ دنوں میں بھارت سے کپاس کی درآمد شروع ہونے کی توقع کی جارہی ہے۔ نسیم عثمان کے مطابق کپاس کی پیداوار کی توقع سے کم رپورٹ کی وجہ سے مقامی کاٹن مارکیٹ میں روئی کا بھاؤ مستحکم رہے گا۔