تربت میں ایک ہفتے کے دوران پنجاب سے تعلق رکھنے والی20افراد کی ٹارگٹ کلنگ تشویشناک ہے‘ جماعت اسلامی پنجاب

انسانی سمگلنگ سنگین مسئلہ بن چکا ہے رواں سال5ہزار شکایات موصول ہوئیں،حکومت روزگار کے مواقع فراہم کرتے ہوئے نوجوانوں کی صلاحیتوں سے استفادہ کرے‘میاں مقصود احمدکا منصورہ میں اہم اجلاس سے خطاب

اتوار 19 نومبر 2017 18:11

․لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 نومبر2017ء) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے کہاہے کہ چند دنوں میں تربت بلوچستان میں پنجاب سے تعلق رکھنے والی20افراد کی ٹارگٹ کلنگ انتہائی تشویش ناک اورقابل مذمت ہے،یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے جس سے ملک میں لسانیت اور صوبائیت کو فروغ دینے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور اس کے پیچھے بھارت سرگرم ہے ،ماضی قریب میں بھی ایسی وارداتیں ہوتی رہی ہیں ۔

انڈین جاسوس کل بھوشن نے بھی اعتراف کیا تھا کہ انڈین حکومت بلوچستان میں علیحدگی پسندعناصر کی مددکررہی ہے ،انہیں عسکری تربیت کے علاوہ جدید اسلحے کی فراہمی اور مالی امداد بھی کی جارہی ہے،بلوچستان کی صوبائی حکومت کو آہنی ہاتھوں سے ان شرپسند افراد سے نبردآزما ہونا چاہئے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزمنصورہ میں اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہاکہ حکومت اگر روزگار کے مواقع فراہم کردیتی تو اس انسانی اسمگلنگ کو روکاجاسکتا تھا مگر بدقسمتی سے حکمرانوں کی ساری توجہ لوٹ مارکرنے پر ہی مرکوز رہی۔نوجوانوں کی بڑی تعدادہر سال غیر قانونی طریقے سے بہترمستقبل کی خاطر دیارغیر کارخ کرتے ہیں جن میں سے اکژوبیشتراپنی منزل مقصود پر پہنچنے سے پہلے ہی کسی نہ کسی حادثے سے دوچار ہوجاتے ہیں۔

اس حوالے سے افسوسناک خبریں آئے روزقومی میڈیامیں آتی رہتی ہیں۔ایف آئی اے اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے انسانی سمگلروں کے سامنے عملاً بے بس ہوچکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ لاہور سمیت گوجرانوالہ،فیصل آباد اور ملتان سرکل کے 1534مفرورسمگلرزتاحال گرفتار نہیں ہوسکے۔رواں سال کی10ماہ کے دوران اینٹی ہیومن سمگلنگ سیل کو5ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئیں ہیں جن کے خلاف کارروائی آٹے میں نمک کے برابر ہے۔

انہوں نے کہاکہ انسانی سمگلنگ کاگھنائونا دھندہ معاشرے میں اپنی جڑوں کو بہت مضبوط کرچکا ہے۔اس کے خلاف قانون سازی تو بہت کی گئی ہے مگر عمل درآمد کہیں نظرنہیں آتا۔جب کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آتاہے تو متعلقہ ادارے محض کاغذی کارروائی کرکے حکام بالا کو خوش کردیتے ہیں۔میاں مقصوداحمد نے مزیدکہاکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اس حوالے سے بنائے گئے قوانین پر سختی سے عمل کروانے کے لیے اقدامات کرے ۔ عوام الناس کے معیار زندگی کوبلندکرنے کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیداکرے اور اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنے کے لیے منظم اندازمیں کام کرے۔ڈنگ ٹپائوپالیسیوں سے گھمبیر مسائل کاپائیدار حل ممکن نہیں۔