کوئی عدالتی فیصلہ میرا اور عوام کا تعلق نہیں توڑ سکتا،نوا زشریف

عدالتی فیصلے میں سوال کیا گیا کہ قافلے کیوں لٹتے رہے،کبھی راہزنوں سے سوال ہی نہیں کیا گیا اسی لیے ملک میں بار بار جمہوریت پٹری سے اترتی رہی،جے آئی ٹی کی حقیقت ایک دن سب کے سامنے آجائے گی،ایبٹ آباد عوام کو مائنس نواز شریف فیصلہ قبول نہیں، ہمارے اقدامات سے ملک میں لوڈشیڈگ ختم ہوچکی ،شعبدہ بازوں کی سیاست ناکام ہوگئی، دھرنے والوں نے ملک کی تباہی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ میں ہار جا ئوں گا تو ان کی بھول ہے ،میں ہارنے والا نہیں، مجھے عہدہ سنبھالتے ہی دھرنوں سے روکنے کی کوشش کی گئی،میں نے عدالتی فیصلے کے بعد وزیراعظم ہا ئو س چھوڑا اور گھر چلا گیا ، عوام نے اس فیصلے کو قبول کرنے سے انکار کردیا، 4 ، 5 لوگ کرڑوں عوام کی قسمت کا فیصلہ نہیں کرسکتے، میں آمر ہوتا تو بہت پہلے عوام کو چھوڑ کر چلا جاتا ،کیا کبھی سابق صدر پاکستان جنرل (ر)پرویز مشرف کو کٹہرے میں لایا گیا ، آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کیلئے آخری سانس تک خدمت کرتے رہیں گے،نوازشریف نہ جیل سے ڈرتا ہے اور نہ ہی موت سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر سابق وزیر اعظم نواز شریف کا جلسہ عام سے خطاب

اتوار 19 نومبر 2017 17:10

�یبٹ آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 نومبر2017ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر وسابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ عوام میرے جگری دوست ہیں،کوئی عدالتی فیصلہ میرا اور عوام کا تعلق نہیں توڑ سکتا، عدالتی فیصلے میں سوال کیا گیا کہ قافلے کیوں لٹتے رہے،کبھی راہزنوں سے سوال ہی نہیں کیا گیا تب ہی ملک میں بار بار جمہوریت پٹری سے اترتی رہی،جے آئی ٹی کی حقیقت ایک دن سب کے سامنے آجائے گی،ایبٹ آباد کے عوام کو مائنس نواز شریف فیصلہ قبول نہیں، ہمارے اقدامات کی وجہ سے ملک میں لوڈشیڈگ ختم ہوچکی ہے ،شعبدہ بازوں کی سیاست ناکام ہوگئی، دھرنے دینے والوں نے اس ملک کی تباہی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ میں ہار جا ئوں گا تو ان کی بھول ہے ،میں ہارنے والا نہیں، مجھے عہدہ سنبھالتے ہی دھرنوں کے ذریعے روکنے کی کوشش کی گئی،میں نے عدالتی فیصلے کے بعد وزیراعظم ہا ئو س چھوڑا اور گھر چلا گیا ، عوام نے اس فیصلے کو قبول کرنے سے انکار کردیا، 4 ، 5 لوگ کرڑوں عوام کی قسمت کا فیصلہ نہیں کرسکتے، میں آمر ہوتا تو بہت پہلے عوام کو چھوڑ کر چلا جاتا ،کیا کبھی سابق صدر پاکستان جنرل (ر)پرویز مشرف کو کٹہرے میں لایا گیا ، آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کے لیے آخری سانس تک خدمت کرتے رہیں گے۔

(جاری ہے)

اتوار کو ایبٹ آباد میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ایبٹ آباد کے غیور عوام کو میرا سلام نواز شریف بھی آپ سے پیار کرتا ہے نواز شریف اور ایبٹ آباد کے عوام کے درمیان گہرا تعلق ہے کوئی عدالتی فیصلہ اس تعلق کو نہیں توڑ سکتا۔ ایبٹ آباد کے عوام نواز شریف کے جگری دوست ہیں۔ 2013 میں ممیں نے کچھ وعدے کئے تھے 2013 میں اس ملک میں کچھ نہیں تھا بیس بیس گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی تھی اور سی این جی سٹیشن پر بھی لمبی قطاریں لگتی تھیں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بہت زیادہ تھیں ملک میں دہشت گردی بے قابو تھی۔

آج لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی ختم ہورہی ہے میں نے وعدے نہ کرنے کے باوجود ایبٹ آباد سے خنجراب تک موٹر بنانے کا اعلان کیا اور یہ اب بن رہی ہے۔ اب ٹنل بن رہی ہیں اور اب پشاور سے کراچی چھ لین موٹر ویز بن رہی ہیں۔ نواز شریف بھی ایک نظریے کا نام ہے جو لوگ مائنس نواز شریف کہتے ہیں ان کو پتہ نہیں کہ نواز شریف ایک نظریے کا نام ہے اور یہ نظریہ پاکستان میں انقلابی تبدیلی لائیں گے۔

ہم ایک طرف ترقی کے کاموں میں لگے ہوئے تھے دوسری طرف دھرنے ‘ گالیاں اور الزامات تھے اس میں کے پی کے حکومت کا سربراہ اور ڈاکٹر طاہر القادری بھی تھا۔ نواز شریف نے کہا کہ آج ایبٹ آباد کے عوام اور نواز شریف پرجوش ہیں میں ہارنے والا آدمی نہیں ہوں اگر میں ہارنے والا آدمی ہوتا تو آپ کو چھوڑ کر چلا گیا ہوتا کیا آپ اس جدوجہد میں میرا ساتھ دو گا آپ کے سامنے پانامہ کا تماشاہ لگایا گیا جس پٹیشن کو فضول کہہ کر خارج کردیا گیا تھا اس دستاویز کو دوبارہ ایڈمٹ کرلیا گیا مجھے اور میرے خاندان کو کٹہرے میں کھڑا کردیا گیا اس کے بعد ویٹس ایپ کا تماشا لگا اور اس کے ذریعے انمول ہیرے تلاش کئے گئے اور ان پر مبنی ایک جے آئی ٹی بنی جس کے سامنے ہمارا پور اخاندان پیش ہوا اس جے آئی ٹی کے بارے میں بھی عوام جان جائے گی اس سب کے باوجود نواز شریف کے خلاف ایک پائی کی بھی کرپشن ثابت نہیں ہوسکی۔

آخر میں یہ کہا گیا کہ نواز شریف نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی اس لئے تمہیں نااہل قرار دیا جاتا ہے۔ ایبٹ آباد کے باسیو کیا آپ نے یہ فیصلہ تسلیم کیا ہے انہوں نے مجمعے سے سوال کیا کہ کیا چار یا پانچ لوگ کروڑوں عوام کی قسمت کا فیصلہ کرسکتے ہیں آپ کے منتخب شدہ وزیراعظم کو باہر نکال کر پھینک دیا کیونکہ اس نے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی کیا آپ نواز شریف کا ساتھ دو گے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے بیس کروڑ عوام میری عدالت ہیں فیصلے میں یہ سوال اٹھایا گیا کہ قافلے کیوں لٹتے رہے‘ کہا گیا کہ راہزنوں سے گلہ نہیں رہبری کا سوال ہے۔ ہمیں اور اس قوم کو معلوم ہے کہ آپ نے کبھی رہزنوں سے گلہ نہیں کیا ستر سال میں رہزن سے سوال تو کیا گلہ بھی نہیں کیا۔ کیا مشرف سے کوئی سوال کیا گیا کوئی گلہ کیا گیا اس کے برعکس رہزنوں کے ہاتھ پر بیعت کی گئی ان سے وفاداری کے حلف لئے گئے رہزنوں کی رہزنی کو جواز فراہم کیا گیا ڈکٹیٹروں کی وفاداری کے حلف لئے گئے آئین اور پاکستان کا حلف ایک طرف پھینک کر پی سی او کے حلف لئے گئے نواز شریف نے کہا کہ قافلے لٹتے رہے آئین بے توقیر ہوتا رہا جمہوریت بے توقیر ہوتی رہی اور ملک اسی لئے رسوا ہوتا رہا اصل سوال یہ ہے کہ ووٹ لینے والے منتخب نمائندوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا رہا اور آئین کو بوٹوں تلے روندنے والوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا رہا ۔

اس سوال کے جواب رہبری کرنے والے نہیں بلکہ منصف دے سکتے ہیں ، یا جج دے سکتے ہیں جو منصف بنے ہوئے ہیں ۔ اس طرح کے کھیل بہت کھیلے جا چکے اب کوئی اندھا گونگا نہیں ، لوگ ایک ایک چیز کا حساب لیں گے ، آج ایبٹ آباد میں آپ کے پاس نظر ثانی کی درخواست لیکر آیا ہوں ، اصل اپیل آپ کی عدالت میں دائر کرنے آیا ہوں ، نظر ثانی کی اپیل کا فیصلہ پورے عوام کی عدالت نے دینا ہے ، ایسا فیصلہ دو کہ گونج دور دور تک سنائی دے ۔

نوازشریف نے کہا کہ لوگو بتائو کیا فیصلہ ہے ، آپ نے آج نوازشریف کا سر فخر سے بلند کرلیا۔نوازشریف نے کبھی خیانت نہیں کی ، ایک ایک پائی کوقوم کی امانت سمجھا اسی لئے عوام نوازشریف سے محبت کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر مجھے نااہل کیا گیا ، کیا آپ نے کبھی ملک میں ایسا فیصلہ سنا ہے یہ سب کچھ یہاں پاکستان میں ہوتا ہے ، یہ ناانصافیاں بدلنی ہوں گی ، جھوٹے پیمانے بدلنے ہوں گے ، کیا آپ نوازشریف کا ساتھ دو گے ، ہم سب کچھ بدل دیں گے ، ابھی خوشحالی کا دور آرہا تھا ، آپ نے ملک کو غیر مستحکم کردیا ، یہ پاکستان کے عوام کو منظور نہیں ، پاکستان ترقی کی بلندیوں کو چھو رہا تھا آپ نے پھر پاکستان کو پستیوں کی جانب دھکیل دیا ۔

یہ فیصلہ پاکستان اور ایبٹ آباد کے عوام کو منظور نہیں ۔انہوں نے کہا کہ آج سے کچھ عرصہ قبل اسلام آباد سے لاہور جاتے ہوئے مجھے چار دن لگے وہ بھی عوامی ریفرنڈم تھا آج بھی ریفرنڈم ہے ،نوازشریف نہ جیل سے ڈرتا ہے اور نہ ہی موت سے ، میں پاکستان کے عوام اور ان کے بچوں کی خدمت میں ساری عمر گزار سکتا ہوں ، یہ بات میرے لئے باعث فخر ہوگی کہ آپ کی نسلوں کے کام آئوں ، آپ نے مجھے ہمیشہ محبت کی ، میں بھی ہمیشہ زندگی کی آخری سانس تک آپ سے محبت کرتا رہوں گا ۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ آپ نے میرے ساتھ وعدہ کرنا ہے کہ ہم اکٹھے مارچ کریں گے اور اکٹھے منزل کی جانب چلیں گے ،آپ نے نوازشریف کیساتھ چلنا ہے ، راستے میں نہیں بہکنا اور نہ ہی چھوڑنا ہے ، میرے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنا ہے ، انشاء اللہ ہم پاکستان کی تقدیر بدلیں گے ۔انہوں نے کہا کہ یہاں جو حکمران بیٹھے ہیں انہوں نے پاکستان کی تقدیر کو کیا بنانا ہے وزیراعلیٰ اور اس کے وزیر یہ ثابت کرنے میں لگے رہتے ہیں کہ کون زیادہ کرپٹ ہے ،شعبدہ باز کہتے تھے کہ ہم 90دن میں کرپشن ختم کریں گے ، انہوں نے مزید بڑھا دی ، یہ لوگ کہتے تھے کہ ہم صوبے میں بجلی پیدا کریں گے ،انہوں نے ایک کلوواٹ بجلی بھی پیدا نہیں کی ، نوازشریف نے بجلی کا بحران ختم کردیا ۔

یہ کہتے تھے ہم صوبوں میں اربوں درخت لگائیں گے ، اربوں درخت تو لگے نہیں مگر یہ اربوں روپے کھا گئے ۔انہوں نے کہا کہ عوام تم سے اپنا پیسہ نکلوائیں گے تمہیں اپنے کرتوتوں کا حساب دینا پڑے گا ، تم دوسروں پر الزام لگاتے ہو ایسا کرتے ہوئے شرم آنی چاہیئے، انشاء اللہ نوازشریف آپ کیساتھ ہے ، میں2018 کے الیکشن میں دوبارہ آپ کے پاس آئوں گا اور آپ کیساتھ نئے وعدے کروں گا ، آپ جانتے ہیں کہ نوازشریف جو وعدہ کرتا ہے اسے نبھاتا ہے ، ہم نے ووٹ کے تقدس اور عوامی طاقت کو بحال کرانا ہے ۔

نوازشریف نے کہا کہ یہ بچے ڈگریاں لیے بیٹھے رہ جائیں گے ، کوئی ان کو نہیں پوچھے گا یہاں کوئی انصاف نہیں ملے گا ، کوئی خوشحالی نہیں آئے گی ، کوئی غربت کا خاتمہ نہیں ہوگا ۔سابق وزیراعظم نے سوال کیا کہ ووٹ کا تقدس بحال کرانے کیلئے کیا آپ نوازشریف کا ساتھ دو گے ، آخر میں نوازشریف نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ بھی لگوایا ۔