پاکستان ایشیاپیسیفک کے تین بڑے دودھ پیدا کرنے والے ممالک میں جبکہ عالمی سطح پرپانچویں نمبر پر ہے، ڈاکٹرمرتضی مغل

حکومت کے تعاون سے درجہ بندی بہتر ہو سکتی ہے،ڈیری سکیٹر کو توجہ دینے سے کروڑوں افراد کو فائدہ پہنچے گا، صدرپاکستان کانومی واچ

اتوار 19 نومبر 2017 15:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 نومبر2017ء) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ پاکستان ایشیاپیسیفک کے تین سب سے زیادہ دودھ پیدا کرنے والے ممالک میں شامل ہے جبکہ عالمی سطح پر دودھ کی پیداوار میں پانچویں نمبر پر ہے۔حکومت کی جانب سے دودھ کی درامد کی حوصلہ شکنی سے مقامی شعبہ ترقی کرے گا جبکہ اس میں ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری بھی بڑھے گی جس سے ایشیائ کی ڈیری مارکیٹ جس کا حجم ایک سو بیس ارب ڈالر ہے میں پاکستان کا حصہ جو اس وقت چھپن کروڑ ٹن ہے مزید بڑھ جائے گا۔

ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہپاکستان میں دودھ دینے والے جانوروں کی کوئی کمی نہیں تاہم گائے اور بھینس سے دودھ کی پیداوار ترقی یافتہ ممالک سے سات سے آٹھ گنا کم ہے۔

(جاری ہے)

جدید طریقے اپنانے سے پاکستان دودھ کی پیداوار میں ساری دنیا پر سبقت حاصل سکتا ہے جس سے بھاری زرمبادلہ کمانے کے علاوہ عوام کی صحت بہتر ہو گی اورمقامی سطح پر دودھ کی قیمت چوتھائی رہ جائے گی جس سے عوام کی صحت اور معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔

دودھ کے شعبے کی ترقی سے مقامی سطح پر گوشت کی قیمت بھی گر جائے گی، پاکستان حلال پروڈکٹس کی عالمی منڈی میں بھی منفرد مقام بنا لے گا اور چمڑے کی مصنوعات کی صنعت بھی ترقی کرکے بھاری زرمبادلہ کمانے کا سبب بنے گی۔ ڈیری اور لائیوا سٹاک زراعت کا اہم شعبہ ہے جو پالیسی سازوں کی عدم توجہ کے باوجود سالانہ تین سے چار فیصد تک مسلسل ترقی کر رہا ہے جبکہ ترقی کی رفتار میں اضافہ ممکن ہے۔

ملکی جی ڈی پی میں بارہ فیصد حصہ رکھنے والے اس شعبے میں اس وقت سوا چھ کروڑ جانور ہیں جن کی مدد سے ساڑھے تین کروڑ افراد روزگار کما رہے ہیں۔ دودھ کی پیداوار 50 ارب لیٹر ہے ، اسکی مالیت 180 ارب روپے سے زیادہ ہے جبکہ پیداوار میں سات سے آٹھ فیصد اضافہ ممکن ہے۔ پاکستان سے زندہ جانوروں کی برآمد کے علاوہ چھوٹے اور بڑے کا گوشت سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، قطر، عمان، افغانستان اور ویتنام برآمد کیا جا رہا ہے جبکہ کھالیں اور لیدر پروڈکٹس یورپ اور امریکہ کو بھی برآمد کی جا رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں دودھ اور گوشت کی طلب اور رسد کا توازن خراب ہو رہا ہے جس سے قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔

متعلقہ عنوان :