کامرس نیوز*

گنے کی کرشنگ میں تاخیر سے گندم کی کاشت گھٹنے کا خدشہ کاشت کاروں کا 20 سے 25 روپے تک زرتلافی دینے کا مطالبہ

اتوار 19 نومبر 2017 15:51

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 نومبر2017ء)کرشنگ سیزن وقت پر شروع نہ ہونے کے باعث کاشتکاروں کو اربوں روپے مالیت کے نقصانات اورگنے کی فصل کے حوالے سے رواں سال ایک بڑا بحران پیدا ہونے کے خدشات لاحق ہوگئے ہیں۔شوگرملوں کی ایما پر گنے کے کاشتکار حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ انہیں فی من گنے کی فروخت پر براہ راست 20 سے 25 روپے کی زرتلافی دینے کا اعلان کرے تاکہ کھیتوں میں موجود ان کی فصل کی شوگرملوں کی ترسیل شروع ہوسکے اور شوگر ملیں بلاتاخیرگنے کی کرشنگ کاآغاز کرسکیں۔

گنے کی کرشنگ میں تاخیر سے گندم کی کاشت میں بھی تاخیر یا گندم کی کاشت ہدف کی نسبت انتہائی کم کاشت ہونے کے خدشات بھی پیدا ہوگئے ہیں۔ذرائع کے مطابق اکتوبر، نومبر 2016 میں چینی کی قیمتیں 58 روپے فی کلوگرام تک پہنچ گئی تھیں جبکہ گنے کی مقررہ قیمت فروخت 180 روپے فی من تھی جبکہ رواں سال اوپن مارکیٹ میں چینی کی قیمتیں 47 روپے فی کلوگرام کی سطح نیچے آئی ہیں اوراس خدشے کا بھی اظہار کیا جا رہا ہے کہ شوگر ملوں کے فعال ہونے کی صورت میں چینی کی قیمتوں میں مزید نمایاں کمی واقع ہوگی لیکن ان حقائق کے باوجود گنے کی قیمت فروخت رواں سال بھی 180 روپے فی من مقرر کی گئی ہے جس کے باعث شوگر ملز آپریشنل نہیں ہو رہی ہیں۔

(جاری ہے)

شوگر مالکان نے بتایا کہ شوگر ملز نے مئی جون میں حکومت پاکستان سے 15 لاکھ ٹن چینی بغیر سبسڈی کے برآمد کرنے کی اجازت طلب کی تھی کیونکہ اس وقت چینی کی بین الاقوامی منڈیوں میں قیمتیں انتہائی پرکشش تھیں لیکن حکومت پاکستان کی جانب سے اس دورانیے میں چینی برا?مد کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اور یہی وہ عوامل ہیں کہ کرشنگ سیزن میں تاخیر کاسبب بن گئے ہیں جس سے مستقبل میں چینی کانیا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔