ختنوں کا ڈر،برطانوی جج نے مصری خاتون کو بچی سمیت سفرسے روک دیا

مصرمیں ختنے عام بات ہے آپ کی بیٹی کے ساتھ بھی ایساہوسکتاہے،برطانوی خاتون جج کا نومسلم خاتون کولندن نہ چھوڑنے کاحکم

اتوار 19 نومبر 2017 15:01

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 نومبر2017ء)برطانوی خاتون جج نے نومسلم خاتون کو مصر کا سفرکرنے سے اس لیے روک دیا کہ انہیں خدشہ ہے ان کی اکلوتی بیٹی کے مصر میں ختنے کیے جاسکتے ہیں،میڈیارپورٹس کے مطابق برطانیہ میں ایک خاتون جج نے ایک نو مسلم خاتون کو اپنی ایک سالہ اکلوتی بیٹی کو مصر لے جانے سے اس لیے منع کیا کہ جج کو خدشہ ہے کہ مصر میں بچی کے ختنے کیے جا سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس وقت بچی کی عمر ایک سال ہے جب کہ عدالت نے اسے 16 سال کی عمر تک یعنی سنہ 2032ء تک مصر نہ لے جانے کے لیے کہا ہے۔خاتون جج کا کہنا تھا کہ مصرمیں چونکہ بچیوں کے ختنے بھی معمول کی بات ہے۔ اس لیے اس بچی کے بھی ختنے کیے جاسکتے ہیں کیونکہ برطانیہ کا قانون اس طرح کے کسی عمل کی اجازت نہیں دیتا۔اگرچہ بچی کے والد اور دیگر اقارب نے خاتون جج کو یقین دلایا کہ وہ مصرمیں بچی کے ختنے نہیں کرائیں گے تاہم عدالت مطمئن نہیں ہوسکی۔