اسرائیلی ٹینکوں کی شام کی وادی گولان میں ٹینکوں سے گولہ باری

صیہونی فوج کی طرف سے یہ گولہ باری سرحد کی دوسری جانب ایک عمارت کی تعمیر روکنے کے لیے کی گئی،اسرائیلی میڈیا

اتوار 19 نومبر 2017 15:00

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 نومبر2017ء) اسرائیلی فوج کی جانب سے شام کے اندر وادی گولان میں ٹینکوں سے انتباہی گولہ باری کی گئی ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کی طرف سے یہ گولہ باری سرحد کی دوسری جانب ایک عمارت کی تعمیر روکنے کے لیے کی گئی۔خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق شادی کے وادی گولان میں اسرائیلی ٹینکوں سے داغے گئے متعدد گولے گرے ہیں تاہم ان کے نتیجے میں کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے بتایا کہ سرحد کی دوسری جانب شامی فوج سنہ 1974ء کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک عمارت کی تعمیر کررہی تھی اور اس نے اس غرض سے وہاں پر بھاری مشینیری بھی پہنچا دی تھی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت اس علاقے میں کسی فوجی گاڑی کا داخلہ، اسلحہ لانے اور بھاری مشینیری لانے پر پر پابندی عاید ہے مگر شامی فوج نے وہاں پر نہ صرف بھاری مشینری پہنچائی بلکہ فوجی گاڑیوں کی آمد ورفت بھی جاری ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے سرحد پر متعین اقوام متحددہ کی امن فوج کو بھی اس حوالے سے شکایت کی ہے۔ اس کے علاوہ سرحد پار جاری سرگرمیوں کو روکنے کے لیے انتباہی گولہ باری کی گئی۔ گولے ٹٰینک سے داغے گئے۔میڈیا میں آنے والی اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ شام اور اسرائیل کی سرحد پر شامی فوج کے زیر انتظام علاقے خضر الدرزیہ میں پیش آیا۔

اسی علاقے میں دو ہفتے قبل ’ھیئہ تحریر شام‘ [سابقہ النصرہ محاذ] نے بھی شامی فوج کی تنصیبات پر گولہ باری کی تھی۔حضر کے مقام پر ایک خود کش بمبار نے بارود سے بھری کاری کے ساتھ خود کو دھماکے سے اڑا دیا تھا جس کے نتیجے میں نو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔یہ گولہ باری ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب حال ہی میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے دھمکی دی تھی اگران ملک کو شام کی طرف سے خطرہ لاحق ہوا تو وہ اپنی فوج شام داخل کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔

خیال رہے کہ سنہ 1967ء کی چھ روزہ عرب۔ اسرائیل جنگ کے دوران صہیونی ریاست نے وادی گولان کے 1200 مربع کلو میٹر پر قبضہ کرلیا تھا۔ سنہ 1981ء میں اسرائیل نے اسے ریاست کا حصہ بنانے کا اعلان کیا مگر عالمی برادری اسے ایک متنازع علاقہ قرار دیتی ہے۔

متعلقہ عنوان :