حقوق سبی تنظیم کے زیر اہتمام 4سال سے تعطل کا شکار چاکراعظم یونیورسٹی سبی کی عدم فعالیت کیخلاف احتجاجی ریلی

ہفتہ 18 نومبر 2017 21:58

سبی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 نومبر2017ء)حقوق سبی سول سوسائٹی سبی کے زیر اہتمام چار سال سے تعطل کا شکار چاکراعظم یونیورسٹی سبی کی عدم فعالیت کے خلاف احتجاجی ریلی چیئرمین فدا حسین جام سموں کی قیادت میں جرگہ ہال سبی سے نکالی گئی احتجاجی ریلی میں سبی حقوق سول سوسائٹی کے صدر خدائیداد رند، وائس چیئرمین اے ڈی خجک ، سینئر نائب صدر لعل محمد مری ، نائب صدر اول ملک اسد خان سیلاچی ، ڈپٹی جنرل سیکرٹری وڈیرہ حسین بخش، رابط سیکرٹری پنل خان رند ، فنانس سیکرٹری سید قائم علی شاہ ، متحدہ محاز کے شبیر حسین صدیقی ، بی این پی عوامی کے ضلعی آرگنائزر ٹکری میر اسلم جتوئی ، آل جتوئی ویلفیئر سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری میر عبدالغفور جتوئی ، منیر جتوئی، عبدالحکیم جتوئی ، بہرام خان جتوئی ، بولان خان جتوئی،شہری ایکشن کمیٹی کے سید طارق شاہ ، اسٹیٹ یوتھ پارلیمنٹ کے صدر حافظ فیاض سومرو، طلباء ایکشن کمیٹی سبی کے صدر ندیم بگٹی ، جنرل سیکرٹری قدرت اللہ لاشاری ، پریس سیکرٹری ادریس بلوچ، عمران جمالی ، خرم شہزاد ، پیپلز پارٹی کے صدر میر غلام رسول سیلاچی ، ڈومکی گروپ سبی کے رہنما زاہد مشروف ،جاموٹ قومی موومنٹ عوامی کے میر اکبرعلی ابڑو، پیپلز پارٹی سمیت دیگر سیاسی سماجی عوامی نمائندوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی شرکاء نے پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے جس پر مختلف نعرے درج تھے احتجاجی ریلی مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی سبی پریس کلب کے سامنے احتجاجی جلسہ عام کی صورت اختیار کرگئی احتجاجی جلسہ عام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت حافظ فرید احمد نے حاصل کی اسٹیج سیکرٹری کے فرائض محمد امین نے سرانجام دئیے احتجاجی ریلی سے فدا حسین جام سموں ، ٹکری محمد اسلم جتوئی ، میر عبدالغفور جتوئی ، زاہد مشروف ،خیال سومرو، خدائیداد رند، لعل محمد مری ، محمد اکبر ابڑو ، میر غلام رسول سیلاچی ، شبیر حسین صدیقی محمدامین خجک سمیت دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سبی کے نوجوان کالجز تک محدود ہوچکے ہے گزشتہ چار سال قبل میر چاکر اعظم یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کیا گیا جس کے بعد سبی سمیت گردونواح میں سینکڑوں کی تعداد میں تعلیم حاصل کرنے والے نوجوانوںمیں خوشی کی لہر دوڑ گئی لیکن چار سال کا عرصہ گز جان ے کے باوجود یونیورسٹی فعال نہ ہوسکی سبی میں شہریوں کو تعصب کے نام پر تقسیم کرنے کی سازش کی جارہی ہے سبی کے منتخب نمائندوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ شہریوں کے مسائل ومشکلات کے خاتمہ کیلئے اپنا کردار ادا کریں تعلیم دشمنی کرنے والوں کو بے نقاب کریں سبی کے نوجوانوں کو علم حاصل کرنے کا شوق ہے لیکن یورنیورسٹی نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنی تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے سے محروم ہیںمقررین نے کہا کہ سابق چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جناب (ر) جسٹس افتخار حسین چوہدری نے کیڈٹ کالج کیلئے زمین دی حکمرانوں کی ناقص کارکردگی کے باعث کیڈٹ کا سبی سے کوئٹہ منتقل ہوگیا جس کی ہرفورم پر مذمت کرتے ہیں مقررین نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سبی کے اسکولز کالجز میں سہولیات کا فقدان ہے جس کو دور کرنے کی ضرورت ہے گزشتہ ایک سال سے ڈرائیورنہ ہونے کی وجہ سے طلباء کالج بس سے محروم ہیں یونیورسٹی کو جلدازجلد فعال سبی میں کیڈٹ کالج ٹیکنیکل کالج سمیت دیگر تعلیمی اداروں کو قیام عمل میںلایا جائے طلباء کو تمام سہولیات کی فراہمی ممکن بنائی جائے بصورت دیگر سخت ترین احتجاج کیا جائے گا جس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگئی احتجاجی جلسہ میں صوبائی حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی اس موقع پر پولیس کی جانب سے سیکورٹی کے انتہا ئی سخت اقدامات کئے گئے تھے ۔