کراچی سرکلر ریلوے تاریخی اور اہم منصوبہ ہے، اسے تیس برس پہلے بن جانا چاہئے تھا،کراچی کا گہنا ہوا حسن اور شہر کو مسائل سے اٹا دیکھتا ہوں تو دکھ ہوتا ہے،

کراچی سے پشاور مین لائن کی سی پیک کے تحت اپ گریڈیشن کو کے سی آر فزیبیلیٹی کا حصہ ہونا چاہئیے، وزیراعلیٰ سندھ کے ساتھ کھڑے ہو کر کے سی آر کا سنگ بنیاد رکھنے کے لئے تیار ہیں مگر نہ سیاسی دباو میں آئیں گے اور نہ ہی عجلت میں فیصلوں کو بلڈوز کریں گے، وفاقی وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق

ہفتہ 18 نومبر 2017 19:25

کراچی سرکلر ریلوے تاریخی اور اہم منصوبہ ہے، اسے تیس برس پہلے بن جانا ..
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 نومبر2017ء) وفاقی وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ کراچی سرکلر ریلوے تاریخی اور اہم منصوبہ ہے، اسے تیس برس پہلے بن جانا چاہئے تھا،، کراچی کا گہنا ہوا حسن اور شہر کو مسائل سے اٹا دیکھتا ہوں تو دکھ ہوتا ہے، کراچی سے پشاور مین لائن کی سی پیک کے تحت اپ گریڈیشن کو کے سی آر فزیبیلیٹی کا حصہ ہونا چاہئیے، وزیراعلیٰ سندھ کے ساتھ کھڑے ہو کر کے سی آر کا سنگ بنیاد رکھنے کے لئے تیار ہیں مگر نہ سیاسی دباو میں آئیں گے اور نہ ہی عجلت میں فیصلوں کو بلڈوز کریں گے، وہ ریلوے ہیڈکوارٹرز میںڈائریکٹر جنرل سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی زیر قیادت حکومت سندھ کے وفد کے ساتھ ملاقات کے موقع پر گفتگو کر رہے تھے۔

وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے ریلوے کے سی پیک ٹیم لیڈر اشفاق خٹک کے ساتھ ملاقات کے لیے آنے والے ڈائریکٹر جنرل سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی محمد اطہر ، چیف کنسلٹنٹ اشرف علی لاکھو ، ڈائریکٹر پراجیکٹس یوسف منیر اور پراجیکٹ کنسلٹنٹس کو شیڈول سے ہٹ کر ریلوے ہیڈکوارٹرز مدعو کرلیا۔

(جاری ہے)

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم سیاسی دباو پر نہیں بلکہ پروفیشنلز کی رائے پر کام کرتے ہیں، ہم نے ریلوے کا کباڑ خانہ درست کیاہے اور کے سی آر پر بھرپور تعاون کریں گے مگر عجلت میں قوم کا نقصان نہیں کریں گے۔

کراچی سرکلر ریلوے کے ایشو پر سابق وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ کے پاس دو، تین بار گیا، سندھ حکومت کو متعدد خطوط لکھے مگر رسپانس نہیں ملا، کے سی آر کے روٹ پر تجاوزات ہٹانا میرا کام نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی سے پشاور مین لائن کی سی پیک کے تحت اپ گریڈیشن کو کے سی آر فزیبیلیٹی کا حصہ ہونا چاہئیے، چینی ماہرِین کی سرپرستی میں کننسلٹنٹس ڈیزائن پر اتفاق رائے پیدا کریںتاکہ ریلوے کے سی آر کو کمرشل بنیادوں پر فائدہ مند بنانے میں مددگار ثابت ہو۔

وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ کنٹینر اور ٹرالر کراچی والوں کی جان اسی وقت چھوڑیں گے جب ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن سے ریلوے کے ذریعے فریٹ کی ٹرانسپورٹیشن ہو گی، صرف کے سی آر سے کراچی کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن بھی کراچی کے لئے ضروری ہے مگر اسے کے سی آر کی فزیبیلیٹی رپورٹ میں شامل نہیں کیا گیااس سلسلے میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے بات کی ہے، وہ پیپلزپارٹی میں ہیں مگرمیں ذاتی طور انہیں پسند کرتا ہوں تاہم بلیم گیم سے کام نہیں چلے گا، ان کے بیان پر افسوس ہواخواجہ سعد رفیق نے کہا کہ میں بلیم گیم میں نہیں جانا چاہتا ورنہ ریلوے کی زمینوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے اور کراچی اربن ٹرانسپورٹ کمپنی میں لوکل گورنمنٹ بھی شئیر ہولڈر ہے، انتظامی معاملات اور ترقیاتی منصوبوں کو سیاست کی نذر نہیں ہونا چاہِے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مکمل تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں مگر سندھ حکومت کی طرف سے وفد میں وزیر اور سیکرٹری کی سطح کا کوئی موجود نہیں جبکہ دوسری طرف وفاقی وزیر سمیت ریلوے کی ٹاپ ایڈمنسٹریشن معاملات کو حل کرنے کے لئے موجود ہے جو ہماری سنجیدگی اور خلوص کی عکاسی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریلوے وفاقی حکومت کا واحد ادارہ ہے جو ہفتے کی چھٹی بھی نہیں کرتا، سندھ کے وفد کے لئے اتوار کی چھٹی بھی نہیں کریں گے، سیاست کو ایک طرف رہنے دیںاور پروفیشنلز معاملات کو طے کریں۔

وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کے ساتھ کھڑے ہو کر کے سی آر کا سنگ بنیاد رکھنے کے لئے تیار ہیں مگر نہ سیاسی دباو میں آئیں گے اور نہ ہی عجلت میں فیصلوں کو بلڈوز کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین ہمارا عظیم دوست ہے، اس کی سرمایہ کاری پر شکرگزار ہیں مگر قرض اتنا ہی لینا چاہئیے جو ہماری لیے نقصان دہ نہ ہو،ہم اپنی آنے والی نسلوں پر بوجھ چھوڑ کر نہیں جا سکتے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر ریلویز نے کہا کہ ہمارے ذہن میں کوئی ابہام نہیں کہ کراچی کے شہریوں کو سہولت دینا ہماری ذمہ داری ہے، ہمارے کچھ خدشات تھے جو تفصیلات جان کے کچھ کم ہوئے ہیں۔ اجلاس میں قائم مقام سی ای او ہمایوں رشید، مشیر وزارت ریلویز انجم پرویز، سی پیک ٹیم لیڈر اشفاق خٹک، ڈائریکٹر لینڈ ارشد سلام خٹک، ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلشینز، ڈائریکٹر آئی ٹی سمیت اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔