کراچی سرکلر ریلوے تاریخی اور اہم منصوبہ ہے، اسے تیس برس پہلے بن جانا چاہئے تھا‘خواجہ سعد رفیق

کے سی آر کا سنگ بنیاد رکھنے کے لئے تیار ہیں مگر نہ سیاسی دبائو میں آئینگے ،نہ ہی عجلت میں فیصلوں کو بلڈوز کرینگے ‘وفاقی وزیر ریلوے

ہفتہ 18 نومبر 2017 17:55

کراچی سرکلر ریلوے تاریخی اور اہم منصوبہ ہے، اسے تیس برس پہلے بن جانا ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 نومبر2017ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ کے سی آر کا سنگ بنیاد رکھنے کے لئے تیار ہیں مگر نہ سیاسی دبائو میں آئیں گے اور نہ ہی عجلت میں فیصلوں کو بلڈوز کریں گے،ہم نے ریلوے کا کباڑ خانہ درست کیا، کے سی آر پر بھی بھرپور تعاون کریں گے ،کراچی سرکلر ریلوے کے ایشو پر قائم علی شاہ کے پاس دو، تین بار گیااور سندھ حکومت کو متعدد خطوط لکھے مگر رسپانس نہیں ملا، کے سی آر کے روٹ پر تجاوزات ہٹانا میرا کام نہیں ہے، سیاست کو ایک طرف رہنے دیں، پروفیشنلز معاملات کو طے کریں۔

ان خیالات کااظہارانہوںنے کراچی سرکلر ریلوے معاملہ پر ڈائریکٹر جنرل سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی زیر قیادت حکومت سندھ کے وفد سے ریلوے ہیڈ کوارٹر میں ملاقات کے دوران گفتگوکرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

وفد میں ڈی جی محمد اطہر، چیف کنسلٹنٹ اشرف علی لاکھو، ڈائریکٹر پراجیکٹس یوسف منیر اور پراجیکٹ کنسلٹنٹس شامل تھے ۔ وفد سے گفتگوکرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ کراچی سرکلر ریلوے تاریخی اور اہم منصوبہ ہے، اسے تیس برس پہلے بن جانا چاہئے تھا، میں نے کراچی میں ٹرام میں سفر کیا ہے، کراچی شہر کو مسائل کا شکار دیکھتا ہوںتو دکھ ہوتا ہے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ ہم سیاسی دبائو پر نہیں بلکہ پروفیشنلز کی رائے پر کام کرتے ہی، ہم نے ریلوے کا کباڑ خانہ درست کیا، کے سی آر پر بھرپور تعاون کریں گے مگر عجلت میں قوم کا نقصان نہیں کریں گے۔انہوںنے کہاکہ کراچی سے پشاور مین لائن کی سی پیک کے تحت اپ گریڈیشن کو کے سی آر فزیبلٹی کا حصہ ہونا چاہیے ،چینی ماہرین کی سرپرستی میں کننسلٹنٹس ڈیزائن پر اتفاق رائے پیدا کریں ، ریلوے کے سی آر کو کمرشل بنیادوں پر فائدہ مند بنانے میں تعاون کرے۔

ا نہوںنے کہاکہ کراچی سرکلر ریلوے کے ایشو پر قائم علی شاہ کے پاس دو، تین بار گیا، سندھ حکومت کو متعدد خطوط لکھے مگر رسپانس نہیں ملا، کے سی آر کے روٹ پر تجاوزات ہٹانا میرا کام نہیں ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے بات کی ہے، وہ پیپلزپارٹی میں ہیں مگر ذاتی طور انہیں پسند کرتا ہوں تاہم بلیم گیم سے کام نہیں چلے گا، ان کے بیان پر افسوس ہوا۔

خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ ہم مکمل تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں مگر سندھ حکومت کی طرف سے وفد میں وزیر اور سیکرٹری کی سطح کا کوئی موجود نہیں جبکہ دوسری طرف وفاقی وزیر اور سی ای او پاکستان ریلویز سمیت ریلوے کی ٹاپ ایڈمنسٹریشن معاملات کو حل کرنے کے لئے موجود ہے جو ہماری سنجیدگی اور خلوص کی عکاسی ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ ریلوے وفاقی حکومت کا واحد ادارہ ہے جو ہفتے کی چھٹی بھی نہیں کرتا، سندھ کے وفد کے لئے اتوار کی چھٹی بھی نہیں کریں گے، سیاست کو ایک طرف رہنے دیں، پروفیشنلز معاملات کو طے کریں۔

خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ کنٹینر اور ٹرالر کراچی والوں کی جان اسی وقت چھوڑیں گے جب ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن سے ریلوے کے ذریعے فریٹ کی ٹرانسپورٹیشن ہو گی، صرف کے سی آر سے کراچی کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن بھی کراچی کے لئے ضروری ہے، اسے کے سی آر کی فزیبیلیٹی رپورٹ میں شامل نہیں کیا گیا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ بلیم گیم میں نہیں جانا چاہتا ورنہ ریلوے کی زمینوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے اور کراچی اربن ٹرانسپورٹ کمپنی میں لوکل گورنمنٹ بھی شیئرہولڈر ہے، انتظامی معاملات اور ترقیاتی منصوبوں کو سیاست کی نذر نہیں ہونا چاہِے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ چین ہمارا عظیم دوست ہے، اس کی سرمایہ کاری پر شکرگزار ہیں مگر قرض اتنا ہی لینا چاہیے جو ہمارے لئے نقصان دہ نہ ہو، اپنی آنے والی نسلوں پر بوجھ چھوڑ کر نہیں جا سکتے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ وزیراعلیٰ سندھ کے ساتھ کھڑے ہو کر کے سی آر کا سنگ بنیاد رکھنے کے لئے تیار ہیں مگر نہ سیاسی دبائو میں آئیں گے اور نہ ہی عجلت میں فیصلوں کو بلڈوز کریں گے۔