دشمنوں کی فہرست میں صدور کا نام ترکی نے احتجاجاً ناروے میں ہونے والی مشقوں سے اپنے فوجی واپس بلالئے

واقعہ کو اپنے اور جدید ترکی کے بانی اور سابق صدر مصطفی کمال اتاترک پر حملہ سمجھتا ہوں ،ْرجب طیب اردوان مجھے غلطی کے حوالے سے آگاہ کیا گیا ہے ،ْ معافی مانگتا ہوں ،ْ سیکرٹری جنرل نیٹو کا بیان

ہفتہ 18 نومبر 2017 13:30

دشمنوں کی فہرست میں صدور کا نام ترکی نے احتجاجاً ناروے میں ہونے والی ..
انقرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 نومبر2017ء) ترکی نے نیٹو کی مشترکہ مشقوں کے دوران دشمنوں کی فہرست میں جدید ترکی کے بانی مصطفی کمال اور ملک کے موجودہ صدر رجب طیب اردوان کو شامل کرنے پر احتجاجاً ناروے میں ہونے والی مشقوں سے اپنے فوجی واپس بلا لیے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے حکمران جماعت کے نمائندوں سے خطاب کے دوران کہا کہ گزشتہ روز پیش آنے والے واقعہ کو اپنے اور جدید ترکی کے بانی اور سابق صدر مصطفی کمال اتاترک پر حملہ سمجھتا ہوں۔

ترک صدر نے کہا کہ اس واقعہ کے فوری بعد نیٹو فورسز کی مشقوں میں حصہ لینے والے 40 فوجیوں کو واپسی کے احکامات جاری کر دئیے ہیں۔ترک صدر نے معاملے کی گہرائی میں جانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ اتاترک اور ان کا نام استعمال کیا گیا اور یہی ہدف تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیٹو کی کانفرنس میں شرکت کیلئے جانے والے ترکی کے اعلیٰ ترین جنرل ہولوسی اکار اور یورپی یونین کے امور کے وزیر عمر سیلک نے انہیں واقعے سے متعلق آگاہ کیا۔

دونوں رہنماؤں نے کہا کہ ایسا واقعہ رونما ہوا ہے اور ہم اپنے 40 فوجیوں کو واپس بلا لیا ہے جس پر میں نے انہیں کہا کہ اس معاملے میں ہچکچانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ،ْاپنے فوجیوں کو فوری واپس بلا لیں۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کا اتحاد بالکل بھی قبول نہیں ہے۔دوسری جانب نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینس اسٹولٹینبرگ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس غلطی کے حوالے سے بتایا گیا ہے جس پر میں معافی مانگتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ترکی نیٹو کا ایک اہم اتحادی ملک ہے اور یہ واقعہ ایک فرد کی غلطی کا نتیجہ ہے اس کا نیٹو کے نظریات سے کوئی لینا دینا نہیں۔