خیبرپختوانخوا میں تبدیلی کے دعوے صرف دعوے ہی رہ گئے، طلبہ و طلبہ و طالبات نے اپنی ہی حکمرانوں کے پول کھول دیئے

ہفتہ 18 نومبر 2017 00:01

خیبرپختوانخوا میں تبدیلی کے دعوے صرف دعوے ہی رہ گئے، طلبہ و طلبہ و طالبات ..
سوات ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 نومبر2017ء) خیبرپختوانخوا میں تبدیلی کے دعوے صرف دعوے ہی رہ گئے، طلبہ و طلبہ و طالبات نے اپنی ہی حکمرانوں کے پول کھول دیئے تفصیلات کے مطابق مینگورہ شہر سے تھوڑے فاصلے پپر واقع پہاڑی کی کٹائی پر 2010سے جاری سوات یونیورسٹی 7سال بعد بھی مکمل نہ ہوسکی جس کے باعث کئی ہزار بچوں کا مستقبل بھی داو پر لگ گیا۔

2010 سے پہاڑی کو کاٹ کر شروع ہونے والے ایک پراجیکٹ کے لیے ڈھائی ارب روپے مختص کیے گئے لیکن ابھی تک یونیورسٹی انتظایہ کرائے کی بلڈنگ پر دھکے کھا رہی ہے جبکہ یونیورسٹی کے کئی کام زیر لتوا کا شکار اور تاحال وائئس چانسلر سے محروم ہے جبکہ طلبا کا کہنا ہے کہ انکے حکمران پڑھائی لکھائی سے متعلق جو بھی دعوے کرتی ہے وہ سب جھوٹے اور بےبنیاد ہیں اور سوات نیورسٹی اسکا منہ بولتا ثبوت ہے۔

(جاری ہے)

طلبا نے مزید کہا کہ حکومت کو چائیے اس سےمتعلق جلد از جلد ایکشن لے اور اسکی تعمیر مکمل کرائے وہی پر ماہرین کا کہنا ہے کہ جس پہاڑی کو کاٹ کر یہ یونیورسٹی شروع کروائی ہے وہ پہاڑ یونیورسٹی اور طلبہ و طالبات کے رہنے کے قابل ہی نہیں ہے جبکہ قابل غور بات ہے یہ کہ اربوں روپے کی لاگت کے بعد بھی یونیورسٹی آف سوات اپنی ہی عمارت سے محروم ہے جس کے باعث 4ہزار بچوں کا مستقبل داؤ پر لگاہے ویئ خیبرپختوانخوا کی حکومت پڑھائی اور ترقی سے متعلق کئی دعوے کرتی ہے۔