2018 میں افغان پناہ گزینوں کی اپنے گھروں کو واپسی کاعمل کم رہنے کا امکان

پاکستان میں آئندہ س ال ہونے والے عام انتخابات پر افغان پناہ گزینوں کی جانب سے پڑھنے والے اثر کو کم نہیں کرسکتا ،ْیو این ایچ آر

جمعہ 17 نومبر 2017 21:55

2018 میں افغان پناہ گزینوں کی اپنے گھروں کو واپسی کاعمل کم رہنے کا امکان
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2017ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) نے کہا ہے کہ 2018 میں افغان پناہ گزینوں کی اپنے گھروں کو واپسی کاعمل کم رہنے کا امکان ہے تاہم یو این ایچ آر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آئندہ سال ہونے والے عام انتخابات پر افغان پناہ گزینوں کی جانب سے پڑھنے والے اثر کو کم نہیں کرسکتا۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 13 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین رجسٹر ہیں، جس میں سے وطن واپس جانے والے پناہ گزینوں کی تعداد 2016 میں تقریباً 3 لاکھ 70 ہزار تھی جو 2017 کی پہلی تین سہ ماہی میں 50 ہزار تک رہی۔یو این ایچ سی آر کو امید ہے کہ پاکستانی حکام کی جانب سے جلد 2018 تک وفاق کے زیر انتظام علاقے (فاٹا) اور خیبر پختونخوا سے نقل مکانی کرنے والے آئی ڈی پیز کے تحفظ کی اجازت مل جائے گی۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے مطابق پاکستان اور ایران میں افغان پناہ گزینوں کی حالت کا طویل مدتی حل ضروری ہے،جس میں رضا کارانہ طور پر ان پناہ گزینوں کی افغانستان واپسی اور پناہ گزینوں کی کمیونٹی کی مدد کرنا شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ 6 کروڑ 80 لاکھ افراد کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے یو این ایچ سی آر نے ’اپیل 2019-2018‘ کا آغاز کیا ہے، جس کے ذریعے ان افراد کی مالی وسائل کے ذریعے مدد کی جائے گی، مذکورہ منصوبے سے متعلق 2018 اور 2019 کے لیے بجٹ تجویز کیا ہے، جو 2018 کے لیے 7ارب 508 کروڑ ڈالر جبکہ 2019 کے لیے 7 ارب 352 کروڑ ڈالر ہے۔

یو این ایچ سی آر نے کہا کہ 2017 کے درمیان میں 160 افغان پناہ گزینوں کے وفد کو پاکستان سے افغانستان کا دورہ کرایا گیا تھا تاکہ انہیں اس بات کا یقین دلایا جائے کہ ان کی واپسی پر ان کی رہائش ، کام، صحت اور تعلیم کے حوالے سے اقدامات کیے گئے ہیں۔2018 کے یو این ایچ سی آر پروگرام کے عالمی بجٹ کا زیادہ حصہ میانمار کے حالات کو دیکھ کر رکھا گیا ہے تاہم پناہ گزینوں کا پروگرام یو این ایچ سی آر کے کاموں میں اہمیت کا حامل ہے جس کے لیے 32 کروڑ 9 لاکھ ڈالر مختص ہیں جو خطے کی ضروریات کا 67 فیصد ہے۔